پاکستانی کرکٹ کی دنیا میں محمد برادران کا ایک اہم رول رہا ہے۔ ۴؍بھائیوں پر مشتمل ان بھائیوں نے کرکٹ کے معاملے میں کافی نام کمایا ہے۔
EPAPER
Updated: December 22, 2024, 11:24 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi
پاکستانی کرکٹ کی دنیا میں محمد برادران کا ایک اہم رول رہا ہے۔ ۴؍بھائیوں پر مشتمل ان بھائیوں نے کرکٹ کے معاملے میں کافی نام کمایا ہے۔
پاکستانی کرکٹ کی دنیا میں محمد برادران کا ایک اہم رول رہا ہے۔ ۴؍بھائیوں پر مشتمل ان بھائیوں نے کرکٹ کے معاملے میں کافی نام کمایا ہے۔ ان میں حنیف محمد عظیم بیٹسمین، مشتاق محمد عمدہ بیٹسمین اور کامیاب کپتان، صادق محمد اسٹائلش اوپنر اور رئیس محمد شامل ہیں لیکن ان میں سب سے بڑے وزیر محمدکوبہت کم لوگ جانتے ہیں۔ آج ہم انہی وزیر محمد کی بات کررہے ہیں۔
بھائیوں میں سب سے بڑے وزیر محمد کا چرچا کم ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہےکہ کرکٹ کے میدان میں ان کی کارکردگی چھوٹے بھائیوں کی بہ نسبت کم ترہے۔ دوسرےیہ کہ وہ ۴۵؍برس سے انگلینڈمیں مقیم ہیں، اس عرصے میں کرکٹ سے متعلق کوئی ذمہ داری بھی انھیں نہیں سونپی گئی۔ ۲۲؍ دسمبر۱۹۲۹ءکوجونا گڑھ میں آنکھ کھولنے والے وزیر محمد نےپاکستان کی طرف سے۲۰؍ٹیسٹ کھیلے۔ قومی ٹیم کی چند ابتدائی یادگار کامیابیوں میں ان کا اہم کردار رہا جس پر انھیں ناز ہے۔
اگست۱۹۵۴ءمیں پاکستان کرکٹ ٹیم نے انگلینڈ کو، اس کی سرزمین پر، اوول ٹیسٹ میں شکست دے کر دنیا کو حیران کر دیا تھا۔ اس میچ کے اصل ہیرو صحیح معنوں میں فضل محمود تھے جنھوں نے۱۲؍ وکٹیں حاصل کیں۔ لیکن اس جیت میں وزیر محمد کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ میزبان ٹیم پہلی اننگز میں ۱۳۰؍رن بناکر ڈھیر ہو گئی تو پاکستان نے۳؍رنز کی برتری کے ساتھ دوسری اننگز کاآغاز کیا۔ ۸۲؍ کےاسکور پر پاکستان کے۸؍کھلاڑی پویلین لوٹ گئے۔ اس نازک صورت حال میں وزیر محمد نےذو الفقار احمد کے ساتھ مل کر ۵۸؍ رنز جوڑے۔ اس کے بعد آخری وکٹ کی شراکت میں محمود حسین کے ساتھ مجموعی اسکور میں قیمتی ۲۴؍رنز کا اضافہ کیا۔ اتفاق سے پاکستان اتنے ہی رنز سے یہ میچ جیتا۔ وزیر محمد۴۲؍رنز بناکر ناٹ آٹ رہے۔ یہ ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ انفرادی اسکور تھا۔ اس میچ میں وزیر محمد سے دو تین دفعہ کیچ بھی ڈراپ ہوا۔
وزیر محمد نے۲۰؍ٹیسٹ میچوں کی ۲۳؍اننگز میں ۴؍دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر۸۰۱؍رن بنائے۔ ان کاسب سے زیادہ اسکور ۱۸۹؍ تھا۔ انھوں نے۲؍سنچریاں اور۳؍نصف سنچریوں کی مدد سے ۲۷ء۶۲؍کی اوسط حاصل کی جبکہ ۱۰۵؍فرسٹ کلاس میچوں کی ۱۴۸؍اننگز میں ۲۶؍بار ناٹ آئوٹ رہ کر انھوں نے۴۰ء۴۰؍کے اوسط سے۴۹۳۰؍رنز اسکورکیے۔ ۱۱؍سنچریاں اور ۲۶؍نصف سنچریاں بھی ان کے ریکارڈ کا حصہ ہیں۔
۱۹۶۹ءمیں عبد الحفیظ کاردار نے حنیف محمد پر ریٹائرمنٹ کے لیے دباؤ ڈالا۔ وزیر محمد اس وقت سلیکٹر تھے۔ کاردار چاہتے تھے کہ وہ حنیف محمد کو ریٹائر ہونے پر آمادہ کریں لیکن انھوں نے یہ کہہ کر انکار کر دیاکہ ان کے بھائی ابھی مزید ۳؍ تا۴؍ سال کرکٹ کھیل سکتے ہیں۔ البتہ کاردار کی سوچ سے حنیف محمد کو وزیر محمد نے بھاری دل سے آگاہ کر دیا۔ وزیر محمد کی عمر۹۴؍برس ہو گئی ہے۔ یوں وہ پاکستان کے سب سےعمر رسیدہ ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی ہیں۔ اور اس وقت انگلینڈ میں ایک باوقار زندگی گزار رہے ہیں۔ فرصت کے اوقات میں باغبانی کرتےہیں اور ٹی وی پر کرکٹ میچ دیکھتے ہیں۔