• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہاتھی کے آنسو

Updated: July 20, 2024, 1:58 PM IST | Ehsanullah Ahmed | Mumbai

اب سے ساٹھ ستر برس پہلے جبکہ موٹروں کا عام رواج نہیں ہوتا تھا عام طور سے ہاتھی ہی راجاؤں اور بڑے آدمیوں کی سواری کے کام آتے تھے۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

اب سے ساٹھ ستر برس پہلے جبکہ موٹروں کا عام رواج نہیں ہوتا تھا عام طور سے ہاتھی ہی راجاؤں اور بڑے آدمیوں کی سواری کے کام آتے تھے۔ جنوبی ہند کی ایک ریاست پوڈو کوٹہ کے دیوان کو اطلاع دی گئی کہ راجہ کی سواری کا ہاتھی کچھ دنوں سے پاگل ہو چلا ہے۔ ہر وقت عجیب عجیب آوازیں نکالتا اور چنگھاڑتا رہتا ہے۔ دیوان نے مہاوت کو طلب کیا اور کیفیت پوچھی مہاوت نے کہا ایک بوڑھا مہاوت جس کی نگرانی میں ہاتھی برسوں رہا ہے وہ کچھ دن ہوئے مر چکا ہے۔ اس کے مرنے کے بعد مجھے اس ہاتھی کا مہاوت بنایا گیا ہے۔ بوڑھے مہاوت کے مرنے کے بعد ہی ہاتھی نے کھانا پینا چھوڑ دیا ہے اور ہر دم چلّاتا رہتا ہے اور چنگھاڑنا تو کم ہوتا ہی نہیں اور کسی کو اپنے قریب آنے نہیں دیتا ہے اگر جلد کچھ تدبیر نہ کی گئی تو ہاتھی پورا پاگل ہوجائے گا۔ تب تو اس کو سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔ اب بھی اس کے پاؤں میں مضبوط زنجیریں ڈال کر اسے قابو میں رکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: پودوں کی فریاد

اب تک اس ریاست میں ایسا واقعہ نہیں ہوا تھا اسلئے دیوان نے کہا کہ خود ہی موقع پر پہنچ کر ہاتھی کو دیکھیں گے۔ یہ اطلاع پا کر لوگوں کے ٹھٹ کے ٹھٹ ہاتھی کے پاس لگ گئے۔ دیوان ہاتھی کے تھان پر پہنچے اور خود اپنے ہاتھ سے گنے ہاتھی کی طرف بڑھائے ہاتھی نے گنے سونڈ میں پکڑ کر اچھال دیئے اور ان کے زمین پر گرنے کے بعد اپنے پاؤں سے انہیں روند دیئے۔ اس کا چنگھاڑنا تو کم ہی نہ ہوا۔ کچھ لمحوں کے بعد ہاتھی نے گردن دوسری طرف گھمائی تب تو اس کی آوازوں میں اور بھی شدت پیدا ہوگئی اسی لمحے دیوان نے دیکھا کہ ہاتھی کی آنکھ سے آنسو بہہ رہے ہیں۔ تب ان کی نظر بھی دوسری طرف گئی۔ انہوں نے دیکھا مجمع میں ایک بوڑھی عورت زار و قطار رو رہی ہے اور اس کی آنکھوں سے بھی بے اختیار آنسو جاری ہیں۔ تب دانا دیوان نے سوچا ان دونوں کے آنسوؤں میں کوئی تعلق ضرور ہونا چاہئے۔ انہوں نے بوڑھی عورت کو بلایا اور رونے کا سبب پوچھا۔ بڑھیا نے بتایا کہ وہ پہلے مہاوت کی بیوی ہے اور ان دونوں نے مل کر اس ہاتھی کو اپنی اولاد کی طرح دیکھ بھال کی ہے۔ اسے معلوم ہوا تھا کہ ہاتھی پاگل ہوگیا ہے تو دیکھنے آئی تھی اور اس کی یہ حالت دیکھ کر رہا نہ گیا۔ بے اختیار رونا آگیا اور آنسو بہنے لگے۔
 تب دیوان نے بڑھیا سے کہا کہ تم اپنے ہاتھ سے گنے ہاتھی کو کھلاؤ۔ بڑھیا نے گنے دیئے تو ہاتھی نے سونڈ بڑھا کر لے لئے اور خوشی سے کھانے لگا اور اس کا چنگھاڑنا بند ہوگیا۔
 دیوان نے حکم دیا کہ یہ بڑھیا ہی ہاتھی کی نگران رہے گی اور نیا مہاوت بڑھیا کو مدد دے گا۔ ہاتھی اچھا ہوگیا اور مدتوں راجہ کی سواری کے کام آتا رہا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK