Inquilab Logo

بجٹ ۲۳۔۲۰۲۲ء کو سمجھنے کیلئے یہ ۲۴؍ نکات یقیناً معاون ثابت ہوں گے

Updated: February 04, 2022, 3:50 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

آئندہ مالی سال کیلئے وزیر مالیات نرملا سیتا رمن نے ۳۹ء۴۵؍ لاکھ کروڑ کا بجٹ پیش کیا ہے، لیکن عوام کو براہ راست فائدہ نہیں پہنچے گا۔بجٹ کی زیادہ تر رقم انفرا اسٹرکچر کیلئے مختص کی گئی ہے

Representation Purpose Only- Picture INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

یکم فروری کو وزیر مالیات نرملا سیتا رمن نے آئندہ مالی سال (۲۳۔۲۰۲۲ء) کا بجٹ پیش کردیا۔ بیشتر ماہرین معاشیات نے اسے ایک اچھا بجٹ نہیں قرار دیا ہے۔ تاہم، اس سے ملک کی سست روی کی شکار معیشت کو تھوڑا بہت سنبھالنے میں مدد ملے گی۔ بجٹ کی زیادہ تر رقم انفرا اسٹرکچر کیلئے مختص کی گئی ہے۔ بجٹ سمجھنا کافی مشکل ہوتا ہے۔ تاہم، طلبہ کی سہولت کیلئے گزشتہ ہفتہ انہی کالموں میں معاشی اصطلاحات کو آسان الفاظ میں سمجھایا گیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ امسال کا بجٹ غریب اور متوسط درجے کے شہریوں کیلئے مفید ثابت نہیں ہوگا۔ بجٹ میں کون سی ایسی اہم باتیں ہیں جن کا آپ کیلئے جاننا ضروری ہے،پڑھئے ذیل میں ۔
 حکومت نے اندازہ لگایا ہے کہ آئندہ مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح ۹ء۲؍ فیصد ہوگی۔ 
مالیاتی خسارہ حکومت کے خرچ اور آمدنی کا فرق ہوتا ہے۔ امسال ٹیکس کی مجموعی وصولیابی ۲۱ء۶؍ فیصد کم متوقع ہے یعنی حکومت کو ٹیکس کی صورت میں ۱۹؍ کھرب روپے کی آمدنی ہوگی۔ واضح رہے کہ پیٹرول اور ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی بڑھا دینے سے حکومت کو ۳ء۶۱؍ کھرب روپے کی آمدنی ہوگی۔ لہٰذا رواں مالی سال کا مالیاتی خسارہ ۱۵ء۰۷؍ کھرب روپے یعنی جی ڈی پی کا ۶ء۸؍ فیصد ہوگا۔آسان الفاظ میں حکومت کا خرچ اس کی آمدنی سے زیادہ ہے۔
حکومت نے رواں مالی سال میں ۳۴ء۵۰؍ کھرب روپے خرچ کئے ہیں لیکن جب یہ بجٹ بنایا گیا تھا تو حکومت نے ۳۰ء۴۲؍ کھرب روپے خرچ کرنے کا تخمینہ لگایا تھا۔ اس طرح حکومت نے اپنے تخمینے سے ۱۳ء۵؍ فیصد زیادہ رقم خرچ کی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ ۳۴؍ فیصد خرچ جنوری تا مارچ ۲۰۲۱ء میں ہوا ہے۔ مارچ ۲۰۲۲ء سے شروع ہونے والے مالی سال کیلئے حکومت نے اپنے خرچ کا تخمینہ ۳۴ء۸۳؍ کھرب روپے قائم کیا ہے۔ 
امسال کے بجٹ میں ٹیکس کی شرحوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ 
تاہم، معمر شہریوں کو اب انکم ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کرنا ہوگا۔ حکومت نے کوئی ویلتھ ٹیکس بھی عائد نہیں کیا ہے۔ 
کووڈ۱۹؍ کی ویکسین کیلئے ۳۵؍ ہزار کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال میں حکومت نے تقریباً اتنی ہی رقم مختص کی تھی جبکہ اس مد میں حکومت کو ۲ء۲۴؍ کھرب روپے کا منافع ہوا، یعنی منافع ۱۳۷؍ فیصد بڑھا ہے۔ 
مارچ ۲۰۲۲ء سے شروع ہونے والے مالی سال میں حکومت نے نجکاری سے ۱ء۷۵؍ کھرب روپے اکٹھا کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ یعنی بیشتر سرکاری کمپنیوں سے حکومت اپنے شیئر نکال لے گی اور یہ کمپنیاں نجی ہوجائیں گی جن میں بی پی سی ایل، ایئرانڈیا اور ایل آئی سی قابل ذکر ہیں ۔ 
نئے مالی سال میں بلاک چین ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی جانب سے ڈجیٹل کرنسی جاری کی جائے گی جس سے معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔
کسی ورچوئل ڈجیٹل اثاثے کو منتقل کرتے وقت اس پر ۳۰؍ فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا جبکہ ایک فیصد ٹرانزیکشن ٹیکس بھی لاگو ہوگا۔
 طویل مدتی اثاثوں سے ہونے والی آمدنی پر ۱۵؍ فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
کارپوریٹ سرچارج کو ۱۲؍ فیصد سے کم کرکے ۷؍ فیصد کردیا گیا ہے۔
پی ایم اواس یوجنا کے تحت تعمیر ہونے والے ۸۰؍ لاکھ مکانات کو مکمل کرنے کیلئے ۴۸؍ ہزار کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ۔
سرکاری اور ریاستی ملازمین کی تنخواہوں پر ٹیکس ۱۰؍ فیصد سے بڑھا کر ۱۴؍ فیصد کردیا گیا ہے۔ 
ہیروں اور قیمتی پتھروں پر کسٹم ڈیوٹی کم کرکے ۵؍ فیصد کردی گئی ہے۔ 
اس سال حکومت کی جانب سے فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی منعقد کی جائے گی۔
آئندہ مالی سال میں ریلویز چھوٹے کسانوں کیلئے انفرا اسٹرکچر تیار کرے گا۔
اگلے ۳؍ سال میں توانائی کی بچت کرنے والی ۴۰۰؍ ٹرینیں بنائی جائیں گی۔
قومی شاہراہوں کا نیٹ ورک ۲۵؍ ہزار کلومیٹر تک بڑھایا جائے گا۔اس پر ۲۰۰؍ ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔
ملک کے ۷۵؍ضلعوں میں ۷۵؍ ڈجیٹل بینکنگ اکائیاں قائم کی جائیں گی۔
شمسی توانائی کے فروغ کیلئے اور اسے مستحکم کرنے کیلئے ۱۹؍ ہزار ۵۰۰؍ کروڑ روپے مختص کئے گئے۔ 
کپڑے اور موبائل فون چارجر سستے ہوجائیں گے۔
پیٹرول، ڈیزل، چھتری، زیورات، لاؤڈ اسپیکرز، ایئر فونز، ہیڈ فونز، اسمارٹ میٹرس، شمسی پینلز اور الیکٹرانک کھلونے مہنگے ہوجائیں گے۔
مہنگائی کو قابو کرنے کی کوشش کی جائے گی مگر ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال میں افراط زر مزید بڑھ جائے گی۔
معیشت نے ۳؍ کھرب ڈالرز کا ہندسہ پار کرلیا ہے۔ معیشت کےمستحکم ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK