آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم ایک مضبوط ٹیم تصور کی جاتی ہے کیوں کہ اس نے کئی مقابلوں میں شاندارکارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اس کے کئی کھلاڑی اپنے آپ میں بہت زیادہ مشہور رہے ہیں۔ انہیں میں ایک کھلاڑی عثمان طارق خواجہ بھی ہے۔
EPAPER
Updated: December 18, 2024, 12:42 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم ایک مضبوط ٹیم تصور کی جاتی ہے کیوں کہ اس نے کئی مقابلوں میں شاندارکارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اس کے کئی کھلاڑی اپنے آپ میں بہت زیادہ مشہور رہے ہیں۔ انہیں میں ایک کھلاڑی عثمان طارق خواجہ بھی ہے۔
آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم ایک مضبوط ٹیم تصور کی جاتی ہے کیوں کہ اس نے کئی مقابلوں میں شاندارکارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اس کے کئی کھلاڑی اپنے آپ میں بہت زیادہ مشہور رہے ہیں۔ انہیں میں ایک کھلاڑی عثمان طارق خواجہ بھی ہے۔ ان کی خاص بات یہ ہے کہ یہ آسٹریلیا میں نہیں بلکہ پاکستان میں پیدا ہوئے اور آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم کیلئے شاندار کرکٹ کا مظاہرہ کیا۔
عثمان خواجہ ۱۸؍دسمبر ۱۹۸۶ءکو پاکستان میں پیدا ہوئے۔ جب وہ۵؍سال کے تھے توان کا خاندان نیو ساؤتھ ویلز ہجرت کر گیا۔ خواجہ نے ۲۰۰۸ءمیں نیو ساؤتھ ویلز کے لیے اپنے فرسٹ کلاس کرکٹ کا آغاز کیا اور جنوری۲۰۱۱ءمیں آسٹریلیا کے لیے اپنا پہلا بین الاقوامی میچ کھیلا۔ آسٹریلیا کیلئے کھیلنے کے علاوہ انہوں نے برطانیہ میں کاؤنٹی کرکٹ کھیلا ہے اور مختصر طور پر انڈین پریمیئر لیگ اورپاکستان سپر لیگ دونوں میں بھی کھیل چکے ہیں۔
عثمان خواجہ کو۱۱۔ ۲۰۱۰ءکی ایشز سیریز کیلئے ۱۷؍رکنی آسٹریلوی اسکواڈکےحصے کے طور پر منتخب کیا گیا تھا۔ تیسرے ٹیسٹ کے دوران رکی پونٹنگ کی انگلی میں فریکچر ہو گیا تو خواجہ کو سٹینڈ بائی کے طورپرنامزد کیا گیا۔ اس کے بعد انھیں ۳؍ جنوری ۲۰۱۱ء کو سڈنی میں انگلینڈکے خلاف پانچویں ٹیسٹ میں کھیلنے کیلئے آسٹریلوی کرکٹ ٹیم میں منتخب کیا گیا۔ ۳؍جنوری۲۰۱۱ء کو، خواجہ ۴۱۹؍ویں آسٹریلوی بن گئےجنہیں آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیسٹ بیگی گرین کیپ پیش کی گئی۔
مارچ ۲۰۱۳ء میں ہندوستان کے خلاف تیسرے ٹیسٹ سے قبل آسٹریلیا نےخواجہ کے ساتھ ساتھ جیمز پیٹنسن، شین واٹسن اور مچل جانسن کو نظم و ضبط کی خلاف ورزی پرمعطل کر دیا تھا۔ کپتان مائیکل کلارک نےانکشاف کیا کہ یہ قدم بار بار کی خلاف ورزیوں کے نتیجے میں اٹھایا گیا تھا جس کی وجہ سے واٹسن وطن لوٹ گئے اور ٹیسٹ سےریٹائرمنٹ کے بارے میں سوچنے پر مجبور ہو گئے تھے۔
ٹیم انتظامیہ کے اس فیصلے پر کچھ سابق کھلاڑیوں نے حیرانی کا اظہار کیا۔ خواجہ نے۲۰۱۳ءکی ایشز سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں ایڈکوون کی جگہ ٹیسٹ میں ان کی واپسی ہوئی۔ ۲؍سال سے زیادہ عرصےمیں اپنے پہلے ٹیسٹ میں، انھوں نےاپنی پہلی ٹیسٹ سنچری بنائی، ۵؍ نومبر۲۰۱۵ءکونیوزی لینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں، جس میں انھوں نے ۱۶؍چوکوں اور۲؍ چھکوں کی مدد سے ۱۷۴؍رن بنائے۔ انھوں نے یہ واپسی اپنے دسویں ٹیسٹ میں مطلوبہ نمبر۳؍ پوزیشن پرکی، جس سے آسٹریلیا کو زبردست فتح حاصل ہوئی۔ انھوں نےآسٹریلیا کے لیے۳۱؍جنوری۲۰۱۶ءکوہندوستان کیخلاف ٹوئنٹی ۲۰؍انٹرنیشنل کرکٹ کا آغاز کیا۔ ۱۶۔ ۲۰۱۵ءکےسیزن کے دوران، خواجہ آسٹریلیا اور اس کی مقامی ٹی۲۰؍فرنچائزسڈنی تھنڈر کے لیے شاندار فارم میں تھے، بہت سے کرکٹ پنڈتوں نے۲۰۱۳ءمیں آسٹریلوی ٹیم سےڈراپ ہونے اور۲۰۱۵ءمیں زخمی سے صحت یاب ہونے کے بعد سے ایک بلے باز کے طور پر ان کی بحالی کی تعریف کی۔ مزید برآں، عثمان خواجہ نے گھریلو سرزمین پر ڈے نائٹ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں ٹیسٹ سنچری بنانے والے پہلے بلے بازبننےکا ریکارڈ قائم کیا اور ڈے نائٹ ٹیسٹ اننگز میں دوسرے سب سے زیادہ انفرادی سکور کا ریکارڈ بھی ان کے پاس ہے۔