Inquilab Logo

سائنس کا سب سے زیادہ نوبیل انعام حاصل کرنے والے ممالک

Updated: November 20, 2021, 2:33 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

سائنس کے ۳؍ شعبوں (طب، طبیعیات، کیمیا) میں ۱۹۰۱ء سے سائنسدانوں کو نوبیل انعام تفویض کیا جارہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس شعبے میں سب سے زیادہ انعامات دیئے گئے ہیں۔

Representation Purpose Only- Picture INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

نوبیل انعام دنیا کے اُن اعلیٰ ترین اعزازات میں سے ایک ہے جسے پانا کسی شخص کیلئے ایک خواب جیسا ہے۔ یہ ایوارڈز دنیا بھر کے لوگوں کو ادب، طب، امن، طبیعیات، کیمیا اور اقتصادی علوم جیسے شعبوں میں انسانیت کیلئے نمایاں خدمات کے اعتراف میں دیئےجاتے ہیں ۔ اس انعام کے تین بڑے زمرے (طب، طبیعیات ، کیمیا) سائنس کے میدان سے منسلک ہیں اسلئے ہر سال سب سے زیادہ انعامات سائنس ہی کے دیئے جاتے ہیں ۔ انعام کی ابتداء ہی سے نوبیل کمیٹی دنیا میں ایسے سائنسدانوں کا انتخاب کرتی ہے جنہوں نے اس میدان میں اہم پیش رفت یا دریافت کی ہوتی ہے۔ کیمیا کا پہلا نوبیل انعام نیدر لینڈس کے کیمیا داں جیکوبس ہوف کو کیمیائی حرکیات کی دریافت کیلئے دیا گیا تھا۔ طبیعیات کا پہلا نوبیل انعام جرمنی کے طبیعیات داں ویلہم کونارڈ کو ایکس رے کی دریافت کیلئے دیا گیا تھا جبکہ طب کے شعبے میں پہلا نوبیل جرمنی کے سائنسداں ایمل وون کو سیرم تھیراپی کی ایجاد کیلئے تفویض کیا گیا تھا۔جانئے سائنس کے شعبے میں دنیا کے کون سے ممالک نے سب سے زیادہ نوبیل حاصل کئے ہیں ۔ 
سائنس کا سب سے زیادہ انعام امریکہ کو ملا ہے
 نوبیل انعام کے آغاز سے لے کر اب تک امریکی سائنسدانوں کو طب، طبیعیات اور کیمیا کے میدانوں میں کل ۳۷۵؍ نوبیل انعامات دیئے جاچکے ہیں ۔ برطانیہ، جرمنی، فرانس اور سویڈن ۴؍ ایسے ممالک ہیں جہاں کے سائنس کے نوبیل انعام حاصل کرنے والے سائنس دانوں کی تعداد میں آہستہ آہستہ اضافہ ہورہا ہے۔
امریکہ کو سب سے زیادہ انعام کیوں ملے ہیں ؟
 امریکہ میں پیدا ہونے اور پرورش پانے والے تقریباً ۲۶۴؍ افراد کو نوبیل انعام تفویض کیا جاچکا ہے جبکہ دیگر انعام یافتگان ایسے ہیں جنہوں نے اس ملک میں سکونت اختیار کی ہے لیکن ان کا تعلق امریکہ سے نہیں ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ سائنس کے میدان میں بہتر تحقیق کیلئے دنیا کے عظیم دماغ امریکہ میں رہائش اختیار کرلیتے ہیں ۔ رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کے سیکریٹری جنرل گورن ہینسن کا کہنا ہے کہ سائنس کے میدان میں امریکہ کو سب سے زیادہ انعام ملنے کی اہم وجوہات یہاں اس شعبے میں فنڈز کی فراہمی اور تعلیمی آزادی ہیں ۔ ۲۰؍ ویں صدی کے وسط سے امریکہ نے سائنس کی بنیادی تحقیق پر بہت زیادہ رقم خرچ کی ہے ۔ اس کی مدد سے سائنسدانوں کو اپنے اہداف مقرر کرنے اور انہیں حاصل کرنے کے بہتر مواقع ملتے ہیں ۔ چونکہ امریکہ سائنس کے میدان میں دنیا کے کسی بھی ملک کے سائنسداں کو دریافت یا ایجاد کرنے کی پوری آزادی دیتا ہے ، ان کی صلاحیتوں کو صحیح سمت دینے کی پوری کوشش کرتا ہے اسلئے سائنسداں اس ملک میں سکونت اختیار کرکے اپنی تحقیق جاری رکھتے ہیں ، اور جب وہ کچھ بہتر ایجاد یا دریافت کرلیتے ہیں تو انہیں نوبیل انعام سے نوازا جاتا ہے۔ امریکہ نے اس میدان میں زبردست سرمایہ کاری کی ہے جو دنیا بھر کے سائنسدانوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہے۔
سائنس کا پہلا اور آخری انعام ٹاپ ۵؍ ممالک کو کب ملا؟
امریکہ کو سائنس کے میدان میں (طبیعیات) میں پہلا نوبیل انعام ۱۹۰۷ء میں تفویض کیا گیا تھا جبکہ ۲۰۲۱ء میں سائنس کے تینوں ہی شعبے میں مذکورہ ملک کے کل ۴؍ سائنسدانوں کو نوبیل انعام دیا گیا ہے۔
 برطانیہ کو سائنس کے میدان میں (طب) پہلا نوبیل انعام ۱۹۰۲ء میں دیا گیا تھا جبکہ ۲۰۲۰ء میں سائنس کے دو شعبوں میں برطانیہ کے ۲؍ سائنسدانوں کو یہ انعام تفویض کیا گیا ۔
 جرمنی کو سائنس (طبیعیات) میں پہلا نوبیل انعام ۱۹۰۱ء میں دیا گیا تھا جبکہ ۲۰۲۱ء میں فزکس اور کیمسٹری میں دو سائنسدانوں کو یہ انعام تفویض کیا گیا ہے۔
 فرانس کو سائنس (طبیعیات) کا پہلا نوبیل انعام ۱۹۰۳ء میں دیا گیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ فزکس میں انعام پانے والے تینوں ہی سائنسدانوں کا تعلق فرانس سے تھا۔ ۲۰۲۰ء میں فرانس کو کیمیا کا نوبیل انعام دیا گیا تھا۔
 سویڈن کو سائنس (کیمیا) کا پہلا نوبیل انعام ۱۹۰۳ء میں دیا گیا تھا جبکہ ۲۰۱۵ء میں کیمسٹری ہی میں اس ملک کو نوبیل انعام تفویض کیا گیا تھا۔
اداروں کو بھی نوبیل انعام دیا جاتا ہے
 نوبیل انعام صرف افراد ہی کو نہیں بلکہ اُن اداروں کو بھی دیا جاتا ہے جہاں یہ سائنسداں تحقیق کرتے ہیں ۔ اداروں میں سب سے زیادہ انعام حاصل کرنے والی فہرست میں بھی امریکہ پہلے نمبر پر ہے۔ 
 یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کو اب تک ۳۶؍ انعامات دیئے جاچکے ہیں جن میں ۱۲؍ کیمیا اور ۱۱؍ طبیعیات کے ہیں ۔ اس فہرست میں ۳۳؍ انعامات کے ساتھ ہارورڈ یونیورسٹی دوسرے نمبر پر ہے۔ تیسرے نمبر پر برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی ہے جسے اب تک ۲۸؍ نوبیل انعامات دیئے جاچکے ہیں ۔ 
سائنس کے میدان میں ہندوستان کس نمبر پر ہے؟
 نوبیل انعام کے تمام ۶؍ زمروں میں ہندوستان کو اب تک کل ۹؍ انعام ملے ہیں ۔ سائنس کے شعبے میں ۴؍ ہندوستانی سائنسدانوں کو نوبیل انعام تفویض کیا گیا ہے۔ ملک کو پہلا نوبیل انعام ۱۹۱۳ء میں رابندرناتھ ٹیگور کو ادب کے زمرے میں دیا گیا تھا۔۱۹۳۰ء میں سی وی رمن کو فزکس کا نوبیل انعام دیا گیا ۔ ۱۹۶۸ء میں ہرگوبند کھرانہ کو طب کا نوبیل دیا گیا۔۱۹۷۹ء میں مدر ٹریسا کو امن کا نوبیل انعام دیا گیا۔۱۹۸۳ء میں سبرامنین چندر شیکھر کو فزکس کا نوبیل انعام دیا گیا تھا۔۱۹۹۸ء میں امرتیہ سین کو معاشیات کا نوبیل انعام دیا گیا تھا۔۲۰۰۹ء میں وینکیٹ رمن راما کرشنن کو کیمسٹری کا نوبیل انعام دیا گیا تھا۔۲۰۱۴ء میں کیلاش ستیارتھی کو امن کو نوبیل انعام دیا گیا تھا۔۲۰۱۹ء میں ابھیجیت بنرجی کو معاشیات کا نوبیل انعام دیا گیا تھا۔
ٹاپ ۱۰؍ ممالک کے دیگر ۵؍ ممالک کون سے ہیں ؟
 سائنس کے شعبے میں سب سے زیادہ نوبیل انعام پانے والے ٹاپ ۱۰؍ ممالک میں چھٹے نمبر پر روس (۳۱)، ساتویں نمبر پر جاپان (۲۷)، آٹھویں نمبر پر کینیڈا (۲۶)، نویں نمبر پر سوئزر لینڈ (۲۶) اور دسویں نمبر پر نیدرلینڈس (۲۱) ہے۔
الفریڈ نوبیل کی وصیت
میرے ایگزیکٹیوز ایک فنڈ تشکیل دیں گے جس میں سے ایک مخصوص رقم ہر سال ان لوگوں کو انعام کے طور پر دی جائے گی جنہوں نے گزشتہ سال میں انسانیت کو فائدہ پہنچایا ہو گا۔ رقم کو ۵؍ مساوی حصوں میں تقسیم کیا جائے گا: ایک حصہ اس شخص کیلئے ہوگا جس نے طبیعیات کے میدان میں سب سے اہم دریافت یا ایجاد کی ہوگی؛ ایک حصہ اس شخص کیلئے جس نے سب سے اہم کیمیائی دریافت یا ایجاد کی ہوگی؛ ایک حصہ اس شخص کیلئے جس نے طب کے میدان میں سب سے اہم دریافت کی ہوگی؛ ایک حصہ اس شخص کیلئے جس نے ادب کے میدان میں تخلیق کی ہوگی؛اور ایک حصہ اس شخص کیلئے جس نے قوموں کے درمیان امن کو فروغ دینے اور تنازعات کے خاتمے یا کمی کیلئےسب سے بہترین کام کیا ہو گا۔طب کا انعام اسٹاک ہوم میں کیرولینسکا انسٹی ٹیوٹ جبکہ فزکس اور کیمسٹری کے انعامات سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کی جانب سے دیئے جائیں گے۔
پیرس میں ۲۷؍ نومبر ۱۸۹۵ء کو الفریڈ نوبیل نے اپنی وصیت پر دستخط کئے تھے۔
یہ انعام کیسے دیا جاتا ہے؟
 یہ بین الاقوامی ایوارڈز ہر سال دیئے جاتے ہیں ۔ ہر سال تقریباً۳؍ ہزار ماہرین تعلیم کو نامزدگی فارم بھیجے جاتے ہیں ۔ تاہم، امن کے نوبیل انعام کیلئے مخصوص فارم حکومتوں ، نارویجن نوبیل کمیٹی کے اراکین، اور سابق امن انعام یافتہ افراد کو بھیجا جاتا ہے۔ ہر سال ۳۱؍ جنوری تک تمام فارمز موصول ہونے کے بعد، نوبیل کمیٹی۳۰۰؍ ممکنہ فاتحین کو نامزد کرتی ہے۔ ممکنہ انعام یافتہ افراد کے انتخاب کے بعد، نوبیل کمیٹی کی طرف سے ایک رپورٹ تیار کی جاتی ہے۔ یہ رپورٹ ان اداروں کو دی جاتی ہے جو یہ انعامات تفویض کرتے ہیں ۔ اس کے بعد ادارے ووٹوں کی مدد سے انعام یافتگان کا انتخاب کرتے ہیں ۔
چند دلچسپ معلومات
انیس سو ایک تا ۲۰۲۱ء مجموعی طور پر ۹۴۷؍ افراد اور ۲۸؍ اداروں کو نوبیل انعامات دیئے جاچکے ہیں ۔
 دو ہزار اکیس تک کل ۵۸؍ خواتین کو نوبیل انعام سے نوازا جاچکا ہے۔
میری کیوری، جان برڈین، فریڈرک سانگیر اور لینس پولنگ چار ایسے سائنسداں ہیں جنہیں ۲؍ مرتبہ نوبیل انعام سے نوازا گیا ہے۔
میری کیوری واحد ایسی خاتون ہیں جنہیں دو مرتبہ نوبیل انعام تفویض کیا گیا ہے۔
جان برڈین واحد ایسے سائنسداں ہیں جنہیں فزکس کے میدان میں دو مرتبہ نوبیل دیا گیا ہے۔
نوبیل انعام جیتنے والے دو افراد ہی نے ضروریات پوری کرنے کیلئے نوبیل انعام فروخت کیا ہے۔
مہاتما گاندھی کو ۵؍ مرتبہ نوبیل انعام کیلئے نامزد کیا گیا تھا۔
انیس سو چھبیس میں جوہانس فبیگر کو ان کی دریافت کیلئے نوبیل انعام دیا گیا تھا مگر چند برسوں بعد ان کی تحقیق غلط ثابت ہوئی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK