شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کو ہندووستانی سنیما کا بہترین اداکار کہا جاتا ہے۔ انہوں نے ۵۴؍ سال پر محیط اپنے فلمی کریئر میں کئی فلمیں مسترد کی تھیں۔ تاہم، انہیں ۳؍ کلاسیک فلموں کو مسترد کرنے پر کافی افسوس ہوا تھا۔
EPAPER
Updated: August 31, 2024, 6:16 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کو ہندووستانی سنیما کا بہترین اداکار کہا جاتا ہے۔ انہوں نے ۵۴؍ سال پر محیط اپنے فلمی کریئر میں کئی فلمیں مسترد کی تھیں۔ تاہم، انہیں ۳؍ کلاسیک فلموں کو مسترد کرنے پر کافی افسوس ہوا تھا۔
بالی ووڈ میں ۱۹۴۴ء کی فلم ’’جوار بھاٹا‘‘ سے اپنے کریئر کا آغاز کرنے والے دلیپ کمار (حقیقی نام: یوسف خان) کی آخری فلم ’’قلعہ‘‘ (۱۹۹۸ء) تھی۔ ۵۰؍ سال سے زائد عرصے پر محیط اپنے کریئر میں شہنشاہ جذبات نے کئی فلموں میں کام کیا جن میں ’’مغل اعظم‘‘، ’’نیا دور‘‘، ’’کرانتی‘‘، ’’شکتی‘‘ ، ’’آن‘‘ اور ’’رام اور شام‘‘ کے نام قابل ذکر ہیں۔ تاہم، دلیپ کمار کو اپنے طویل فلمی کریئر میں صرف ۳؍ فلموں میں کام نہ کرنے پر افسوس تھا۔
انہوں نے کئی فلمیں مسترد کی تھیں جن میں ہالی ووڈ کی معروف فلم ’’لارینس آف عربیہ‘‘ (۱۹۶۲ء) بھی شامل ہے۔ تاہم، انہوں نے جن ۳؍ فلموں میں کام نہ کرنے پر اظہارِ افسوس کیا وہ ہیں: ’’بیجو باورا‘‘ (۱۹۵۲ء)، ’’پیاسا‘‘ (۱۹۵۷ء) اور ’’زنجیر‘‘ (۱۹۷۳ء)۔
یہ بھی پڑھئے: ادیتی راؤ حیدری اور سدھارتھ تلنگانہ کے چار سو سال پرانے مندر میں پھیرے لیں گے
’’بیجو باورا‘‘ کے ہدایتکار وجے بھٹ تھے جس میں بھرت بھوشن اور مینا کماری نے مرکزی کردار ادا کئے تھے۔ اس کا شمار ہندوستانی سنیما کی کلاسک فلموں میں ہوتا ہے۔
گرودت کی ہدایتکاری میں بننے والی فلم ’’پیاسا‘‘ کا شمار ہندوستانی سنیما کی بہترین فلموں میں ہوتا ہے۔ اس میں گرودت، مالا سنہا اور وحیدہ رحمان نے مرکزی کردار ادا کئے تھے۔
’’زنجیر‘‘ نے امیتابھ بچن کو راتوں رات اسٹار بنادیا تھا۔ اسی فلم کے بعد انہیں ’’اینگری ینگ مین‘‘ کا خطاب ملا تھا۔ اس فلم کے ہدایتکار پرکاش مہرا جبکہ اسکرپٹ رائٹر سلیم جاوید تھے۔