ویمنز ٹی۲۰؍ عالمی کپ میں آج نیا چمپئن ملےگا۔ نیوزی لینڈ کی تجربہ کار کھلاڑیوں کے پاس خطاب جیتنے کا آخری موقع۔
EPAPER
Updated: October 20, 2024, 12:31 PM IST | Agency | Dubai
ویمنز ٹی۲۰؍ عالمی کپ میں آج نیا چمپئن ملےگا۔ نیوزی لینڈ کی تجربہ کار کھلاڑیوں کے پاس خطاب جیتنے کا آخری موقع۔
سوفی ڈیوائن کی قیادت میں نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں کی قابل تعریف نسل کے پاس آئی سی سی ٹرافی کو ہاتھوں میں اٹھانے کا آخری موقع ہوگا جب ٹیم اتوار کو یہاں ٹی ۲۰؍ ورلڈ کپ کے فائنل میں جنوبی افریقہ سے مقابلہ کرے گی۔ یہ فائنل میچ ٹی۲۰؍ کی دنیا کا ایک نیا چمپئن دینا یقینی ہے کیونکہ دونوں ٹیمیں اس سے پہلے کبھی اس فارمیٹ کا ٹائٹل نہیں جیت سکیں۔
نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیم نے۲۰۰۰ء میں ون ڈے ورلڈ کپ جیتا تھا لیکن موجودہ ٹیم کا کوئی بھی رکن اس تاریخی ٹائٹل کی جیت کا حصہ نہیں تھا۔ ایونٹ کے آغاز سے قبل مسلسل۱۰؍ شکست کے باعث نیوزی لینڈ کا اعتماد متزلزل ہوگیا تاہم ڈیوائن کی قیادت میں گروپ نے شاندار کم بیک کیا۔ ٹیم نے سوزی بیٹس، امیلیا کیر اور لی تاہوہو جیسی تجربہ کار کھلاڑیوں کی موجودگی سے فائدہ اٹھایا۔
یہ ممکنہ طور پر آخری موقع ہے جب ڈیوائن، بیٹس اور تاہو کسی عالمی ٹورنامنٹ میں قومی ٹیم کیلئے کھیلیں گی۔۳۵؍ سالہ ڈیوائن نے وائٹ بال فارمیٹ میں ۷؍ ہزار سے زائد رن بنائے ہیں جبکہ ۳۷؍ سالہ بیٹس کے۱۰؍ ہزار سے زائد رن ہیں۔ تیز گیندباز تاہو کی عمر ۳۴؍ سال ہے۔ انہوں نے ون ڈے میں۱۱۲؍ اور ٹی ۲۰؍ انٹرنیشنل میں ۹۳؍ وکٹ حاصل کئے۔ یہ کھلاڑی ورلڈ کپ ٹرافی کا خواب پورا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گی۔جنوبی افریقہ بھی گزشتہ سال کی مشکلات پر قابو پا کر خطاب جیتنا چاہے گا۔ گزشتہ سال اسے گھریلو سرزمین پر ورلڈ کپ فائنل میں آسٹریلیا سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں نے ٹورنامنٹ کے اہم موڑ پر اپنے کھیل کی سطح کو بلند کیا ہے اور جب بلے بازوں کی کارکردگی میں کمی آئی ہے تو گیند بازوں نے ٹیم کو میچ جتانے میں مدد کی ہے۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف سیمی فائنل میں بھی ایسا ہی منظر دیکھنے کو ملا جب گیندبازوں نے ویسٹ انڈیز کے جارحانہ بلے بازوں کو روک کر کم اسکور کرنے والا میچ جیت لیا۔ کیر کے اب ٹورنامنٹ میں ۱۲؍ وکٹ ہیں۔ اسے دوسرے سرے سے ایڈن کارسن (۸؍ وکٹ)، روزمیری مائر (۷؍ وکٹ) اور تجربہ کار تاہو سے اچھی مدد ملی۔ نیوزی لینڈ نے ٹورنامنٹ میں اپنی مہم کا آغاز ہندوستان کے خلاف بڑی جیت کے ساتھ کیا لیکن اسے ٹورنامنٹ کی مضبوط ترین ٹیموں میں سے ایک آسٹریلیا کے خلاف گروپ مرحلے میں ۶۰؍رن سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
ٹیم نے کم اسکور والے سیمی فائنل میں ویسٹ انڈیز کے خلاف حوصلے بلند کرنے والی کامیابی حاصل کر کے تیسری بار فائنل کیلئے ٹکٹ کٹایا۔ جنوبی افریقہ نے کھیل کے ہر شعبے میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ لورا ولورٹ (۱۹۰؍ رن) اور تزمین برٹس (۱۷۰؍ رن) ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رن بنانے والوں میں شامل ہیں۔ سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف ۸؍ وکٹ کی شاندار فتح سے ٹیم کا مورال نمایاں طور پر بلند ہوا ہوگا۔اس میچ میں جنوبی افریقہ نے آسٹریلیا کو ۵؍ وکٹ پر۱۳۵؍ رن تک محدود رکھنے کے بعد ۲؍ اوورس سے زیادہ باقی رہ کر میچ جیت لیا۔