ممبئی میں آج مقابلہ ہوگا، ممبئی انڈینس پہلے ہی پلے آف سے باہر، سپر جائنٹس کا ناک آؤٹ تک پہنچنا مشکل۔
EPAPER
Updated: May 17, 2024, 10:45 AM IST | Agency | Mumbai
ممبئی میں آج مقابلہ ہوگا، ممبئی انڈینس پہلے ہی پلے آف سے باہر، سپر جائنٹس کا ناک آؤٹ تک پہنچنا مشکل۔
آئی پی ایل کے موجودہ سیزن میں پلے آف کی دوڑ سے باہر ہوچکی ممبئی انڈینس اور لکھنؤ سپر جائنٹس کی ٹیمیں جمعہ کو وانکھیڈے اسٹیڈیم میں ٹکرائیں گی۔ دونوں اپنا آخری میچ جیت کر اس سیزن کو الوداع کہنا چاہیں گی۔ ہاردک پانڈیاکی زیرقیادت ممبئی انڈینس کافی پہلے ہی پلے آف کی دوڑ سے باہر ہو چکی ہے جبکہ کے ایل راہل کی کپتانی والی لکھنؤ سپر جائنٹس، چاہے یہ میچ بڑے فرق سے جیت بھی جائے تب بھی اس کے پلے آف تک پہنچنے کے امکانات نہ کے برابر ہیں۔
مسلسل ۳؍ شکست کی وجہ سے لکھنؤ نے پوائنٹس گنوائیں ہیں اور اس کا نیٹ رن ریٹ بھی خراب ہو گیا ہے۔ کولکاتا نائٹ رائیڈرس سے ۹۸؍ رنوں سے ہارنے کے بعد، لکھنؤ کو سن رائزرز حیدرآباد نے ۱۰؍وکٹوں سے اور دہلی کیپٹلس نے ۱۹؍ رنوں سے شکست دی تھی۔ ساتویں نمبر پر آنے والی لکھنؤ کا نیٹ رن ریٹ منفی صفر ء۷۸۷؍ ہے جبکہ چھٹے نمبر پر آنے والی ٹیم رائل چیلنجرس بنگلور کا رن ریٹ صفرء۳۸۷؍ہے۔
۵؍ بار کی چمپئن ممبئی انڈینس پہلی ٹیم تھی جو پلے آف کی دوڑ سے باہر ہوئی تھی۔ اس سیزن میں ٹیم کی کارکردگی نئے کپتان ہاردک پانڈیا کے ساتھ مایوس کن رہی۔ اگر ممبئی انڈینس، جس نے اب تک ۱۳؍ میچوں میں سے صرف ۴؍ میں کامیابی حاصل کی ہے، جمعہ کو جیت جاتی ہے، تو اس کے ۱۰؍پوائنٹس ہو جائیں گے جس سے وہ آخری پوزیشن پر رہنے سے بچ سکتی ہے۔ سیزن سے پہلے روہت شرما کی جگہ ہاردک کو کپتانی سونپنے سے ممبئی کے شائقین میں کافی غصہ تھا جس سے ٹیم کی کارکردگی بھی متاثر ہوئی تھی۔
بلے بازوں نے پوری طرح مایوس کیا جبکہ گیند بازی میں جسپریت بمراہ (۲۰؍وکٹیں ) دوسرے گیند بازوں کو اچھی کارکردگی دکھانے کی ترغیب نہ دے سکے۔ اس میچ میں پوری توجہ ورلڈ کپ ٹیم میں شامل روہت، ہاردک، بمراہ اور سوریہ کمار یادو پر رہے گی، جو ورلڈ کپ سے قبل آخری میچ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے بعد اعتماد کے ساتھ عالمی ٹورنامنٹ میں اترنا چاہیں گے۔ روہت شرما پچھلی ۶؍ اننگز میں ناکام رہے ہیں اور ان کا سب سے زیادہ سکور ۱۹؍ رن تھا۔ ساتھ ہی ہاردک پانڈیا بھی آل راؤنڈر کے کردار کے ساتھ انصاف نہیں کر پائے ہیں۔ سوریہ کمار یادو نے ۳؍ نصف سنچریاں اور ایک سنچری بنا کر اعتماد حاصل کیا ہے۔ ساتھ ہی ٹیم کی گیند بازی کا مکمل انحصار بمراہ پر ہے۔ نوجوان گیند باز انشول کمبوج نے متاثر کیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی، لکھنؤ سپر جائنٹس کیلئے کچھ بھی اچھا نہیں رہا، جنہوں نے پچھلے ۲؍ سیزن میں پلے آف میں جگہ بنائی تھی۔ کپتان کے ایل راہل نے ۳؍ نصف سنچریوں سمیت ۱۳۶ء۳۶؍کے اسٹرائیک ریٹ سے ۴۶۵؍رن بنائے ہیں تاہم ان کا اسٹرائیک ریٹ موضوع بحث رہا۔ نکولس پورن نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن ٹیم بطور یونٹ ناکام رہی۔ کوئنٹن ڈی کاک، دیپک ہڈا اور کرونال پانڈیا کا یہ سیزن بہت اوسط رہا ہے۔ مینک یادو کے زخمی ہونے کے بعد ان کی گیند بازی بھی کمزور ہو گئی۔ نوین الحق، محسن خان، یش ٹھاکر پچھلے میچوں میں متاثر نہیں کر سکے۔ دہلی کیپٹلز کے خلاف میچ میں ارشد خان کی کارکردگی ٹیم کے لئے قدرے راحت بخش ہوگی۔ وکٹ لینے کے ساتھ ساتھ ارشد نے ساتویں نمبر پر نصف سنچری اسکور کی تھی اور ٹیم اس میچ میں بھی ان سے ایسی ہی کارکردگی کی توقع رکھے گی۔
ممبئی: ہاردک پانڈیا، روہت شرما، سوریہ کمار، ڈیولڈ بریوس، بمراہ، چاولہ، جیرالڈ کوٹزی، ٹم ڈیوڈ، شریاس گوپال، ایشان کشن، انشول کمبوج، کمار کارتیکیہ، مدھوال، کوئینا مفاکا، محمد نبی، شمس ملانی، نمن دھیر، شیوالک شرما، شیفرڈ، ارجن، تھشارا، تلک ورما، ہاروک دیسائی، نہال وڈھیرا اور لوکے ووڈیرا۔
لکھنؤ سپر جائنٹس: کے ایل راہل، ڈی کوک، نکولس پورن، آیوش بدونی، کائل میئرز، اسٹونیس، دیپک ہڈا، پڈیکل، روی بشنوئی، نوین الحق، کرونال پانڈیا، یودھویر سنگھ، پریرک مانکڈ، ٹھاکر، امیت مشرا، شمر جوزف، محسن، کرشنپا گوتم، شیوم ماوی، ارشین کلکرنی، ایم سدھارتھ، ایشٹن ٹرنر، میٹ ہنری، ارشد خان۔