وجے ہزارے ہندوستانی کرکٹ کے ابتدائی عظیم بلے بازوں میں شمارکیےجاتے ہیں۔ ان کا پورا نام وجے سامنت ہزارے تھا اور وہ ۱۱؍ مارچ ۱۹۱۵ء کومہاراشٹر کے سانگلی میں پیدا ہوئے۔
EPAPER
Updated: March 11, 2025, 11:40 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
وجے ہزارے ہندوستانی کرکٹ کے ابتدائی عظیم بلے بازوں میں شمارکیےجاتے ہیں۔ ان کا پورا نام وجے سامنت ہزارے تھا اور وہ ۱۱؍ مارچ ۱۹۱۵ء کومہاراشٹر کے سانگلی میں پیدا ہوئے۔
وجے ہزارے ہندوستانی کرکٹ کے ابتدائی عظیم بلے بازوں میں شمارکیےجاتے ہیں۔ ان کا پورا نام وجے سامنت ہزارے تھا اور وہ ۱۱؍ مارچ ۱۹۱۵ءکومہاراشٹر کے سانگلی میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک بہترین دائیں ہاتھ کے بلے باز تھے اور اپنی مہارت، صبر، اور مستقل مزاجی کی بدولت ہندوستانی کرکٹ کے ابتدائی ہیروز میں شامل ہوئے۔ وجے ہزارے کا تعلق ایک تعلیمی گھرانے سے تھا، لیکن ان کا رجحان کرکٹ کی طرف تھا۔ انہوں نے اپنےکرکٹ کا آغاز فرسٹ کلاس کرکٹ سےکیا اور جلد ہی اپنی بلے بازی کی صلاحیتوں سے سب کو متاثر کیا۔ ۱۹۳۴ءمیں انہوں نے مہاراشٹر کی ٹیم کی طرف سےرنجی ٹرافی میں قدم رکھا اور اپنے شاندار کھیل سے قومی سطح پر اپنی پہچان بنائی۔ وجے ہزارے کا فرسٹ کلاس کرکٹ کیریئر انتہائی شانداررہا۔ انہوں نے ۲۳۸؍فرسٹ کلاس میچز میں ۱۸؍ہزار ۷۴۰؍رن بنائے، جس میں ۶۰؍سنچریاں اور۶۶؍نصف سنچریاں شامل ہیں۔ وہ ان چند بلے بازوں میں سے ایک تھے جو کسی بھی قسم کی پچ پر بہترین بلے بازی کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
وجے ہزارے نے۱۹۴۶ءمیں انگلینڈ کیخلاف اپنے ٹیسٹ کرکٹ کا آغازکیا۔ وہ اس دور میں کھیل رہےتھے جب ہندوستانی کرکٹ ابھی ترقی کی راہ پر گامزن تھا۔ اس وقت کرکٹ کے زیادہ مواقع دستیاب نہیں تھے، لیکن وجے ہزارے نے اپنی بہترین تکنیک، تحمل اور مہارت سے خود کو منوایا۔
انہوں نے۳۰؍ٹیسٹ میچزمیں ۲؍ہزار ۱۹۲؍رنز بنائے، جس میں ۷؍سنچریاں اور۹؍نصف سنچریاں شامل تھیں۔ ان کا بیٹنگ اوسط ۴۷ء۶۵؍تھا، جو اس دور میں ایک بڑی کامیابی تھی۔ وجے ہزارے کی سب سےیادگار کارکردگی ۴۸۔ ۱۹۴۷ءمیں آسٹریلیا کے خلاف آئی، جب انہوں نے مشہور ڈان بریڈمین کی قیادت میں کھیلنے والی آسٹریلوی ٹیم کے خلاف دونوں اننگز میں سنچری اسکور کی۔ وہ ہندوستان کے پہلے بلے باز تھے جنہوں نے آسٹریلیا کے خلاف دونوں اننگز میں سنچریاں بنائیں۔ اسی طرح، ۵۲ء۱۹۵۱ءمیں انگلینڈ کےخلاف، وہ ہندوستانی کرکٹ ٹیم کی قیادت کرنے والے چوتھے کپتان بنے۔ ان کی قیادت میں ہندوستان نے اپنی پہلی ٹیسٹ فتح حاصل کی، جو کرکٹ کی تاریخ میں ایک یادگار لمحہ تھا۔ ۵۲۔ ۱۹۵۱ء میں وجے ہزارے ہندوستانی ٹیم کے کپتان بنے اور ان کی قیادت میں ہندوستان نے انگلینڈ کے خلاف مدراس (اب چنئی) میں اپنا پہلا ٹیسٹ میچ جیتا۔ یہ ہندوستانی کرکٹ کی تاریخ میں ایک تاریخی لمحہ تھا، کیونکہ یہ ہندوستان کی پہلی ٹیسٹ جیت تھی، جس نے بعد میں کرکٹ میں ہندوستان کی کامیابیوں کے دروازے کھولے۔ وجے ہزارے ایک بہترین بلے باز ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عمدہ گیند باز بھی تھے۔ انہوں نے اپنے ٹیسٹ کریئرمیں ۲۰؍وکٹیں حاصل کیں۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کے۵۰؍کے قریب وکٹیں ہیں، جو ظاہر کرتا ہے کہ وہ ایک مکمل آل راؤنڈر تھے۔ وجے ہزارے کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے وجے ہزارے ٹرافی کا آغازکیاگیا، جو ہندوستان میں لسٹ اے کرکٹ(۵۰؍ اوورز کے فارمیٹ) کا ایک مشہور ٹورنامنٹ ہے۔ یہ ٹورنامنٹ ریاستی سطح پر کھیلا جاتا ہے اور ہندوستان کے بہترین گھریلو کھلاڑیوں کو موقع فراہم کرتا ہے۔ وجے ہزارے نے۱۹۵۳ءمیں بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ کرکٹ سے جڑے رہے اور نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت میں دلچسپی لیتے رہے۔ ۲۰۰۴ءمیں ۸۹؍سال کی عمر میں ان کا انتقال ہوا، لیکن وہ ہندوستانی کرکٹ میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔