Inquilab Logo Happiest Places to Work

سریتا مور نے کئی تمغے جیت کر ملک کا نام روشن کیا

Updated: April 17, 2025, 9:39 PM IST | Agency | New Delhi

سریتامور ایک ہندوستانی فری اسٹائل ریسلر ہیں۔ ہندوستانی خواتین کی ریسلنگ میں کئی معروف ناموں کو پیچھے چھوڑتے ہوئےسریتا مور نے کافی شہرت حاصل کی ہے اور ریسلنگ کی دنیا میں اپنی ایک الگ شناخت قائم کی ہے۔

World-renowned wrestler Sarita Moore. Photo: INN
عالمی شہرت یافتہ ریسلر سریتا مور۔ تصویر: آئی این این

سریتامور ایک ہندوستانی فری اسٹائل ریسلر ہیں۔ ہندوستانی خواتین کی ریسلنگ میں کئی معروف ناموں کو پیچھے چھوڑتے ہوئےسریتا مور نے کافی شہرت حاصل کی ہے اور ریسلنگ کی دنیا میں اپنی ایک الگ شناخت قائم کی ہے۔ وہ ایشین چیمپئن شپ میں مسلسل چار گولڈ سمیت ۴؍ تمغےجیتنےکےبعد ۵۹؍کلوگرام فری اسٹائل زمرے میں عالمی نمبر ون رینک پر بھی پہنچیں۔ 
 سریتامور کی پیدائش ۱۶؍اپریل ۱۹۹۵ءکو ہوئی تھی اوران کا تعلق ہریانہ کے سونی پت ضلع سے ہے۔ اس ضلع سے کئی عالمی معیار کے پہلوانوں کا تعلق رہاہے، جنہوں نے پوری دنیا میں ہندوستان کا نام روشن کیاہے۔ خواتین پہلوانوں میں سریتا مور بھی اسی ریاست کی پیداوار ہیں جن کا کھیلوں کا شوق اس وقت شروع ہوا جب وہ اپنے اسکول میں بچپن میں کبڈی کھیلتی تھیں۔ اس کے بعد انہوں نے ریسلنگ کاآغازکیا اور ۲۰۱۰ءمیں ۱۵؍برس کی عمر میں بطور کیڈٹ اپنا بین الاقوامی آغاز کیا۔ سینئر سطح پر کھیلنےکے فوراً بعد، سریتا مور نے راہل مان سے ملاقات کی، جو ان کے کوچ کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے ہیں۔ وہ ان کے کوچ ہی نہیں بلکہ ان کے شوہربھی ہیں اور ان کی تربیت کی نگرانی کرتے ہیں۔ سریتا ہندوستانی ریلوے میں کام کرتی ہیں۔ 
 کشتی کے میدان میں ہمیشہ سے ہی ہندستانی پہلوانوں نے ریاستی اور بین الاقوامی مقابلوں میں اپنی بہترین کاکردگی کے نمونے پیش کئے ہیں۔ مشہور پھوگاٹ بہنوں اور اولمپک تمغہ جیتنے والی ساکشی ملک کی موجودگی کےدرمیان سریتا مور کو ہندوستانی خواتین کی کشتی میں اپنی شناخت بنانے کیلئے سخت محنت کرنا پڑی۔ ۲۰۱۷ء میں ایشین چمپئن شپ کے چاندی کے تمغےنےسریتا کے لیے اعتماد بڑھانے کا کام کیا، لیکن عالمی مقابلوں میں اپنے آپ کو تمغے کے امکانات کے طور پر قائم کرنے سے پہلے انہیں بھی بہت طویل سفر طے کرنا پڑا۔ 
 چونکہ اس کا پسندیدہ ۵۹؍کلو گرام زمرہ ایک غیر اولمپک ویٹ کلاس ہے، اس لیے انہوں نے۲۰۱۹ء میں ورلڈ ریسلنگ چمپئن شپ کے لیے ہندوستانی دستےمیں اپنی جگہ محفوظ کرنے کے لیے ۵۷؍کلو گرام کےٹرائلز میں اپنا ہاتھ آزمانے کا فیصلہ کیا۔ اسی وقت انہوں نےپوجا کو شکست دے کر اپنی پہلی بڑی جیت حاصل کی۔ ۵۷؍کلوگرام ٹرائلز کے فائنل میں۔ تاہم، سریتاکی پہلی عالمی چمپئن شپ مہم اچھی نہیں چل سکی اور انشو ملک نے آخر کار اہم ایونٹ میں جگہ بنا لی۔ اس ناکامی نےان کےٹوکیو۲۰۲۰ءاولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے کے خواب چکنا چور کر دیے لیکن انھوں نےاس ناکامی کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیا۔ اپنےانتھک جذبے اور توجہ کے ساتھ، وہ ملک بھرکے نوجوان کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرتی رہتی ہیں، اور اپنےکریئرمیں مزید کامیابیاں حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ لاس اینجلس ۲۰۲۸ءاولمپکس سریتا مور کیلئےایک دور کا خواب ہے، جس نے انکشاف کیا کہ وہ۲۰۲۶ءکےبعد ہی اپنے ریسلنگ کریئر کا فیصلہ کریں گی۔ ابھی، مور خود کو ایک ایسے موڑ پر کھڑا پاتی ہیں جہاں ان کے پاس غور کرنے کیلئےکئی اختیارات موجود ہیں۔ پیشہ ورانہ رخ اختیار کرنا اور ایم ایم اے میں مقابلہ کرنا ان کے لیے ایک آپشن ہے، اور ان کے پاس تفریحی صنعت میں قدم رکھنے کا بھی منصوبہ ہے۔ بیٹی بچاؤ-بیٹی پڑھاؤ مہم کی سونی پت کی برانڈ ایمبیسیڈر سریتا مور نے ایشین ریسلنگ چمپئن شپ میں تاریخ رقم کی ہے۔ وہ ملک کی تیسری ریسلر بن گئی ہیں جنہوں نے ایشین چمپئن شپ میں دو بار گولڈن پرچم لہرایاہے۔ سریتا یقینی طور پر اپنی بہنوں اور بیٹیوں کے لیے تحریک کا ذریعہ بن کر ابھررہی ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK