• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

وہ ۳؍ فلمیں جنہیں نہ کرنے پر دلیپ کمار نے اظہارِ افسوس کیا تھا

Updated: August 31, 2024, 6:16 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کو ہندووستانی سنیما کا بہترین اداکار کہا جاتا ہے۔ انہوں نے ۵۴؍ سال پر محیط اپنے فلمی کریئر میں کئی فلمیں مسترد کی تھیں۔ تاہم، انہیں ۳؍ کلاسیک فلموں کو مسترد کرنے پر کافی افسوس ہوا تھا۔

Dilip Kumar. Photo: INN
دلیپ کمار۔ تصویر : آئی این این

بالی ووڈ میں ۱۹۴۴ء کی فلم ’’جوار بھاٹا‘‘ سے اپنے کریئر کا آغاز کرنے والے دلیپ کمار (حقیقی نام: یوسف خان) کی آخری فلم ’’قلعہ‘‘ (۱۹۹۸ء) تھی۔ ۵۰؍ سال سے زائد عرصے پر محیط اپنے کریئر میں شہنشاہ جذبات نے کئی فلموں میں کام کیا جن میں ’’مغل اعظم‘‘، ’’نیا دور‘‘، ’’کرانتی‘‘، ’’شکتی‘‘ ، ’’آن‘‘ اور ’’رام اور شام‘‘ کے نام قابل ذکر ہیں۔ تاہم، دلیپ کمار کو اپنے طویل فلمی کریئر میں صرف ۳؍ فلموں میں کام نہ کرنے پر افسوس تھا۔
انہوں نے کئی فلمیں مسترد کی تھیں جن میں ہالی ووڈ کی معروف فلم ’’لارینس آف عربیہ‘‘ (۱۹۶۲ء) بھی شامل ہے۔ تاہم، انہوں نے جن ۳؍ فلموں میں کام نہ کرنے پر اظہارِ افسوس کیا وہ ہیں: ’’بیجو باورا‘‘ (۱۹۵۲ء)، ’’پیاسا‘‘ (۱۹۵۷ء) اور ’’زنجیر‘‘ (۱۹۷۳ء)۔

یہ بھی پڑھئے: ادیتی راؤ حیدری اور سدھارتھ تلنگانہ کے چار سو سال پرانے مندر میں پھیرے لیں گے

’’بیجو باورا‘‘ کے ہدایتکار وجے بھٹ تھے جس میں بھرت بھوشن اور مینا کماری نے مرکزی کردار ادا کئے تھے۔ اس کا شمار ہندوستانی سنیما کی کلاسک فلموں میں ہوتا ہے۔
گرودت کی ہدایتکاری میں بننے والی فلم ’’پیاسا‘‘ کا شمار ہندوستانی سنیما کی بہترین فلموں میں ہوتا ہے۔ اس میں گرودت، مالا سنہا اور وحیدہ رحمان نے مرکزی کردار ادا کئے تھے۔
’’زنجیر‘‘ نے امیتابھ بچن کو راتوں رات اسٹار بنادیا تھا۔ اسی فلم کے بعد انہیں ’’اینگری ینگ مین‘‘ کا خطاب ملا تھا۔ اس فلم کے ہدایتکار پرکاش مہرا جبکہ اسکرپٹ رائٹر سلیم جاوید تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK