اسٹیفی ڈیسوزا، جن کو ’فلائنگ رانی‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ وہ ملک کی پہلی خاتون ایتھلیٹ تھیں، جنہوں نے ۱۰۰؍میٹر کی دوڑ صرف ۱۲؍سیکنڈ میں مکمل کی۔
EPAPER
Updated: September 12, 2024, 12:56 PM IST | New Delhi
اسٹیفی ڈیسوزا، جن کو ’فلائنگ رانی‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ وہ ملک کی پہلی خاتون ایتھلیٹ تھیں، جنہوں نے ۱۰۰؍میٹر کی دوڑ صرف ۱۲؍سیکنڈ میں مکمل کی۔
ٹینس اسٹارر اسٹیفی گراف کا نام تو شاید کھیل کے چاہنے والے سب لوگوں نے ہی سنا ہوگا، لیکن ہندستان میں ایک ایسی خاتون ایتھلیٹ بھی گزر ی ہیں جنہوں نےاپنی شاندار کارکردگی اور بہترین ہنر کےنمونےپیش کئےجس کی بدولت کھیلوں کی دنیا میں ہندستان نے اپنا ایک اہم مقام بنایا۔ اسٹیفی ڈیسوزا، جن کو ’فلائنگ رانی‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، گوا کی رہنے والی تھیں۔ ۲۶؍ دسمبر ۱۹۳۶ءکوگوا میں پیدا ہونےوالی اسٹیفی ڈیسوزا نے ہندوستان کو کھیلوں میں قابل فخرمواقع فراہم کئے۔ وہ ملک کی پہلی خاتون ایتھلیٹ تھیں، جنہوں نے ۱۰۰؍میٹر کی دوڑ صرف ۱۲؍سیکنڈ میں مکمل کی۔
اسٹیفی ڈی سوزاجنہوں نے پونےکے سردار دستورگرلز اسکول میں تعلیم حاصل کی، بعد میں گریجویشن کرنےکیلئےفرگوسن کالج منتقل ہو گئیں۔ وہ اپنی بہترین ایتھلیٹ کارکردگی کے لیے جانی جاتی ہیں۔ کھیلوں سے دلچسپی کم عمری میں ہوگئی تھی۔ ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے انہیں کھیلوں میں حصہ لینے کے لیے اپنے ابتدائی دنوں میں متعددمشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن یہ رکاوٹیں ان کےحصول مقصدمیں حائل نہ ہوسکیں۔ جس وقت ڈیسوزا کھیلوں کی مشق کیا کرتی تھیں اس وقت ان کے پاس پریکٹس کرنے کی زیادہ سہولیات میسر نہ تھیں لیکن وہ ہمیشہ ذہنی طور پر ہر چیز کے لئے تیار رہتی تھیں۔ انہیں اس بات کا یقین تھا کہ ان کی لگن ہی ان کو کامیابی کی طرف لے جا سکتی ہے۔ کم عمر ی میں ہی دوڑنے میں دلچسپی تھی۔ ان کا ہنر بچپن میں ہی سب کےسامنے آ گیا تھا۔
انہوں نے ۱۹۵۴ءکےایشیائی کھیلوں میں ۴×۱۰۰ ؍میٹر ریلے میں طلائی تمغہ جیتا تھا اور ۱۹۵۸ءمیں کانسہ کا تمغہ جیتا تھا۔ انہوں نے۲۰۰؍ میٹر میں چاندی کا تمغہ جیتا تھا اور سیمی فائنل میں ایشیائی ریکارڈ قائم کیا، اوربعد کے مقابلے میں ۱۰۰؍ میٹرمیں چوتھے نمبر پر رہی۔ ایک موقع پر انہوں نے ۱۰۰؍ میٹر، ۲۰۰؍ میٹر، ۴۰۰؍ میٹر اور۸۰۰؍میٹر میں قومی ریکارڈ اپنے نام کئے۔
وہ۱۹۶۴ءکےسمراولمپکس میں ۴۰۰؍میٹرکے پہلےراؤنڈ میں ۵۸ء۰؍سیکنڈ میں چھٹے نمبر پر رہنے کےبعدباہر ہو گئیں۔ انہوں نے ۱۹۵۸ءکےکامن ویلتھ گیمزمیں ۱۰۰؍گز اور۲۲۰؍گز کی دوڑ میں حصہ لیا۔ ڈیسوزانے ۱۹۵۳ءمیں خواتین کے پہلے بین الاقوامی ہاکی ٹورنامنٹ میں ہندوستان کی نمائندگی کی اور ۱۹۶۱ءمیں ٹیم کی قیادت کی۔ ایک ایتھلیٹ کھلاڑی ہونے کے ساتھ ساتھ اسٹیفی ہاکی کی بھی ایک مضبوط کھلاڑی تھی۔ انہوں نے لندن میں منعقدہ پہلے بین الاقوامی ہاکی ٹورنامنٹ میں ملک کی نمائندگی کی اور۱۹۶۱ءمیں وہ ٹیم کی کپتان بھی رہ چکی ہیں۔ اسٹیفی ڈی سوزا کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ ۱۹۶۴ءکے ٹوکیو اولمپکس کے لیے منتخب ہونے والی واحدخاتون کھلاڑی ہیں۔ اسٹیفی ڈی سوزا ٹریک اینڈ فیلڈ ایتھلیٹ جو اپنےکھیل میں مہارت رکھتی تھیں، حکومت ہند کی طرف سے پیش کردہ ارجن ایوارڈ جیتنے والی پہلی خاتون تھیں۔ ارجن ایوارڈز ۱۹۶۱ءمیں متعارف کرائے گئےتھے۔ انہوں نے سنٹرل ریلوے پونےڈویژن میں بھی ملازمت کی۔ شادی کے بعد وہ جمشید پور شفٹ ہو گئیں۔ آخر کار ۶۱؍سال کی عمر میں فلائنگ کوئین اسٹیفی ڈی سوزانے ۱۱؍ستمبر ۱۹۹۸ءمیں جبل پور، جھارکھنڈمیں آخری سانس لی۔ ڈیسوزا کی تمام گرانقدر کامیابیوں اور اعزاز کی طرف اگر غور کیا جائے تو ان کی کارکردگی ہندوستانی ایتھلیٹس اور آنے والی نسل کو ایک نئی سمت دینے کی پہل ہے۔