۲۰۱۹ء کی فلم’’ دی ایکسیڈینٹل پرائم منسٹر‘‘ کے تعلق سے انوپم کھیر اور ہنسل مہتا کے درمیان سوشل میڈیا پر لفظی جھڑپ ہوئی۔ انوپم کھیر نے ہنسل مہتا کو ’’منافق‘‘ کہا۔ ہنسل مہتا نے کہا کہ ’’مناسب وقت پر اس مسئلے پر بات کریں گے۔‘‘
EPAPER
Updated: December 28, 2024, 7:27 PM IST | Mumbai
۲۰۱۹ء کی فلم’’ دی ایکسیڈینٹل پرائم منسٹر‘‘ کے تعلق سے انوپم کھیر اور ہنسل مہتا کے درمیان سوشل میڈیا پر لفظی جھڑپ ہوئی۔ انوپم کھیر نے ہنسل مہتا کو ’’منافق‘‘ کہا۔ ہنسل مہتا نے کہا کہ ’’مناسب وقت پر اس مسئلے پر بات کریں گے۔‘‘
۲۰۱۹ء میں ریلیز ہوئی فلم ’’دی ایکسیڈینٹل پرائم منسٹر‘‘ کے تعلق سے معروف اداکار انوپم کھیر اور ہدایتکار ہنسل مہتا کے درمیان لفظی جھڑپ ہوئی جس کی وجہ ہنسل مہتا کا ایک صحافی کی ہاں میں ہاں ملانا تھی۔ اس پوسٹ میں صحافی نے کہا تھا کہ ۲۰۱۹ء کی سیاسی ڈراما فلم میں منموہن سنگھ کے تعلق سے سب جھوٹ تھا۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے جمعرات کی رات دہلی کے ایمس اسپتال میں آخری سانس لی تھی۔ انہوں نے ۲۰۰۴ء سے ۲۰۱۴ء تک ملک کے وزیر اعظم کے طور پرخدمات انجام دی تھیں۔ یہ لفظی جھڑپ اس وقت شروع ہوئی جب سینئر صحافی ویر سنگھوی، جنہوں نے جمعہ کو ’’دی ایکسیڈینٹل پرائم منسٹر‘‘ فلم، جو منموہن سنگھ کی زندگی پر مبنی ہے، کو ’’اب تک کی سب سے خراب ہندی فلم‘‘ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: سنی دیول کی فلم ’غدر۳‘ میں نانا پاٹیکر ویلن ہوسکتے ہیں؟
یاد رہے کہ اس فلم میں انوپم کھیر نے منموہن سنگھ کا کردار ادا کیا ہے۔ فلم کی ہدایتکاری وجے گٹے نے کی تھی۔ اس میں منموہن سنگھ کا دور حکومت دکھایا گیا ہے۔ سنگھوی نے اپنے ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ’’اگرآپ کو منموہن سنگھ کے تعلق سے بتائے گئے جھوٹ یاد رکھنے ہیں تو آپ کو ’’دی ایکسیڈینٹل پرائم منسٹر‘‘ فلم دیکھنی چاہئے۔ یہ نہ صرف اب تک کی سب سے خراب ہندی فلم ہے جبکہ اس بات کی واضح مثال بھی ہے کہ میڈیا ایک اچھے انسان کی کردار کشی کس طرح کرتا ہے۔‘‘
Vir Sanghvi’s double standards are a masterclass in selective outrage. One set of rules for some, another for others. Journalism deserves integrity, not opportunistic narratives. pic.twitter.com/uoQKHao7jE
— Satish Chandra Dubey (@satishdubeyy) December 28, 2024
Thank you so much for saying it like it is. Always. https://t.co/qPZHYCJmie
— Ruchica Tomar (@ruchicatomar) December 27, 2024
ہنسل مہتا نے سنگھوی کے پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ ’’۱۰۰؍فیصد درست۔‘‘ فلمساز نے منموہن سنگھ کی موت پر اظہار غم کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ ’’قوم کو ان سے معافی مانگنی چاہئے۔‘‘ مہتا نے اپنے پوسٹ میں یہ بھی کہا کہ ’’مجھے ان سے سب سے معافی مانگنے کی ضرورت ہے۔ یہ پچھتاوا اب میں زندگی بھر لے کر جیوں گا۔ سر مجھے معاف کر دیجئے، آپ ماہر معاشیات، وزیر مالیات اور وزیر اعظم کے علاوہ ایک عظیم انسان تھے ۔‘‘
— Hansal Mehta (@mehtahansal) December 27, 2024
ہنسل مہتا کا پوسٹ دیکھ کر انوپم کھیر کو غصہ آگیا اور انہوں نے ہنسل مہتا کو ’’منافق‘‘ کہتے ہوئے اپنے پوسٹ میں لکھا کہ ’’یہاں منافق ویر سنگھوی نہیں ہیں۔ ان کے پاس یہ حق ہے کہ وہ فلم کو پسند یا ناپسند کریں لیکن ہنسل مہتا ’’دی ایکسیڈینٹل پرائم منسٹر‘‘ کے ’’تخلیقی ہدایتکار‘‘ تھے۔ وہ برطانیہ میں فلم کی شوٹنگ کے دوران موجود تھے۔ انہوں نے اپنے تخلیقی مشورے بھی دیئے تھے اور انہوں نے اس کی فیس بھی لی ہوگی۔‘‘
The HYPOCRITE in this thread is NOT @virsanghvi. He has the freedom to not like a film. But @mehtahansal was the #CreativeDirector of #TheAccidentalPrimeMinister. Who was present at the entire shoot of the film in England! Giving his creative inputs and must have taken the fee… https://t.co/tkr3H1ChyX
— Anupam Kher (@AnupamPKher) December 27, 2024
Without Comments!👇 https://t.co/saSsaGGAcJ
— Anupam Kher (@AnupamPKher) December 27, 2024
انوپم کھیر نے مزید کہا کہ ’اسی لئے ان کا ویر سنگھوی کے پوسٹ پر’’ ۱۰۰؍ فیصد درست‘‘ کہنا غلط ہے اور یہ دہرا معیار ہے۔‘‘ انوپم کھیر نے کہا کہ وہ سنگھوی کی رائے سے خوش نہیں ہیں لیکن وہ یہ مانتے ہیں کہ فنکار ’’خراب اور غیر جانبدار کام کرنے کے اہل ہیں۔‘‘ انہوں نے اپنے پوسٹ میں یہ بھی واضح کیا کہ ’’لیکن ہم یہ قبول کرتے ہیں۔ ہم ہنسل مہتا کی طرح عوام کے ایک سیکشن سے داد و تحسین قبول کرنے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں۔ ہنسل مہتا اب بڑے ہوجایئے۔ میرے پاس اب بھی ہماری تمام تصاویر اور ویڈیوز ہیں جو ہم نے ساتھ میں لی تھیں۔‘‘ انہوں نے ہنسل مہتا کے پرانے پوسٹ کو کھوج نکالا جس میں انہوں نے فلم میں انوپم کھیر، گٹے اور کھنہ کے کام کو سراہا تھا۔ انہوں نے یہ پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’کمینٹس کے بغیر۔‘‘ یاد رہے کہ ہنسل مہتا فلم میں بطور مہمان اداکار نظر آئے تھے۔ انہوں نے ادیشہ کے ۱۴؍ ویں وزیر اعلیٰ نوین پٹنایک کا کردار ادا کیا تھا۔ انہوں نے ان پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’’وہ ہمیشہ اپنی غلطیوں کو قبول کرنے کیلئے تیار رہتے ہیں۔‘‘
Of course I own my mistakes Mr Kher. And I can admit that I made a mistake. Can’t I sir? I did my job as professionally as I was allowed to. Can you deny that? But it doesn’t mean I have to keep defending the film or that it makes me lose objectivity about my error of judgement.… https://t.co/UIgc4Pdvww
— Hansal Mehta (@mehtahansal) December 27, 2024
And by the way @anupampkher sir… you can say all you want. Call me names if you wish. Apologies if I’ve inadvertently hurt you. Sending love to you. Whenever you wish we will speak and clear the air. I will not give space to trolls to distort this further and have a field day at… https://t.co/UIgc4PcXGY
— Hansal Mehta (@mehtahansal) December 27, 2024
“My aim is not to be consistent with my previous statements on a given question, but to be consistent with truth as it may present itself to me at a given moment. The result has been that I have grown from truth to truth.”
— Hansal Mehta (@mehtahansal) December 28, 2024
- Mahatma Gandhi
انہوں نے مزید لکھا کہ ’’میں یہ قبول کرتا ہوں کہ میں نے غلطی کی ہے۔ کیا میں یہ کر سکتا ہوں سر؟ میں نے پیشہ وارانہ طور پر اپنا کام کیا تھا جو مجھے کرنے کیلئے کہا گیا تھا۔ کیا آپ یہ انکار کر سکتے ہیں؟ل یکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ میں فلم کا دفاع کروں۔ جہاں تک منافقت کی بات ہے تو اس تعلق سے میں مانتا ہوں کہ آپ لوگوں کو اسی معیار سے جانچتے ہیں جیسے آپ خود کو جانچتے ہیں۔‘‘ دوسرے پوسٹ میں فلمساز نے انوپم کھیر سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’’وہ کسی مناسب وقت پر انوپم کھیر کے ساتھ اس مسئلے پر بات چیت کریں گے۔‘‘
مہتا نے مزید لکھا کہ ’’میری طرف سےآپ کو محبت بھرا پیغام۔ جب بھی آپ کی خواہش ہو ہم بات کریں گے اور اس مسئلے کوحل کریں گے۔ میں نہیں چاہتا کہ اس بات کو زیادہ طول دیا جائے یا ہم اس پر اپنا وقت صرف کریں۔ شب بخیر اور آپ کو نئے سال کی پیشگی مبارکباد۔‘‘
خیال رہے کہ منموہن سنگھ کے انتقال پر جب انوپم کھیر نے اظہار تعزیت کیا تھا تو صارفین نے ان پر زبردست تنقیدیں کرتے ہوئے انہیں دوغلا قرار دیا تھا۔