Inquilab Logo

ساحل پر ٹیٹرا پوڈ پتھر لگائے جاتے ہیں،کیوں؟

Updated: March 25, 2023, 2:27 PM IST | Mumbai

ان پتھروں کو لہروں کی رفتار کم اور ان کی قوت کو منتشر کرنے کیلئے لگایا جاتا ہے

These stones made of concrete can weigh from 2 tons to 10 tons.
کنکریٹ سے بنے ان پتھروں کا وزن ۲؍ ٹن سے ۱۰؍ ٹن تک ہوسکتا ہے۔

ساحلی علاقوں خصوصاً ممبئی کے مرین ڈرائیو پر اکثر آپ نے دیکھا ہوگا کہ تین اور چار پیر والے بڑے بڑے پتھر سمندر کے کنارے رکھے ہوتے ہیں۔یہ بڑے پتھر کیوں ہوتے ہیں؟
 وہ پتھر’ ٹیٹرا پوڈ‘ کہلاتے ہیں
 ٹیٹرا پوڈ(Tetra pod) یونانی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ’چار پیروں والا ‘ ہے۔ سب سے پہلے ان کا استعمال ۱۹۴۰ء میں فرانس میں کیا گیا تھا ۔بعد میں اس کی شکل بدل دی گئی اور چار پیروں کے بجائےتین پیروں والے پتھر ہی بنائے جانے لگے۔ اس کے باوجود اسے ’ ٹیٹرا پوڈ‘ ہی کہا جاتا ہے۔ایک اندازے کے مطابق ایک پتھر کا وزن ۲؍ ٹن (۲؍ ہزار کلو گرام) ہوتا ہے۔ممبئی میں اس کا استعمال ۹۰ء کی دہائی سے شروع ہوا تھا۔
ٹیٹرا پوڈ کیوں لگائے جاتے ہیں
 سمندر سے ساحل کی طرف آنے والی تیز رفتار لہروں کو کم کرنے کا کام یہ پتھر کرتے ہیں۔ان پتھروں کو اس انداز میں ڈیزائن کیا جاتا ہے کہ یہ آپس میں مربوط ہوجاتے ہیں۔ تیز رفتار لہروں سے ساحل پر آباد گھر یا ان کی دیواروں اور ریت کے کھسکنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ ٹیٹرا پوڈ ان لہروں کے زور کو توڑ یا منتشر کردیتی ہے جس کی وجہ سے لہروں کی قوت کم ہوجاتی ہے اور اس سےعوامی زندگی متاثر نہیں ہوتی۔اپنے وزن اور ڈیزائن کی وجہ سے، ٹیٹرا پوڈ شدید موسمی حالات میں بھی مستحکم رہ سکتے ہیں۔
ٹیٹرا پوڈ پر کی جانے والی تنقیدیں
 اگرچہ ٹیٹراپوڈ مددگار ڈھانچے ہیں، لیکن انہیں اپنی شکل کی وجہ سے بھی کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ تیراکوں، سرفرز اور کشتی چلانے والوں کیلئے خطرہ ہیں، جبکہ دوسروں کا کہنا ہے کہ ٹیٹراپوڈ حقیقت میں ساحلی ماحول کو تشکیل دینے والے قدرتی عمل میں خلل ڈال کر ساحل کے کٹاؤ کو تیز کرتے ہیں۔اس کے علاوہ قدرتی ساحلی مناظر کو خراب کرنے کیلئے بھی ٹیٹراپوڈس کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ تمام تر تنقیدوں کے باوجود اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔
اس کا استعمال دنیا کے کئی ممالک میں 
 صرف ممبئی ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے مقامات انہیں اسی مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ ان پتھروں کوٹوکیو، جاپان میں دریائے اراکاوا پر دیکھ سکتے ہیں۔اس کے علاوہ یہ آسٹریلیا،نیدرلینڈز،جنوبی افریقہ، رومانیہ اور جرمنی میں بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK