• Wed, 08 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ٹیم انڈیا کی بلے بازی سے زیادہ گیندبازی موضوع بحث

Updated: January 07, 2025, 12:51 PM IST | Agency | Sydney

ٹیم کے موجودہ تیز گیند باز اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں لیکن ان کی کارکردگی محمد سمیع، جسپریت بمراہ اور ایشانت کے قریب نہیں ہے۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

بارڈر گاوسکر ٹرافی (بی جی ٹی ) سیریز میں بآسانی شکست  کے بعدہندوستانی بلے بازوں کی کارکردگی سوالوں کی زد پر ہے لیکن متبادل کھلاڑیوں کی فہرست پر نظر ڈالیں تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ٹیم کے مستقبل کے لیے بیٹنگ سے زیادہ بولنگ کی صورتحال تشویشناک ہے۔  ہندوستانی کپتان روہت شرما اور تجربہ کار وراٹ  کوہلی کا ٹیسٹ مستقبل بلے سے خراب کارکردگی کے بعدمعلق ہے۔
 قومی سلیکشن کمیٹی کے پاس ان دونوں کو تبدیل کرنے کیلئے کچھ اچھےمتبادل ہیں۔ بولنگ اور خاص طور پر تیز گیند بازی کی بات کی جائے تو تبدیلی کے دور سے گزرنے والی ٹیم کی صورتحال زیادہ حوصلہ افزا نظر نہیں آتی۔ جسپریت بمراہ، محمد سمیع اور ایشانت شرما جیسے گیند بازوں کو تیار کرنے میں ٹیم کو کافی وقت لگ سکتا ہے۔ موجودہ گیند باز اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں لیکن ان کی کارکردگی ان تینوں ناموں کے قریب نہیں ہے۔
 آسٹریلیا کے دورے کے دوران بمراہ کو دوسرے کنارے سے تعاون نہیں ملا جس کی وجہ سے ان پر کام کا بوجھ کافی بڑھ گیا۔ وہ کمر کی چوٹ کی وجہ سے ٹیم کے لیے فیصلہ کن پانچویں ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں گیند بازی نہیں کر سکے۔۳۶؍ ٹیسٹ کھیلنے کے بعد بھی محمد سراج ایسے گیندباز  نہیں بن سکے جو میچ کا رخ بدل سکیں۔ پرسدھ کرشنا کی رفتار اچھی ہے لیکن وہ صحیح لائن لینتھ گیند کرنے میں مسلسل ناکام رہتے ہیں۔ آکاش دیپ اور مکیش کمار میں مہارت ہے لیکن ابھی تک انہیں کھیل کے اعلیٰ سطح پر خود کو ثابت کرنے کے کافی مواقع نہیں ملے ہیں۔
 رنجی سرکٹ میں بھی سلیکٹرس کے پاس اس معاملے میں اچھے متبادل کی کمی ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ لیفٹ آرم فاسٹ بولر کا ہے۔ ارشدیپ سنگھ نے محدود اوورس میں خود کو ثابت کیا ہے لیکن وہ سرخ گیند کے ساتھ اتنے موثر نہیں رہے۔ یش دیال اور خلیل احمد بھی قابل تعریف پرفارمنس دینے میں ناکام رہے۔ جب بات بیٹنگ کی ہو تو کچھ اچھے متبادل نظرآتے ہیں۔
 اجیت اگرکر کی زیرقیادت سلیکشن کمیٹی تاہم رنجی ٹرافی سیزن کے اختتام تک کوئی فیصلہ نہیں کرے گی۔ اگر سلیکشن کمیٹی روہت اور کوہلی کو ٹیم سے باہر کرنے کا فیصلہ کرتی ہے یا دونوں ہی ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہیں تو کم از کم ۶؍ بلے باز ٹیم میں ان دونوں مقام کے لیے دعویٰ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اس میں سب سے نمایاں دعویدار تمل ناڈو کے بی سائی سدرشن ہو سکتے ہیں۔ کلاسیک بائیں ہاتھ کے بلے باز نے میکے میں آسٹریلیا اے کے خلاف انڈیا اے کے لیے کھیلتے ہوئے متاثر کیا تھا۔ تاہم اسپورٹس ہرنیا کے آپریشن کی وجہ سے وہ بحالی سے گزر رہے ہیں۔
 ٹیم میں بائیں ہاتھ کا ایک اورمتبادل دیو دت پڈیکل ہے۔ پڈیکل کو کچھ ٹیسٹ میچ کھیلنے کا تجربہ بھی ہے۔ ابھیمنیو ایشورن ٹیم میں ۳؍ سال سے ہیں، لیکن ہندوستانی کرکٹ کی دنیا میں یہ تاثر ہے کہ وہ سینا (جنوبی افریقہ، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا) ممالک میں بڑے چیلنجوں کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ حالیہ سیریز میں ٹیم کے ساتھ ہونے کے باوجود بارڈر گاوسکر ٹرافی کے دوران حتمی  کے لیے ان کا دعویٰ کبھی مضبوط نہیں سمجھا گیا۔ 
 تیز گیندبازوں کے خلاف سرفراز خان کی کمزوری سب کو معلوم ہے۔ پونے اور ممبئی میں نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم ٹیسٹ میں جس طرح سے وہ آؤٹ ہوئے اس سے موجودہ ٹیم مینجمنٹ کی تشویش بڑھ گئی ہے۔ تین نام جو ٹیسٹ ٹیم میں جگہ کے سب سے بڑے دعویدار ہیں ان میں چنئی سپر کنگز کے کپتان روتوراج گائیکواڑ، تین ٹیسٹ کا تجربہ رکھنے والے رجت پاٹیدار اور ممبئی کے شریاس ایّر شامل ہیں۔ ایّرکا مسئلہ شارٹ گیند رہا ہے، جبکہ پاٹیدار گزشتہ سال انگلینڈ کے خلاف گھر پر اپنے مواقع کا فائدہ اٹھانے میں ناکام رہے۔ گائیکواڑ نے آسٹریلیا اے کیخلاف متاثر کیا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK