انہوں نے سودیشی تحریک میں اہم کردار ادا کیا، تعلیم کیلئے انہوں نے اپنے علاقے میں کئی اسکول قائم کئے،وہ علاقائی سطح پر مختلف عہدوں پر فائز رہے تھے۔
EPAPER
Updated: November 08, 2024, 4:40 PM IST | Mumbai
انہوں نے سودیشی تحریک میں اہم کردار ادا کیا، تعلیم کیلئے انہوں نے اپنے علاقے میں کئی اسکول قائم کئے،وہ علاقائی سطح پر مختلف عہدوں پر فائز رہے تھے۔
اشونی کمار دتہ(Ashwini Kumar Dutta)بنگال کے ایک ماہر تعلیم ، انسان دوست، سماجی مصلح ، محب وطن اور مجاہد آزادی تھے۔انہوں نے سودیشی تحریک میں اہم کردار ادا کیا ۔ ان کی کوئی اولاد نہیں تھی اور انہوں نے اپنے علاقے کے اسکول جانے والے تمام بچوں کی تعلیم کی ذمہ داری خود لے لی تھی۔ اس کے ساتھ انہوں نے تعلیم کو عام کرنے کیلئےکچھ اسکول بھی قائم کئے تھے۔
اشونی کمار دتہ۲۵؍ جنوری۱۸۵۶ء کو بنگال کے باریشال ضلع کے بٹاجور گاؤں میں بھردواج قبیلے کے ایک خوشحال اعلیٰ طبقے کے بنگالی ہندو خاندان میں پیدا ہوئے تھے ۔ان کا گاؤں اب بنگلہ دیش میں ہے ۔ ان کے والد برج موہن دتہ جج اور ڈپٹی کلکٹر تھے جو بعد میں ڈسٹرکٹ جج بنے۔ اشونی کمار نے۱۸۷۰ء میں رنگ پور کےہندو کالج سے ایف اے مکمل کیا ۔ وہ قانون کی تعلیم حاصل کرنے الہٰ آباد گئے ۔ اس کے بعد وہ بنگال واپس آئے اور کرشن نگر گورنمنٹ کالج سے ایم اے اور بی ایل(بیچلر آف لاء) مکمل کیا۔
اشونی کمار دتہ نے ۱۸۷۸ءمیں کرشن نگر کالجیٹ اسکول میں بطور استاد اپنے کریئر کا آغاز کیا۔ اگلے سال انہوں نے سریرام پور کے چترا نند لال انسٹی ٹیوشن میں شمولیت اختیار کی اور ۷؍ماہ تک اسکول کے ہیڈ ماسٹر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ ۱۸۸۰ءمیں انہوں نے باریشال میںایک منافع بخش کاروبار قائم کیا اور اپنی کمائی کو فلاحی کاموں میں صرف کیا۔ باریشال کے اس وقت کے مجسٹریٹ رمیش چندر دت کی تجویز پر انہوں نے ۲۷؍جون ۱۸۸۴ءکو اپنے والد کی یاد میں برج موہن اسکول قائم کیا ۔ اشونی کمار دتہ کو۱۸۸۶ء میں کولکتہ(اب کولکاتا) میں منعقدہ انڈین نیشنل کانگریس کے دوسرے اجلاس کیلئے بطور مندوب منتخب کیا گیا ۔ انہوں نے۱۸۸۷ء میں باریشال میں ڈسٹرکٹ بورڈ کے قیام کا آغاز کیا۔ انہوںنے اسی سال بکر گنج ہیتاشینی سبھا اور لڑکیوں کا ایک اسکول قائم کیا ۔ اس سال انہوں نے چنئی میں انڈین نیشنل کانگریس کے تیسرے اجلاس میں شرکت کی اور قانون ساز کاؤنسل میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھئے: ڈاکٹرپھول رینو گُہا سماجی کارکن، ماہر تعلیم اور سیاستداں تھیں
۱۸۸۸ءمیں انہیں باریشال میونسپلٹی کا نائب صدر مقرر کیا گیا۔ ۱۸۸۹ءمیں انہوں نے سیکنڈ گریڈ کالج کے طور پر برجو موہن کالج قائم کیا۔ انہوں نے ۲۵؍سال تک کالج میں انگریزی کے اعزازی لیکچرر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ ۱۸۹۷ء میں وہ باریشال میونسپلٹی کے چیئرمین مقرر ہوئے۔ ۱۸۹۸ءمیں انہیں اس کمیٹی میں منتخب کیا گیا جسے کانگریس کے آئین کا مسودہ تیار کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔ بنگال کی تقسیم سے پریشان ہو کر وہ سودیشی تحریک کی طرف راغب ہوئے ۔ انہوں نے دیسی مصنوعات کی کھپت کو فروغ دینے اور غیر ملکی اشیاء کے بائیکاٹ کیلئے سودیش بندھب کمیٹی قائم کی ۔ ۱۹۰۸ء میں نو تشکیل شدہ مشرقی بنگال اور آسام کی حکومت نے سودیش بندھب سمیتی پر پابندی لگا دی اورانہیں متحدہ صوبوں میں جلاوطن کر دیا جہاںانہیں لکھنؤ جیل میں رکھا گیا ۔۱۹۱۰ء میں اپنی رہائی کے بعداشونی کمار نےبرجو موہن اسکول اور برجوموہن کالج کو برقرار رکھنے پر توجہ دی۔ انہوں نے ۱۹۱۹ء کے باریشال طوفان کے بعد امدادی کاموں میں بھر پور حصہ لیا۔ انہوں نے مذہب، فلسفہ اور حب الوطنی پر بنگالی زبان میں بہت سی کتابیں لکھیں جن میں ’بھکتی یوگا‘،’کرما یوگا‘ اور ’پریم‘ مشہور کتابیں ہیں۔اشونی کمار دتہ کا انتقال ۷؍ نومبر ۱۹۲۳ء کو کولکاتا میں ہو ا تھا۔n