آج خاتون ٹی ۲۰؍ ورلڈ کپ کے فائنل میں ہندوستان اور آسٹریلیا کا مقابلہ۔ ہرمنپریت کی ٹیم پہلی بارخطاب جیتنے کیلئے بیقرار
EPAPER
Updated: March 08, 2020, 12:01 PM IST | Agency | Melbourne
آج خاتون ٹی ۲۰؍ ورلڈ کپ کے فائنل میں ہندوستان اور آسٹریلیا کا مقابلہ۔ ہرمنپریت کی ٹیم پہلی بارخطاب جیتنے کیلئے بیقرار
آئی سی سی خواتین ٹی ۲۰؍ ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچ کر پہلے ہی تاریخ رقم کر چکی ہندوستانی خاتون کرکٹ ٹیم سپر سنڈے کو گزشتہ چمپئن آسٹریلیا کے خلاف ہونے والے خطابی مقابلے میں تاریخ رقم کرنے کے مضبوط ارادے سے اترے گی۔اتوار کو خواتین کا عالمی دن بھی ہے اور ہندوستانی ٹیم اس دن کو خطابی جیت کے ساتھ یادگار بنانا چاہے گی۔ یہی صورت حال دنیا کی نمبر وَن ٹیم، گزشتہ چمپئن اور میزبان آسٹریلیا کی ہے جو اپنے شائقین کے سامنے اپنا خطاب کا دفاع کرنا چاہے گی لیکن اس کے سامنے وہ ہندوستانی ٹیم ہے جس نے اسے پہلے مقابلے میں ۱۷؍رن سے شکست دی تھی۔
ہندوستان نے اپنا سیمی فائنل بارش کی وجہ سے منسوخ ہونے سے بغیر کوئی گیند کھیلے فائنل میں جگہ بنائی تھی جبکہ آسٹریلیا نے جنوبی افریقہ کو بارش سے متاثرہ مقابلے میں ڈک ورتھ لوئیس ضابطے کے تحت ۵؍رن سے شکست دے کر خطابی مقابلے میں داخلہ حاصل کیا تھا۔ فائنل میں بارش کا کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن اگر بارش ہوتی ہے تو فائنل کیلئے ریزرو ڈے رکھا گیا ہے۔ اگر ریزرو ڈے کے دن کھیل مکمل طور دھل جاتا ہے تو دونوں ٹیموں کو مشترکہ طور پر فاتح قرار دیا جائے گا۔اس مقابلے کو دیکھنے کیلئے میلبورن اسٹیڈیم ہاؤس فل رہے گا اور ٹکٹ کی مانگ کو پورا کرنے کیلئے آئی سی سی نے اضافی ٹکٹ جاری کئے ہیں۔ میلبورن میدان نے اس سے پہلے ۱۹۸۸ء میں خواتین ون ڈے ورلڈ کپ کا فائنل منعقد کیا تھا جسے آسٹریلیا نے۳؍ہزار شائقین کے سامنے انگلینڈ کو شکست دے کر جیتا تھا۔ لیکن اس بار فائنل میں ۹۰؍ہزار شائقین کے موجود رہنے کی امید ہے۔
ہندوستانی خاتون ٹیم کا آسٹریلیا کے خلاف ٹی ۲۰؍ میں ابتدائی ریکارڈ خراب تھا لیکن گزشتہ کئی میچوں اور اس ورلڈ کپ کے اپنے پہلے میچ میں ہندوستان نے آسٹریلیا کے خلاف شاندار کارکردگی کامظاہرہ کیاہے۔ آسٹریلیا نے ہندوستان سے اپنے پہلے سبھی ۷؍ٹی ۲۰؍ مقابلے جیتے تھے جبکہ ہندوستان نے گزشتہ ۱۲؍ میں سے ۶؍ مقابلے اور گزشتہ ۵؍میں سے ۳؍ مقابلے جیتے ہیں۔
فائنل کی شام ہندوستانی کپتان هرمنپريت کور نے کہاکہ ہم ۹۰؍ہزار سے زیادہ شائقین کے سامنے فائنل کھیلنے جا رہے ہیں اور یہ احساس ہی ہمیں پرجوش کئے جا رہا ہے۔ ہمارے لئے یہ ایک بڑا لمحہ ہے لیکن ہمیں اس احساس کو خود پر حاوی نہیں ہونے دینا ہے اور صرف اپنے کھیل پر توجہ مرکوز کرنی ہے اور ویسا ہی مظاہرہ کرنا ہے جو ہم اب تک ٹورنامنٹ میں کرتے آئے ہیں۔
ہندوستانی خاتون ٹیم ۲۰۰۵ء میں جنوبی افریقہ کے سینچورین میں ون ڈے ورلڈ کپ کے فائنل میں آسٹریلیا سے ۹۸؍ رن سے شکست سے دو چار ہو گئی تھی۔ اس وقت ہندوستان کی کپتان میتھالی راج تھیں۔ میتھالی کی ہی کپتانی میں ہندوستانی ٹیم ۲۰۱۷ء میں انگلینڈ میں ہونے والے ون ڈے ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچی تھی جہاں اسے انگلینڈ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ہندوستان گزشتہ ٹی ۲۰؍ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں انگلینڈ سے ہارا تھا۔فائنل میں ہندوستان کی توقعات کا دار و مدار دنیا کی نمبر ایک ٹی ۲۰؍ بلے باز۱۶؍ سال کی شیفالي ورما پر رہے گا۔ شیفالي نے ۴؍ میچوں میں ۱۶۱؍کے اسٹرائک ریٹ سے۱۶۱؍ رن بنائے ہیں۔ ان کی دھماکہ خیز بلے بازی نے ہی ہندوستان کو فائنل میں پہنچایا ہے۔ وہ دو بار پلیئر آف دی میچ بن چکی ہیں۔ شیفالي نے ۴؍ میچوں میں۲۹،۳۹،۴۶؍ اور۴۷؍ رن کی میچ فاتح بہترین اننگز کھیلی ہیں۔ ہر میچ کے ساتھ ان کا گراف مسلسل بلند ہوتا چلا جا رہا ہے اور آج وہ عالمی رینکنگ میں نمبر ایک بلے باز بن چکی ہیں۔
ہندوستانی خاتون ٹیم کو اپنے اسپنرس سے بھی خاصی امیدیں رہیں گی جنہوں نے اس ٹورنامنٹ میں مسلسل اچھی کارکردگی کی ہے۔ لیگ اسپنر پونم یادو ٹورنامنٹ میں اب تک سب سے زیادہ ۹؍ وکٹ لے چکی ہیں۔ میڈیم فاسٹ بولر شکھا پانڈے نے ۷؍ وکٹ لئے ہیں جبکہ لیفٹ آرم اسپنر رادھا یادو نے ۵؍ اور لیفٹ آرم اسپنر راجیشوري گائيكواڈ نے ۵؍ وکٹ لئے ہیں۔ آسٹریلیا کی جانب سے میگان اسکٹ نے بھی ۵؍ میچوں میں ۹؍ وکٹ لئے ہیں جبکہ جیس جوناسن ۵؍ میچوں میں ۷؍ وکٹ لے چکی ہیں۔ بلے بازی میں آسٹریلیا کی بیت موني ۵؍ میچوں میں۱۸۱؍ رن بنا چکی ہیں اور ایلیسا هيلي نے ۱۶۱؍ رن بنائے ہیں۔فائنل کافی سخت رہنے کی امید ہے۔ اسٹیڈیم ہاؤس فل رہے گا اور آسٹریلوی ٹیم کو اپنے شائقین کی حمایت کا مکمل فائدہ ملے گا ہندوستانی خاتون ٹیم کو تاریخ رقم کرنی ہے اور هرمنپريت کی ٹیم اس موقع کا پورا فائدہ اٹھانا چاہے گی۔