سی سی آئی میں منعقدہ تہنیتی تقریب میں کہاکہ ہندوستان او رپاکستان کا میچ ان ہی دونوں ممالک میں منعقد کیا جانا چاہئے۔
EPAPER
Updated: March 23, 2025, 10:58 AM IST | Mumbai
سی سی آئی میں منعقدہ تہنیتی تقریب میں کہاکہ ہندوستان او رپاکستان کا میچ ان ہی دونوں ممالک میں منعقد کیا جانا چاہئے۔
پاکستان کے لیجنڈری بلے باز ظہیر عباس کو ہندوستان اور پاکستان کا میچ کسی غیرجانبدار ملک میں کروانا پسند نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہندوستان او رپاکستان کا میچ ان ہی دونوں ممالک میں منعقد کیا جانا چاہئے۔
جمعہ کو کرکٹ کلب آف انڈیا(سی سی آئی) میں منتخب صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم غیر جانبدار ملک کی بات کیوں کرتے ہیں ؟ مثبت گفتگو کیجئے۔ ہندوستان اور پاکستان کی ٹیمیں ایک دوسرے کے ملک میں کیوں نہیں کھیل سکتیں۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ ہندوستان سے کرکٹ شائقین کی بڑی تعداد ورلڈ کپ کے میچ دیکھنے کیلئے پاکستان آتی تھی۔ یہ آج بھی ممکن ہے۔
پاکستان کے سابق کرکٹر ظہیر عباس فیملی دورے پر ہندوستان آئے ہوئے ہیں۔ واگھہ بارڈر سے ہندوستان میں داخل ہونے والے ظہیر عباس نے ممبئی آنے سے پہلے کچھ دن دہلی میں بھی گزارے۔ ۷۷؍ سالہ کرکٹر نےصحافیوں سے ہونے والی ایک گھنٹے کی بات چیت میں ہندوستان اور پاکستان کے مقابلے پر ہی زور دیا۔
پاکستانی ٹیم کے سابق کپتان نے کہا کہ ’’آپ (ہندوستان) بہت اچھا کررہے ہیں۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ یہاں ترقی ہورہی ہے۔ فلک بوس عمارتیں بنائی جارہی ہیں۔ اچھی سڑکیں تعمیر ہورہی ہیں۔ یہ سڑکیں کہاں جاتی ہیں ؟ میری خواہش ہے کہ یہ سڑکیں دہلی سے پاکستان کی طرف آئیں ۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کرکٹ مقابلے ہونا ضروری اور اہم ہے۔ ‘‘
ظہیر عباس اپنی اہلیہ ثمینہ عباس کے ساتھ جو ہندوستانی ہیں اور جن کا تعلق کانپور سے ہے، ہندوستان آئے ہوئے ہیں۔ صحافیوں سے گفتگو کے دوران ان کی اہلیہ، سابق ہندوستانی کھلاڑی کرسن گھاؤری اور کینیا جینتی لال بھی موجود تھے۔
’زیڈ‘ کے نام سے مشہور کراچی کے ۷۷؍ سالہ کرکٹر عباس نے مزید کہاکہ دونو ں پڑوسی ممالک کے درمیان میچ ہونے چاہئیں۔ ہندوستان کی ٹیم پاکستان کا دورہ کرے اور پاکستان کی ٹیم ہندوستان کا دورہ کرے۔ مجھے معلوم نہیں ایسا کیوں نہیں ہورہاہے۔ دونوں ممالک پڑوسی ہیں اور دونوں جگہ کرکٹ سے محبت کی جاتی ہے۔ میرا خیال ہے کہ دونوں ٹیموں کے درمیان میچ ہونا چاہئے۔
ظہیر عباس نے ۱۹۶۹ء تا ۱۹۸۵ء ۷۸؍ ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں اور ۴۴ء۸۰؍ کے اوسط سے ۵۰۶۲؍ رن بنائے ہیں۔ انہوں نے اپنے کریئر میں ۱۲؍ سنچری بھی بنائی تھیں ۔ پاکستانی کھلاڑی نے ہندوستان کے خلاف ۱۹؍ میچوں میں ۶؍ سیکڑے بنائے تھے۔ عباس نے کہاکہ ہندوستانی ٹیم پہلے پاکستانی آتی تھی۔ ہم ایک ساتھ بیٹھتے تھے اور کھانے پر بات چیت بھی ہوتی تھی۔ مجھے معلوم نہیں کہ یہ تعلقات کس طرح خرا ب ہوئے اور اب ٹوٹ چکے ہیں۔ میرے خیال میں انہیں نہیں ٹوٹنا چاہئے تھا۔
ہندوستانی ٹیم کے خلاف ظہیر عباس کی کارکردگی بہت اچھی تھی۔ انہوں نے ٹیم انڈیا کے خلاف ۸۷؍ کے اوسط سے اسکور کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں اس وقت فارم میں تھا۔ جب ہندوستان کا دورۂ پاکستان ہوتا تھا تو میں سوتا نہیں تھا۔ میری پوری توجہ ٹیسٹ پر ہوتی تھی۔ میں یہی سوچتا رہتا تھا کہ مجھے کس کا سامنا کرنا ہے۔ ایک آدمی جسے سیکڑے بنانے ہیں اسے بلے بازی پر بہت زیادہ توجہ دینی ہوتی ہے۔
ظہیر عباس نے کہاکہ ایک بار بیدی نے کہا تھا، زیڈ، ہم اسپنرس ۳۰؍ سے ۴۵؍ منٹ تک یہی بات کرتے رہتے تھے کہ ظہیر کو کس طرح آؤٹ کیا جائے۔ میں انہیں جواب دیتا تھا کہ میں فارم میں ہوں، جب میں فارم میں ہوتا ہوں تو کوئی گیند باز مجھے جلد آؤٹ نہیں کرسکتا تھا۔
ظہیر عباس نے اپنی فرسٹ کلاس سنچریوں کی سنچری ۸۳۔ ۱۹۸۲ء میں لاہور ٹیسٹ میں ہندوستان کے خلاف بنائی تھی۔ انہو ں نے اس وقت ۲۱۵؍ رن اسکور کئے تھے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کس طرح توجہ مرکوز کرتے تھے تو انہوں نے کہاکہ جب ہندوستان کا دورۂ پاکستان ہوتا یا میں انگلینڈ میں کھیل رہا ہوتا تو میں اچانک سے بیدار ہوجاتا، میں سوچتا تھا کہ ظہیر اگلے دن تمہار ااہم مقابلہ ہے، تم کس طرح سو سکتے ہو۔ میں اس وقت سوتا نہیں تھا کیونکہ ہندوستان کے پاس اچھے اسپنر س تھے۔ یہ ساری باتیں مجھے بہتر کارکردگی کامظاہرہ کرنے پر آمادہ کرتی تھیں۔