• Thu, 21 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ڈاکٹرپھول رینو گُہا سماجی کارکن، ماہر تعلیم اور سیاستداں تھیں

Updated: November 01, 2024, 8:14 PM IST | Mumbai

انہوں نے آزادی سے قبل اور بعد میں خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے کارہائے نمایاں انجام دیئے،وہ حکومت ہندکے مختلف اعلیٰ عہدوں پر فائز رہی تھیں۔

Dr. Phulrenu Guha. Photo: INN
ڈاکٹرگہا نے خواتین کو خود مختاربنانے کیلئےکولکاتا میں دستکاری تنظیم’کرما کٹیر‘قائم کی تھی۔ تصویر: آئی این این

 پھول  رینو گُہا(Phulrenu Guha) ایک ہندوستانی سماجی کارکن، ماہر تعلیم اور سیاستداں تھیں۔  ان کا تعلق انڈین نیشنل کانگریس سے تھا۔ وہ مغربی بنگال سے اپریل۱۹۶۴ء سے اپریل ۱۹۷۰ءتک راجیہ سبھا کی رکن رہیں۔ وہ۱۹۶۷ء سے۱۹۶۹ء تک اندرا گاندھی کی وزارت میں سماجی بہبود کی وزیر تھیں۔ وہ۱۹۸۴ء میں مغربی بنگال کے کونٹائی حلقہ سے لوک سبھا کیلئے منتخب ہوئیں۔ انہیں۱۹۷۷ء میں پدم بھوشن سے نوازا گیا تھا۔   رینوگہا کی پیدائش ۱۳؍اگست۱۹۱۲ء کوکولکاتا میں ڈپٹی مجسٹریٹ سریندر ناتھ دتہ اور سماجی کارکن ابالا بالا دتہ کے ہاں ہوئی تھی۔ ایک ترقی پسند گھرانے میں پرورش پانے کے بعد، انہیںسماجی خدمت اور انصاف کیلئے کھڑے ہونے کی میراث اپنے والدین سے ملی۔گہا نے چند سال کولکاتا کے گوکھلے میموریل گرلز اسکول اور برہمو گرلز اسکول میں تعلیم حاصل کی لیکن آسام کے ایک اسکول سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔

یہ بھی پڑھئے: جان ہنٹر کا شمار سرجری کے ابتدائی ماہرین میں ہوتا ہے

اس کے بعد انہوں نے باریشال کے برجوموہن کالج سے بی اے  پاس کیا اور اس کے بعد سرواپلی رادھا کرشنن کی سرپرستی میں کلکتہ یونیورسٹی سے بنگالی ادب اور فلسفہ میں ایم اے کیا۔باریشال میں ان کے گزارے برسوں نے انہیں یوگنتر پارٹی کی طرف راغب کیا۔ وہ اس پارٹی میں شامل ہوگئیں۔ یہیں پر ان کی ملاقات ڈاکٹر بیریش چندر گہا(جو بعد میں ان کے شوہر بنے) سے ہوئی جواُن سے بھی کم عمر میں جگنتر پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔پھول  رینو گہا کی سیاست میں فعال مشغولیت کی طرف ان کے بڑھتے ہوئے رجحان سے پریشان ہوکر ان کے والدین نے انہیںسیاسیات میں گریجویٹ تعلیم کیلئے اسکول آف اورینٹل اسٹڈیز، لندن بھیج دیا۔
 لندن میں رہتے ہوئےبھی گہا نے ہندوستان کے سماجی و سیاسی منظر نامے سے رابطہ منقطع نہیں کیا۔ وہ ہندوستان سے آنے والے خطوط اور اخبارات کا مطالعہ کرتی رہیں۔لندن سے کمیونزم میں گہری دلچسپی لیتے ہوئے فیڈریشن آف انڈین اینڈ سیلونیز اسٹوڈنٹس کی پراگ کانفرنس میں شرکت کی اور برطانیہ کے اس وقت کے کمیونسٹ لیڈر بین بریڈلی سے ملاقات کی۔ لندن میں ایک سال گزارنے کے بعد پھل رینو گہا پیرس کیلئے روانہ ہوئیں۔ پیرس میں وہ انڈین اسٹوڈنٹس اسوسی ایشن کی ایگزیکٹیو کمیٹی کی رکن بن گئیں اور سوربون سے پی ایچ ڈی مکمل کی۔وہ۱۹۳۸ء میں کلکتہ لوٹیں۔
 کلکتہ آنےکے بعدگہانے ویمنز کالج میں پڑھانا شروع کیا اور کھدر پور گودی کے علاقے میں ناخواندگی کے خاتمے کیلئے متعدد منصوبے شروع کئے۔ بعد ازاں دوسری عالمی جنگ کے دوران جنگ مخالف تحریک کیلئے کام کرتے ہوئے گاندھی جی کے عدم تشدد کے نظریات کی طرف راغب ہوئیں اور اسی عقیدے نے انہیں انڈین نیشنل کانگریس میں شامل ہونے پر آمادہ کیا۔
 ۱۹۴۳ءسے۱۹۴۴ء تک وہ آزاد ہند ریلیف کمیٹی کے خواتین سیکشن کی سیکریٹری رہیں۔ ساتھی کارکن کملا دیوی چٹوپادھیائے کی طرح انہوں نے سمجھا کہ تقسیم کے بعد بنیادی ضرورت بے گھر افراد، خاص طور پر خواتین اور بچوں کی بازیابی اور مدد ہونی چاہئے۔ آزادی کے بعدگہا نے خود کو قوم کی تعمیر و ترقی کیلئے پوری طرح وقف کر دیا۔انہوں نے مختلف ریاستی اور مرکزی حکومت کی تنظیموں میں مختلف حدود میں خدمات انجام دیں۔ وہ حکومت ہند کی پلاننگ کمیشن کی چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی ٹاسک فورس کی چیئرپرسن رہیں۔ڈاکٹر پھول رینو گہا کا انتقال۲۸؍ جولائی ۲۰۰۶ء کو ہوا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK