فلسطینیوں کیلئےحمایتی پیغام والے جوتے پہننے کی اجازت نہ ملنے پر آسٹریلیائی کھلاڑی نے بازو پر کالی پٹی باندھ کر ناراضگی کا اظہار کیا۔
EPAPER
Updated: December 15, 2023, 11:59 AM IST | Agency | Perth
فلسطینیوں کیلئےحمایتی پیغام والے جوتے پہننے کی اجازت نہ ملنے پر آسٹریلیائی کھلاڑی نے بازو پر کالی پٹی باندھ کر ناراضگی کا اظہار کیا۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اور آسٹریلین کرکٹ بورڈ(سی اے) کی جانب سے فلسطینیوں کےلئے حمایتی پیغام والے جوتے پہننے کی اجازت نہ ملنے کے بعد آسٹریلیائی بلے باز عثمان خواجہ نے جمعرات کو پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میچ کے پہلے روز بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر اپنا احتجاج درج کرایا۔
آسٹریلیا کے شہر پرتھ میں جاری پہلے ٹیسٹ میچ کے دوران جب عثمان خواجہ بلے بازی کرنے کریز پر آئے تو انہوں نے اپنے بازو پر سیاہ پٹی باندھ رکھی تھی۔ واضح رہے کہ کرکٹر نے غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے بازو پر سیاہ پٹی باندھی جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں ۔
اس پہلے ٹیسٹ میچ سے قبل ٹریننگ سیشن کے دوران عثمان خواجہ کی جانب سے فلسطین کےلئے حمایتی پیغام والے جوتے پہننے کا معاملہ گردش کررہا تھا جس پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اور آسٹریلوی بورڈ نے بھی ردعمل دیا تھا۔آسٹریلیا کے لئے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے پہلے مسلم کرکٹر عثمان خواجہ نے رواں ہفتے کے اوائل میں ٹیسٹ میچ کیلئےٹریننگ کے دوران جو جوتے پہنیں تھےان پر ’تمام زندگیاں برابر ہیں ،’ آزادی ہر انسان کا حق ہے‘ کے نعرے درج تھے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کرکٹر نے بتایا تھا کہ وہ پرتھ میں جمعرات کو پاکستان کے خلاف ہونے والے ٹیسٹ میچ کے دوران یہی جوتے پہننے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔تاہم گزشتہ روز آسٹریلیا کے کرکٹ بورڈ نے انہیں آئی سی سی کے قوانین سے متعلق خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئی سی سی کے قوانین ذاتی پیغامات کے اظہار سے منع کرتے ہیں ، ہم توقع کرتے ہیں کہ کھلاڑی ان قوانین پر عمل کریں گے۔جس کے جواب میں ۳۷؍ سالہ عثمان خواجہ نے کہا تھا کہ وہ فلسطینیوں کیلئےحمایتی پیغام والے جوتے پہننے کی اجازت نہ دئیے جانے کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن وہ کوشش کرتے رہیں گے کہ انہیں اس اقدام کی اجازت مل جائے۔
انہوں نے سماجی پلیٹ فارم’ ایکس‘ پر ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’آئی سی سی قوانین کی عزت کرتا ہوں ، ان کے فیصلے کا احترام کروں گا لیکن میں ان سے لڑوں گا اور اپنا احتجاج درج کرواوں گا۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’یہ انسانی حقوق کی اپیل ہے، آزادی ایک انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے جوتوں پر جو کچھ لکھا ہے سیاسی نہیں ، میں کسی کا ساتھ نہیں دے رہا، میرے لے انسانی زندگی برابر ہے، ایک یہودی زندگی ایک مسلمان کی زندگی کے برابر ہے اور ایک ہندو زندگی کے برابر ہے۔عثمان خواجہ کا کہنا تھا کہ میں صرف ان لوگوں کے لئے بول رہا ہوں جن کے پاس آواز نہیں ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ان خیالات کے اظہار کے اپنے حق کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔
یاد رہے کہ آسٹریلیائی کھلاڑی عثمان خواجہ نے گزشتہ دنوں انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کی اور تبصرہ کیا کہ کیا لوگوں کو معصوم انسانوں کے مارے جانے کی پرواہ نہیں ؟ یا ان کی جلد کا رنگ انہیں کم اہمیت دیتا ہے؟ یا جس مذہب پر وہ عمل کرتے ہیں ؟ اگر آپ واقعی یہ مانتے ہیں ’ہم سب برابر ہیں ‘ تو یہ چیزیں غیر متعلق ہونی چاہئیں۔