رائنا نے ٹویٹر پر کہا:اپنے ملک اور ریاست اتر پردیش کی نمائندگی کرنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔میں سبھی کا شکریہ ادا کرتا ہوں
EPAPER
Updated: September 07, 2022, 12:22 PM IST | Agency | New Delhi
رائنا نے ٹویٹر پر کہا:اپنے ملک اور ریاست اتر پردیش کی نمائندگی کرنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔میں سبھی کا شکریہ ادا کرتا ہوں
ہندوستان کے سابق بلے باز سریش رائنا نے منگل کو تمام طرز کے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے اپنے انڈین پریمیر لیگ اور ڈومیسٹک کرکٹ کریئر کے اختتام پرمہر لگا دی۔ سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی کے بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد رائنا نےخود اگست۲۰۲۰ء میں بین الاقوامی کرکٹ کو الوداع کہہ دیا تھا۔ رائنا نے ٹویٹر پر کہا’’اپنے ملک اور ریاست اتر پردیش کی نمائندگی کرنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔میں تمام طرز کے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتا ہوں، مجھے بی سی سی آئی، اتر پردیش کرکٹ اسوسی ایشن، چنئی سپر کنگز، راجیو شکلا اور اپنے تمام پرستاروں کی حمایت اور میری صلاحیتوں پر یقین کیلئے ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔‘‘ رائنا نے اپنے۱۷؍ سال پر محیط کریئر میں ۱۸؍ ٹیسٹ،۲۲۶؍ ون ڈے اور ۷۸؍ٹی ۲۰؍ انٹرنیشنل کھیلے۔ انہوں نے اپنے ون ڈے کریئر میں۵۶۱۵؍ رن بنائے ہیں جبکہ ٹی ۲۰؍ انٹرنیشنل میں انہوں نے۱۶۰۵؍ رن بنائے۔ مسٹرآئی پی ایل کے نام سے مشہور رائنا نے آئی پی ایل میں ۲۰۵؍ میچ کھیلے ہیں اور۳۲ء۵۲؍ کے اوسط سے ۵۵۲۸؍ رن بنائے۔ رائنا نے۲۰۰۳۔۲۰۰۲ءمیں اتر پردیش کیلئے اپنا ڈومیسٹک ڈیبیو کیا تھا۔۱۰۹؍ فرسٹ کلاس میچ کھیلے،۶۸۷۱؍رن بنائے اور۴۱؍ وکٹ لئے۔ ۲۰۰۵ء میں مدھیہ پردیش کیخلاف اپنا لسٹ اے ڈیبیو کرنے کے بعد انہوں نے۳۰۲؍ میچوں میں اتر پردیش کی نمائندگی کی،۸۰۷۸؍ رن بنائے اور۶۴؍ وکٹ لئے ہیں۔ رائنا۲۰۱۰ء کے ٹی ۲۰؍ورلڈ کپ میں جنوبی افریقہ کے خلاف سنچری بنا کر اس فارمیٹ میں سنچری بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ وہ طویل عرصے تک تینوں فارمیٹس میں سنچری بنانے والے واحد ہندوستانی بلے باز رہے اور آج بھی وہ ٹی۲۰؍ ورلڈ کپ میں۱۰۰؍رن کا ہندسہ چھونے والے واحد ہندوستانی بلے باز ہیں۔ رائنا طویل عرصے تک ہندوستانی مڈل آرڈر میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے تھے، انہوں نے ۲۰۱۱ء کے ورلڈ کپ کی فتح میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ رائنا نے آسٹریلیا کے خلاف کوارٹر فائنل میں ۲۸؍ گیندوں پر۳۴؍ رن بنائے اور یوراج سنگھ کے ساتھ۷۴؍ رن کی شراکت کرکے ہندوستان کو فتح سے ہمکنار کیا تھا۔ ۷؍ویں نمبر پر بیٹنگ کیلئے آنے والے رائنا ٹیم کے آخری سرکردہ بلے باز تھے۔ ایسے میں انہوں نے یوراج کے ساتھ قیمتی رن جوڑ کر ٹیم کو سیمی فائنل تک پہنچایا تھا۔ رائنا نے پاکستان کے خلاف سیمی فائنل میں بھی مشکل کشا کا کردار ادا کیا تھا۔ کپتان دھونی (۲۵؍ رن) کے آؤٹ ہونے کے بعد ٹیم۲۰۵؍ رن پر ۶؍ وکٹ گنوا چکی تھی۔ رائنا نے یہاں۳۹؍ گیندوں پر ۳۶؍رن بنائے اور لوور آرڈر کے بلے بازوں کے ساتھ رن جوڑ کر ٹیم کو۲۶۰؍ رن کےاسکور تک پہنچا دیا۔ رائنا کی شراکت انمول ثابت ہوئی کیونکہ ہندوستان نے پاکستان کو۳۹؍ رن سے شکست دے کر فائنل میں رسائی کی تھی۔