یوم آزادی: چند دلچسپ اورغیر معروف حقائق
آئی این این
۱۸۵۷ء سے ۱۹۴۷ء تک ......
تحریک آزادیٔ کےدوران لاکھوں ہندوستانیوں نےاپنی جانیں قربان کی تھیں۔ جن میں پیرعلی خان، کھدی رام بوس، بسرا منڈا، کملاداس، کملادیوی چٹوپادھیائےکےنام قابل ذکرہیں۔
فیس بک
۲۴؍ جنوری ۱۹۵۰ء ......
’’وندے ماترم‘‘کوقومی گیت کادرجہ دیا گیاتھا۔ واضح رہےکہ مشہوربنگالی ناول نگاربنکم چندرچٹرجی کا ناول ’آنندمٹھ‘ ۱۸۸۲ءمیں شائع ہواتھا۔ جس میں انہوں نےاسےلکھا تھا۔
آئی این این
۱۴؍ اگست ۱۹۴۷ء ......
جواہرلعل نہرودیگرلیڈران کیساتھ رات میں پارلیمنٹ میں موجودتھے۔۱۲؍بجتےہی انہوں نےکہاتھا کہ،آدھی رات کو،جب دنیا سوئےگی، ہندوستان زندگی اورآزادی کیلئے بیدارہوگا۔
آئی این این
۲۳؍ جنوری ۲۰۰۴ء......
سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت نے کہا کہ آئینِ ہند کی دفعہ ۱۹ (۱) (اے) ہر ہندوستانی کو عزت واحترام کے ساتھ پرچم لہرانے کا حق دیتی ہے۔
آئی این این
۱۵؍ اگست ۱۹۴۷ء ......
آزادی کے موقع پر بابائے قوم مہاتما گاندھی جشن نہیں منارہے تھے بلکہ ہندو مسلم فسادات کو ختم کرنے کی غرض سے کولکاتا، مغربی بنگال میں بھوک ہڑتال پر تھے۔
آئی این این
۲۰۰ سال تک ......
برطانویوں نے ہندوستان پر حکومت کی تھی۔ اس دوران برطانوی حکومت نے اپنا خزانہ بھرا تھا۔ آزادی کے وقت ہمارے ملک کا شمار انتہائی غریب ممالک میں ہوتا تھا۔
آئی این این
۲۴؍ جنوری ۱۹۵۰ء ......
آزادی کے۳؍ سال بعد’’جن گن من‘‘ قومی ترانےکےطورپر اپنایا گیا تھا۔ آزادی کےوقت ہماراکوئی قومی ترانہ نہیں تھا۔بنگال کےمشہورشاعررابندر ناتھ ٹیگورنے۱۹۱۱ءلکھاتھا۔
آئی این این
۷؍ اگست ۱۹۰۶ء ......
ہندوستان کا پہلا ’’پارسی باغان اسکوائر‘‘ (کولکاتا، مغربی بنگال) پر لہرایا گیا تھا۔ تاہم، وہ پرچم زعفرانی، زرد اور سبز۔ زرد پٹی پرہندی میں’’وندے ماترم‘‘ درج تھا۔
آئی این این
۱۴؍ ستمبر ۱۹۴۹ء ......
ہندی کو پہلی سرکاری زبان کے طور پر اپنایا گیا تھا۔ یاد رہے کہ ملک کی کوئی مخصوص سرکاری زبان نہیں ہے۔
آئی این این
بارش: سیر و تفریح کی تیاریاں یوں کریں