• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سرجو بالا نے خواتین باکسنگ میں ہندوستان کو اعلیٰ مقام دلایا

Updated: June 05, 2024, 9:56 AM IST | Agency | New Delhi

کسی زمانے میں ہمارے ملک میں باکسنگ جیسا کھیل صرف مردوں کے لئے ہی ہوتاتھا۔ خاتون باکسر کا تو تصور ہی نہیں کیا جاسکتا تھا۔

Famous boxer Sarjubala Devi. Photo: INN
مشہور باکسر سرجو بالا۔ تصویر : آئی این این

کسی زمانے میں ہمارے ملک میں باکسنگ جیسا کھیل صرف مردوں کے لئے ہی ہوتاتھا۔ خاتون باکسر کا تو تصور ہی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ ہندستان چونکہ کھیلوں کا مرکز اور امن کا گہوارہ ہے اوریہاں سےکرکٹ، فٹ بال، ہاکی، باکسنگ، جمناسٹک اور کئی کھیلوں کےنیشنل اور انٹرنیشنل کھلاڑی پیدا ہوئےہیں اس لئے اس سرزمین سے کھیلوں کے ہر شعبے میں مرد اور خاتون کھلاڑیوں نے ملک کا قومی اور بین الاقوامی سطح پر نام روشن کیا ہے۔ 
 اس میں دو رائے نہیں ہے کہ ہندستان میں خواتین باکسرزکامستقبل روشن ہے۔ ہندستانی باکسر قومی اور بین الاقوامی سطح پر باکسنگ میں عمدہ کارکردگی کامظاہرہ کرتے ہوئے میڈلزجیت کر لاتی ہیں۔ سرجوبالا دیوی بھی انہی کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں جو ایک لاجواب ہندوستانی خاتون باکسرہیں۔ انہوں نے۲۰۱۶ءکے ریو اولمپکس میں ہندوستان کی نمائندگی کی۔ سرجوبالا۴؍بار کی قومی چیمپئن ہیں اور کئی بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں تمغے جیت چکی ہیں۔ 
 سرجوبالادیوی کی پیدائش یکم جون۱۹۹۳ءکو منی پورمیں ہوئی۔ سرجو بالا نے بچپن میں اپنے خاندان میں جس قسم کی غربت دیکھی ہے وہ انتہائی خوفناک تھی۔ ان کی ماں کپڑوں کی سلائی کرتی تھیں اور کپڑے پر پرنٹس کرتی تھیں، ان سے جمع ہونے والی رقم سے وہ سرجو کو باکسنگ کی تربیت دلواتی تھیں۔ سرجوبالا دیوی کے والد راجن پانی کا ٹینکر چلاتے تھے اور امپھال کی تنگ گلیوں میں گھوم گھوم کر پانی بیچتے تھے، جہاں پینے کےپانی کی قلت ہوتی تھی۔ سرجو بالا جب قومی ٹیم میں کھیلنے کے لیے منتخب ہوئیں، اس وقت ان کے خاندان کے پاس قومی چیمپئن شپ میں کھیلنے کے لیے پیسے نہیں تھے۔ 
 بالا۴۸؍کلوگرام کیٹیگری میں کھیلا کرتی تھی لیکن بعدمیں انہوں نےاسے ۵۱؍کلوگرام کیٹیگری میں بدل دیا۔ تبدیلی کے بعد، انہوں نے قومی خواتین کی باکسنگ چیمپئن شپ۲۰۱۸ءمیں گولڈ میڈل حاصل کیا۔ بالا نے پٹیالہ میں ۷؍ویں یوتھ ویمنز نیشنل چیمپئن شپ اور۱۴؍ویں سینئر ویمنز باکسنگ چیمپئن شپ میں بہترین باکسر کا ایوارڈ بھی جیتا۔ سرجو بالا کے خیالات بھی بہت اونچے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اگر آپ گولڈ جیتنے کے خواہش مند ہیں تو آپ کو اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ اپنی لگن، محنت اور مشقت کئے بغیر یہ حاصل نہیں کرسکتے ہیں۔ دراصل میری کوم کی سرپرستی میں سرجوبالا نے ابھی تک وہ مقام حاصل نہیں کیا جو انہیں حاصل کرنا چاہیےتھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دونوں ایک ہی وزن کے زمرے۴۹؍ اور۵۱؍کلوگرام کی ہیں۔ سرجوبالا کو اس بات کا کوئی افسوس نہیں ہے، بلکہ وہ اس بات پر خوش ہیں کہ انہیں ہر وقت اس لیجنڈ باکسر کا تعاون حاصل رہتا ہے۔ سرجو کے مطابق میری کوم کی وجہ سے ان کی باکسنگ میں زبردست بہتری آئی ہے۔ انہیں ترکی میں منعقدہ یوتھ ورلڈ ویمنز باکسنگ چیمپئن شپ میں بہترین باکسر کا اعزاز حاصل ہوا۔ ان کا کیریئر اور خاندانی پس منظر پہلے ہی منی پور کے نوجوانوں کے لیے تحریک کا باعث ہے۔ وہ اب تک کی سب سے مشہور ہندوستانی خاتون شوقیہ باکسروں میں سے ایک ہیں اور منی پور کی وہ کافی مشہور شخصیت ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK