محمد حبیب نے۱۹۷۷ء میں ایڈن گارڈنس میں بارش میں پیلے کاسموس کلب کے خلاف گول کیا تھا۔ اس ٹیم میں پیلے، کارلوس البرٹو، جارجیو سی جیسے مضبوط کھلاڑی تھے۔ وہ میچ۲۔۲؍گول سے برابر رہاتھا۔ پیلے نے میچ کے بعد ان کی تعریف بھی کی تھی۔
EPAPER
Updated: August 16, 2023, 6:07 PM IST | Agency | Hyderabad
محمد حبیب نے۱۹۷۷ء میں ایڈن گارڈنس میں بارش میں پیلے کاسموس کلب کے خلاف گول کیا تھا۔ اس ٹیم میں پیلے، کارلوس البرٹو، جارجیو سی جیسے مضبوط کھلاڑی تھے۔ وہ میچ۲۔۲؍گول سے برابر رہاتھا۔ پیلے نے میچ کے بعد ان کی تعریف بھی کی تھی۔
ہندوستانی فٹبال ٹیم کے سابق کپتان اور عظیم فٹبالر محمد حبیب، جنہیں `انڈین پیلے کہا جاتا ہے، منگل کی رات انتقال کر گئے۔ ان کی عمر۷۴؍ سال تھی۔۱۹۷۰ء کی دہائی میں ٹیم کی قیادت کرنے والے فٹبالر کافی عرصے سے الزائمر اور پارکنسنز سینڈروم میں مبتلا تھے۔ محمد حبیب نے اپنے شہر حیدرآباد میں منگل کوآخری سانس لی۔ ان کے پسماندگان میں اہلیہ اور۳؍ بیٹیاں ہیں۔ محمد حبیب واحد فٹبال کھلاڑی ہیں جنہوں نے لیجنڈری فٹبالر پیلے کے خلاف گول کیاتھا۔
۱۷؍ جولائی۱۹۴۹ء کو حیدرآباد، آندھرا پردیش میں پیدا ہونےوالے ، محمد حبیب نے ۷۵۔۱۹۶۵ء ایک دہائی تک ہندوستان کی نمائندگی کی۔ وہ سنہری دور کا حصہ تھا جس نے بنکاک میں۱۹۷۰ء کے ایشین گیمز میں کانسہ کا تمغہ جیتا تھا۔ ٹیم کی قیادت ان کے ریاستی ساتھی سید اور ٹیم کے منیجر پی کے بنرجی کر رہے تھے۔
وہ اس ٹیم کا بھی حصہ تھے جس نے۱۹۷۰ء میں مرڈیکا ٹورنامنٹ میں تیسری پوزیشن حاصل کی تھی اور۱۹۷۱ء میں سنگاپور میں پیسٹا سکن کپ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔۱۹۶۷ء میں کوالالمپور میں مرڈیکا کپ میں تھائی لینڈ کے خلاف آغاز کرنے کے بعد، انہوں نے۳۵؍ بین الاقوامی میچوں میں ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے۱۱؍ گول کئے تھے۔
محمد حبیب اپنے چست فٹ ورک کیلئے مشہور تھے اور ۱۷؍سال پر محیط گھریلو کریئر میں، انہوں نے کولکاتا کے تینوں بڑے کلبوں کی نمائندگی کی - ایسٹ بنگال (۶۸۔۱۹۶۶ء،۷۴۔۱۹۷۰ء، اور ۸۰۔۱۹۷۹ء)، موہن بگان(۶۹۔۱۹۶۸، ۷۸۔۱۹۷۶ءاور ۸۴۔۱۹۸۲ء) اور محمڈن اسپورٹنگ کلب (۱۹۷۵؍ اور ۱۹۷۹ء)۔
محمد حبیب کے کریئر کا سب سے شاندار لمحہ۱۹۷۷ء میں رہا تھا جب انہوں نے ایک دوستانہ میچ میں اپنی ٹیم موہن بگان کیلئے کھیلتے ہوئے پیلے کی ٹیم کاسموس کلب کے خلاف گول کیا۔ اس ٹیم میں پیلے، کارلوس البرٹو، جارجیو سی جیسے مضبوط کھلاڑی تھے۔ بارش سے متاثرہ اس میچ میں ان کے گول کی وجہ سے میچ۲۔۲؍سے ڈرا ہوگیا۔ اس کے بعد فٹبال کے سنسنی خیز کھلاڑی پیلے نے بھی حبیب کی تعریف کی تھی۔
حیدرآبادی فارورڈ جنہیں کولکاتا میں `بڑے میاں کے نام سے جانا جاتا تھا، بہت سے لوگوں نے انہیں ہندوستانی پیلے کے نام دیا تھا۔ انہیں۱۹۸۰ء میں ارجن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ حبیب نے گھریلو مقابلوں میں بنگال کی نمائندگی کی اور۱۹۶۹ء میں سنتوش ٹرافی جیتنے میں اس کی مدد کی۔ یہی نہیں، وہ۱۱؍ گول کے ساتھ اس ایڈیشن کے ٹاپ اسکورر بن کر ابھرے۔
محمد حبیب کو ملک کا `پہلا پیشہ ور فٹ بالر مانا جاتا ہے۔ کولکاتا منتقل ہونے کے بعدانہوں نے وہاں کے مشہور کلبوں کیلئے کھیلا،۱۹۷۰ء اور۱۹۷۴ء میں ایسٹ بنگال کے ساتھ آئی ایف اے شیلڈ اور ایسٹ بنگال (۸۱۔۱۹۸۰ء) اور موہن بگان (۷۹۔۱۹۷۸ء) دونوں کے ساتھ فیڈریشن کپ جیتا۔
محمد حبیب کو۲۰۱۶ء میں ایسٹ بنگال بھارت گورو ایوارڈ اور۲۰۱۸ء میں حکومت مغربی بنگال کی طرف سے `پہلے پروفیشنل فٹ بالر کے طور پر بنگا وبھوشن ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ ایک کھلاڑی کے طور پر ریٹائرڈ ہونے کے بعدمحمد حبیب ٹاٹا فٹبال اکیڈمی (ٹی ایف اے) کے کوچ بن گئے اور مغربی بنگال کے ہلدیہ میں انڈین فٹبال اسوسی ایشن اکیڈمی کے ہیڈ کوچ کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔