انہوں نے ریاضی اور سائنس کی کئی شاخوں میں قابل ذکر خدمات انجام دیں، ریاضی میں’نظریۂ عدد ‘ میں ان کا تعاون ناقابل فراموش ہے۔
EPAPER
Updated: October 04, 2024, 4:21 PM IST | Mumbai
انہوں نے ریاضی اور سائنس کی کئی شاخوں میں قابل ذکر خدمات انجام دیں، ریاضی میں’نظریۂ عدد ‘ میں ان کا تعاون ناقابل فراموش ہے۔
کارل فریڈرک گاؤس(Carl Friedrich Gauss) ایک جرمن ریاضی داں اور ماہر طبیعیات تھے ۔ انہوں نے ریاضی اور سائنس کی کئی شاخوں مثلاً نظریۂ عدد، احصاء (Statistics)، ریاضیاتی تحلیل (Mathematical analysis)، مساحیات (Geodesy)، ارضی طبیعیات (Geophysics)، فلکیات ، بصریات اور بہت سی شاخوں میں قابل ذکر کام کیا۔انہیں’ دی پرنس آف میتھمیٹکس‘( ریاضی کا شہزادہ) بھی کہا جاتا ہے۔ان کا شمار سب سے عظیم ریاضی داں میں ہوتا ہے۔ وہ ریاضی کی تاریخ میں ریاضی اور سائنس کی مختلف شاخوں میں سب سے زیادہ اثرانداز ہونے والی شخصیات میں سے ہیں۔انہوں نے ریاضی کو’سائنس کی ملکہ‘ کا لقب دیا تھا ۔
کارل فریڈرک ۳۰؍ اپریل ۱۷۷۷ءکو جرمنی کے شہر برنزوک میں ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ان کے والد گیبرڈ ڈائیٹرک گاؤس نےکسب معاش کیلئے مختلف کام انجام دیئے۔ انہوں نےقصاب، اینٹوں کا کام کرنے والے، باغبان اورخزانچی کے طور پر کام کیا۔وہ بچپن ہی سے غیر معمولی ذہین تھے۔ ان کی صلاحیتیں کم عمری میں ہی سامنے آنے لگ گئی تھیں۔ انہوں نے اپنے لڑکپن ہی میں ریاضی کے کئی مسائل حل کرلئے تھے ۔ اس نے اپنی شاہکار درسی کتاب ’’تحقیق حساب‘‘ (Disquisitiones Arithmeticae) صرف ۲۱؍برس کی عمر میں ۱۷۹۸ءمیں ہی لکھ لی تھی مگر اسے انہوں نے ۱۸۰۱ءتک شائع نہیں کیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: جان رالز: ۲۰؍ ویں صدی کے بااثر سیاسی، قانونی اور اخلاقی فلسفی
یہ کتاب نظریۂ عدد کی ایک بنیادی کتاب تھی۔جب ابتدائی اساتذہ نے ان کی ذہنی صلاحیتوں کو دیکھا تو انہوں نے اسے ڈیوک آف برنزوک( برنزوک کا شہزادہ) کی توجہ دلائی جس کے بعد انہوں نے۱۷۹۸ء تک گوٹنگن یونیورسٹی میں ریاضی، سائنس اور کلاسیکی زبانوں کے مطالعہ کیلئے وسائل فراہم کئے۔ وہاں پڑھتے ہوئے ہی کارل گاؤس نے نہایت اہم تھیورمز (قضیے) دریافت کئے۔ انہوںنے نہایت اہم پیش رفت ۱۷۹۶ءمیں کی جب انہوں نے ثابت کیا کہ کوئی بھی باقائدہ (منظم) کثیرالاضلاع جس کی سطحیں فرما اولی (Fermat prime) ہوں صرف پرکار اور سیدھے خطوط کے ذریعے بنائی جا سکتی ہے۔ یہ ریاضی کی ایک بہت اہم دریافت تھی جس کو قدیم یونان سے ریاضی داں حل کرنے میں ناکام رہے تھے۔ مزید یہ کہ اسی مسئلے کی وجہ سے گاؤس نے فلسفہ کے بجائے ریاضی اپنے مستقبل کیلئے پڑھنا پسند کیا۔
یہ بھی پڑھئے: روتھ فرسٹ جنوبی افریقہ کی سیاسی کارکن، اسکالر اور صحافی تھیں
۱۷۹۶ءگاؤس اور نظریۂ عدد کیلئے بہت ہی کارآمد رہا۔ ۱۷۹۹ءمیں انہوں نے پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔نومبر ۱۸۰۷ءمیں گاؤس نے گوٹنگن یونیورسٹی میں فلکیاتی رصد گاہ کے پروفیسر اور ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دیںجہاں وہ اپنی موت تک فائز رہے۔انہوں نے گوٹنگن میں اپنے تعلیمی کریئر کے آغاز سے لے کر۱۸۵۴ء تک مسلسل لیکچر دیتے رہے۔ان کےزیادہ تر لیکچرز فلکیات، جیوڈیسی، اور اطلاقی ریاضی سے متعلق تھے، اور خالص ریاضی پر صرف تین لیکچرز تھے۔ گاؤس نے سائنسی اور ریاضی پر بہت کم تحقیقی کتاب لکھی۔انہوں نے اپنے مقالے اور کتابیں لاطینی یا جرمن زبان میں شائع کیں۔
کارل فریڈرک گاؤس آخری عمر میںبہت بیمار رہنے لگے تھے۔بڑھاپے کی وجہ سے انہیں کئی بیماریاں لاحق ہوگئی تھیں۔ آخر ۲۳؍ فروری ۱۸۵۵ء کو گوٹنگن میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ البانی قبرستان میں ان کی تدفین ہوئی۔n
(وکی پیڈیا اوربرٹانیکا ڈاٹ کام)