• Sun, 05 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

جنوبی ہند جانا چاہتا ہوں، ممبئی میں فلمسازی کی خوشی معدوم پڑگئی ہے: انوراگ کشیپ

Updated: December 31, 2024, 10:00 PM IST | Mumbai

بالی ووڈ کے مشہور فلمساز انوراگ کشیپ نے اپنے حالیہ انٹرویو میں کہا کہ ’’ممبئی میں فلمسازی کی خوشی معدوم پڑگئی ہے۔ میں جنوبی ہند جانا چاہتا ہوں کیونکہ اب فلم انڈسٹری میں صلاحیتوں سے زیادہ اہمیت اسٹارڈم کو دی جارہی ہے۔ اداکاروں کا استحصال کیا جارہا ہے اور فلم بنانے میں سودمندی کو زیادہ اہمیت دی جارہی ہے۔‘‘

Anurag Kashyap. Photo: INN
انوراگ کشیپ۔ تصویر: آئی این این

انوراگ کشیپ نے ’’گینگ آف واسے پور‘‘ اور ’’گلال‘‘ جیسی کامیاب فلمیں دی ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں ایک حیرت انگیز اعلان کیا ہے کہ وہ ممبئی چھوڑ رہے ہیں۔ کشیپ نے اپنے حالیہ انٹرویو میں کہا کہ ’’فلمسازی کی خوشی معودم پڑگئی ہے۔‘‘انہوں نے نشاندہی کی کہ وہ فلمسازی کی مہنگائی اور تخلیق کے بجائے فائدے پر توجہ مرکوز کرنے سے ناراض ہیں۔

کشیپ نے دی ہالی وڈ رپورٹر انڈیا کے ساتھ اپنے انٹرویو میں کہا کہ ’’اب میرے لئے مشکل ہے کہ میں جاؤں اور تجربہ کروں کیونکہ فلم بنانے میں اب بہت پیسے خرچ ہورہے ہیں جس کی وجہ سے اب ایک پروڈیوسر کو منافع اور بچت کے بارے میں سوچنا ہوتاہے۔ فلم کیئ شروعات سے قبل ہی اب یہ سوچا جاتا ہے کہ اسے کس طرح فروخت کیا جائے۔ اسی لئے فلمسازی کی خوشی معدوم پڑگئی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ہریانہ کا ’کارٹرپوری‘ جسکا نام امریکی صدر جمی کارٹرکے نام پر رکھا گیاتھا

انوراگ کشیپ جنہوں نے ۱۹۹۸ءکی ہٹ فلم ’’ستیہ‘‘ کا اسکرین پلے بھی لکھا تھا نے کہا کہ ’’میں جنوبی ہند جانا چاہتا ہوں جہاں فلموں میں تخلیق کے استعمال کے زیادہ مواقع ہیں۔ ورنہ میں ایک معمر شخص کی طرح مر جاؤں گا۔ میں بہت مایوس ہوں اور میری ہی انڈسٹری نے مجھے متنفر کر دیا ہے۔‘‘ یاد رہے کہ انوراگ کشیپ نہ صرف ایک کامیاب فلمساز اور اسکرین رائٹر ہیں بلکہ انہوں نے وجے سیتھوپتی کی فلم ’’مہاراجا‘‘میں اداکاری کے جوہر بھی دکھائے تھے۔ انہوں نے فلم میں ویلن کا رول بخوبی نبھایا تھا۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’’فی الحال فائدے کیلئے نئے اداکاروں کا استحصال کیا جارہا ہے اور صلاحیتوں کی جگہ اسٹارڈم کو اولین ترجیح دی جارہی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: بھوپال: منجولا پدم نابھن کو ناول ’’ٹیکسی‘‘ کیلئے سشیلا دیوی ایوارڈ تفویض کیا گیا

انہوں نے مزید کہا کہ ’’باصلاحیت اداکاروں کیلئے ان تمام چیزوں کا سامنا کرنا بہت مشکل ہے۔اس طرح کام کیسے چلے گا؟ صلاحیت کی تشخیص کرنا آپ پر مبنی ہے۔ آپ کو رسک لینا ہوگا اور ۵۰؍ لوگوں سے جنگ لڑنی ہوگی۔ اور جب فلم بن جائے گی تب ایجنسی انہیں پکڑ لے گی اور انہیں ایک اسٹارمیں تبدیل کر دے گی۔ وہ ان کا برین واش کر دیتے ہیں اور انہیں یہ بتاتے ہیں کہ انہیں اسٹار بننے کیلئے کیا کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ انہیں ورکشاپ نہیں بلکہ جم بھیجتے ہیں ۔ سب گلیم کا کمال ہے کیونکہ آپ کو ایک بڑا اسٹار بننا ہوتا ہے اسی لئے آپ یہ سب کرتے ہیں۔‘‘

 

مزید برآں انہوں نےٹیلنٹ مینجمنٹ ایجنسیوں پر فلمسازوں اور اداکاروں کے درمیان فاصلے طے کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے ایک حادثے کا حوالہ دیا جب ایک اداکاراپنی ایجنسی کےکہنے پر غائب ہوگیا تھا بعد میں اسی ایجنسی کے دھتکارے جانے کے بعد کریئر کے متعلق رہنمائی کیلئے انوراگ کشیپ کے پاس واپس آیا تھا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ایجنسیاںیہی کرتی ہیں۔یہ آپ سے پیسہ کماتی ہیں۔ یہ نئے اداکاروں کو بنانے میں سرمایہ خرچ نہیں کرتی ہیں۔‘‘ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ ’’وہ ان اداکاروں سے بھی مایوس ہوئے ہیں جنہیں وہ اپنا دوست مانتے تھے۔‘‘انہوں نے کشیپ نے کہا کہ ’’وہ اداکار جنہیں انہوں نے اپنا دوست مانا تھا، نے انہیںدھوکہ دیا کیونکہ وہ دوسرا راستہ اپنانا چاہتے تھے۔ ملیالم سنیمامیں ایسا نہیں ہوتا۔‘‘ یاد رہے کہ انوراگ کشیپ نے حال ہی ملیالم فلم ’’رائفل کلب‘‘سے اپنے اداکاری کے کریئر کی شروعات کی ہے۔ان کی مشہور فلموں میں ’’اگلی‘‘، ’’رمن راگھو ۰ء۲‘‘،’’دوبارہ‘‘، ٹریپڈ‘‘، ’’گینگ آف واسئے پور‘‘ اور دیگرشامل ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK