• Wed, 05 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سعودی عرب، ورلڈ کپ ۲۰۳۴ء کا میزبان؛ فیفا نے اعلان کیا

Updated: December 13, 2024, 2:25 PM IST | Inquilab News Network | Riyadh

فیفا کا اعلان، عالمی کھیلوں کا مرکز بننے کیلئے سعودی عرب کے ناقابل یقین سفر میں ایک اہم سنگ میل ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

فٹ بال کے عالمی ادارے فیفا نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ ۲۰۳۴ء فیفا ورلڈ کپ سعودی عرب میں منعقد کیا جائے گا جبکہ مراکش، پرتگال اور اسپین ۲۰۳۰ء میں ورلڈ کپ کا انعقاد کریں گے۔ اس کے علاوہ ٹورنامنٹ کے ۱۰۰؍سال مکمل ہونے کی یاد میں ۲۰۳۰ء میں ہونے والے ورلڈ کپ کے ۳؍ میچز ارجنٹائنا، پیراگوئے اور یوروگوئے میں منعقد کئےجائیں گے۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے فیفا کے غیر معمولی اجلاس میں ووٹنگ کے بعد دونوں ورلڈ کپ کے میزبانوں کی تصدیق ہو گئی ہے۔ اس ورچوئل میٹنگ میں فیفا کے تمام ۲۱۱؍ ممبر ممالک کی نمائندگی شامل تھی۔
 ۲۰۳۰ءکی صد سالہ تقریبات اور دونوں ورلڈ کپ کی میزبانی کے حقوق کے لئے الگ الگ ووٹنگ ہوئی۔ پہلی ووٹنگ میں یوراگوئے، پیراگوئے اور ارجنٹائنا کو سب سے پہلے سینٹنری سال  کے میزبان کے طور پر منتخب کیا گیا۔ دوسری ووٹنگ نے ۲۰۳۰ء کے لئے ۳؍ میزبانوں کی تصدیق کی جبکہ سعودی عرب کو ۲۰۳۴ء کے لئے میزبان منتخب کیا گیا۔ رکن ممالک نے کیمروں کے سامنے تالیاں بجاکر ووٹنگ کی۔اس دوران ناروے نے ووٹنگ سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا۔ ناروے کا یہ فیصلہ فیفا کی جانب سے میزبان کے انتخاب کے طریقے کی وجہ سے کیا گیا۔ ناروے نے سعودی عرب کو میزبان بنانے پر ووٹنگ سے باز رہنے کا فیصلہ نہیں کیا۔ اس کے علاوہ سوئزررلینڈ نے بھی میٹنگ میں اپنے تاثرات شامل کرنے کو کہا۔ تینوں فیصلوں میں صرف ایک ووٹنگ کا آپشن دستیاب تھا جس کی وجہ سے فیفا کے اس اقدام کو متنازعہ قرار دیا جا رہا ہے۔  واضح رہے کہ میزبانی کے حوالے سے سعودی عرب کے لئے کوئی چیلنج نہیں تھا۔ فیفا ورلڈ کپ کے لئے زیورخ میں ہونے والے اجلاس میں ۲۰۰؍سے زائد رکن ممالک نے متفقہ طور پر اس کی منظوری دی۔
 فیفا کے صدر جیانی انفینٹینونے کہا کہ دنیا تنازعات اور جنگوں سے گزر رہی ہے لیکن صرف فٹبال ہی لوگوں کو اکٹھا کر سکتی ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ورلڈ کپ ۲۰۳۴ء شاندار ہو گا اور تمام فیڈریشنز کے اتفاق رائے پرخوشی ہے۔ فٹبال ورلڈ کپ اسپورٹس کا سب سے بڑا ایونٹ اور تمام لوگوں کے لئے بڑے جشن کا موقع ہے۔    
 انسانی حقوق کے کارکنوں اور تنظیموں کی جانب سے حالیہ برسوں میں سعودی عرب پر `کھیلوں کی’ دھلائی‘ کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔ سعودی عرب پر الزام ہے کہ وہ کھیلوں پر بھاری رقم خرچ کر کے تیل پیدا کرنے والی ریاست کا امیج بہتر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ۲۰۳۴ءکے ورلڈ کپ میں میچوں کی میزبانی کے لئے جن  ۱۵؍اسٹیڈیموں کی شناخت کی گئی تھی، ان میں سے ۴؍ اب تک تعمیر کئے جا چکے ہیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ۲۰؍ دیگر تنظیموں نے خبردار کیا کہ فیفا کا ۲۰۳۴ءکا ورلڈ کپ سعودی عرب کو دینے کا فیصلہ بہت سی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتا ہے اور ایک بڑے خطرے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
 واضح رہے کہ یفا ورلڈ کپ کا انعقاد ۲۰۲۲ءمیں قطر میں ہوا تھا اور اس دوران بھی انسانی حقوق کی تنظیموں نے فیفا کے فیصلے پر سوالات اٹھائے تھے۔ قطر میں ہونے والے ورلڈ کپ کے ۱۲؍سال بعد خلیجی خطے میں ایک بار پھر ورلڈ کپ کا انعقاد کیا جائے گا۔ فیفا کے اس فیصلے کو اس لئے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ سعودی عرب ۲۰۳۴ءکے میزبان کے طور پر واحد امیدوار تھا۔ ایسے میں اس ورچوئل میٹنگ کو ۲۰۳۴ءکے میزبان کے ربر اسٹیمپ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ایمنسٹی اور  دیگرتنظیموں بشمول ہیومن رائٹس واچ، گلف سینٹر فار ہیومن رائٹس اور فٹ بال سپورٹرز یورپ گروپ نے ایک بیان میں کہا کہ سعودی عرب کو ٹورنامنٹ کی میزبانی دینا، مکینوں، تارکین وطن  ملازمین اور آنے والے شائقین کے بڑے خطرے کی علامت ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK