۲۶؍ جنوری کا نام سنتے ہی ذہن میں سب سے پہلے دو باتیں آتی ہیں۔ پہلی ہندوستان کا آئین اور دوسری یوم جمہوریہ پر راجدھانی دہلی میں منعقد ہونے والی عظیم الشان پریڈ۔ ۱۹۵۰ء میں۲۶؍ جنوری کی تاریخ کو ہی ہندوستان کا آئین نافذ ہوایعنی آئین ملک کے ہر شہری کیلئے مستند ترین دستاویز بن گیا۔
راج پتھ پر فوجی دستوں کا مارچ ملک کی فوجی طاقت کا احساس دلاتا ہے۔ تصویر: آئی این این
۲۶؍ جنوری کا نام سنتے ہی ذہن میں سب سے پہلے دو باتیں آتی ہیں۔ پہلی ہندوستان کا آئین اور دوسری یوم جمہوریہ پر راجدھانی دہلی میں منعقد ہونے والی عظیم الشان پریڈ۔ ۱۹۵۰ء میں۲۶؍ جنوری کی تاریخ کو ہی ہندوستان کا آئین نافذ ہوایعنی آئین ملک کے ہر شہری کیلئے مستند ترین دستاویز بن گیا۔ کیا آپ نے کبھی سوچا کہ ہر سال۲۶؍ جنوری کو راجدھانی میں ایک عظیم الشان پریڈ کا اہتمام کیوں کیا جاتا ہے، اور یہ پریڈ راشٹرپتی بھون ہی سےکیوں شروع ہوتی ہے؟
۱۹۵۵ءمیں پہلی بار پریڈ
اکثرلوگ سمجھتے ہیں کہ شاید پہلے یوم جمہوریہ سے اس کا انعقاد کیا جا رہا ہے، لیکن ایسا نہیں ہے، یوم جمہوریہ پر پہلی بار ۱۹۵۵ء میں پریڈ کا انعقاد کیا گیا۔۲۶؍جنوری ۲۰۲۳ء سے یہ پریڈ کرتاویہ پتھ پر ہو رہی ہے لیکن پہلے اس کا نام راج پتھ ہوا کرتا تھا۔ ۱۹۵۵ء سے اب تک اس مستقل پریڈ کی جگہ چار بار تبدیل کی جا چکی ہے۔ ۱۹۵۵ء سے پہلے یوم جمہوریہ کی پریڈ دہلی میں مختلف مقامات پر ہوتی تھی۔ اس کا اہتمام پہلے یوم جمہوریہ پر دہلی کے ایرون اسٹیڈیم میں کیا گیا تھا۔ اس کے بعد صدر جمہوریہ نے کبھی رام لیلا میدان، کبھی لال قلعہ اور کبھی کنگز وے کیمپ میں پریڈ کی سلامی لی۔ ۲۶؍ جنوری ۱۹۵۵ء کو پہلی بارراج پتھ پر پریڈ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ تب سے اس پریڈ کو یہاں کیلئے مستقل کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ سلامی کا پلیٹ فارم بھی مستقل بنایا گیا جہاں ملکی فوج اپنے سپریم کمانڈر کو سلامی پیش کرتی ہے۔
راج پتھ ہی سے پریڈ کیوں نکالی جاتی ہے؟
راج پتھ تاریخی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس نے ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ یہ راستہ راشٹرپتی بھون سے انڈیا گیٹ تک پھیلا ہوا ہے، جو پہلی جنگ عظیم کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے فوجیوں کیلئے وقف ہے۔راج پتھ کا راستہ نوآبادیاتی حکمرانی سے ایک خودمختار جمہوری ملک بننے تک ہندوستان کے سفر کی علامت ہے۔
پریڈ ملک کی فوجی طاقت کا احساس دلاتی ہے
راج پتھ پر فوج کے دستوں کا مارچ جہاں ملک کی اپنی فوجی طاقت کا احساس دلاتا ہے وہیںاس پریڈ میں ملک کی تہذیبی و ثقافتی جھلک بھی ملک اور دنیا کو دیکھنے کو ملتی ہے۔ مختلف ریاستوں کی جھانکیاں دلکش ہوتی ہیں۔ ۲۶؍ جنوری ۱۹۵۳ء کو پہلی بار ثقافتی لوک رقص کی جھانکی دیکھی گئی جس میں مختلف ریاستوں کے قبائلی رقص شامل تھے۔