• Thu, 14 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

برلن فلم فیسٹیول کا ۳۱؍ دسمبر ۲۰۲۴ء کو ’’ایکس‘‘ چھوڑ دینے کا اعلان

Updated: November 05, 2024, 7:42 PM IST | Berlin

برلن فلم فیسٹیول نے ایکس پر اعلان کیا ہے کہ وہ ۳۱؍ دسمبر ۲۰۲۴ء کو ایکس چھوڑ دے گا۔ ادارے نے اس کی وجوہات نہیں بتائی ہیں۔ تاہم، صارفین ایلون مسک کے سیاسی نظریات کو اس کی وجہ قرار دے رہے ہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

یورپ کی فلمی صنعت کا اہم ترین فیسٹیول ’’برلن فلم فیسٹیول‘‘ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (جو پہلے ٹویٹر کے نام سے جانا جاتا تھا) چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام ’’برلینال‘‘ (برلن فلم فیسٹیول کا یوزر نیم) کو دوسرے سرکردہ یورپی فیسٹیولز کے ساتھ ہم آہنگ کرتا ہے جو ایلون مسک کے پلیٹ فارم ایکس کو چھوڑ رہے ہیں۔ ادارے نے پیر کو ایکس ہی پر اعلان کیا کہ ’’ہم نے ۳۱؍ دسمبر ۲۰۲۴ء کو ایکس کو الوداع کہنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘ انہوں نے اپنے شائقین کو متبادل سوشل میڈیا آؤٹ لیٹس پر اپنی اپ ڈیٹس پر فالو کرنے کی ترغیب دی۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’انسٹاگرام، فیس بک، لنکڈ ان، یوٹیوب اور ہماری ویب سائٹ پر برلینال کی تمام چیزوں سے جڑے رہئے۔‘‘ 

اگرچہ برلینال نے ایکس چھوڑنے کی وجہ نہیں بتائی ہے۔ تاہم، صارفین نے قیاس لگایا ہے کہ یہ ایلون مسک کے سیاسی جھکاؤ کے سبب ہے۔ ایلون مسک امریکہ میں ڈونالڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم کی ایک طاقتور آواز کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ہالی ووڈ رپورٹر کی ایک رپورٹ کے مطابق جرمن سیاسی مسائل پر ایلون مسک کی سرگرمیوں نے بھی برلینال کو یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا ہے۔ وہ اکثر ایسی پوسٹس پر شیئر اور تبصرے کرتے ہیں جو انتہائی دائیں بازو کی اے ایف ڈی پارٹی اور اس کے تارکین وطن مخالف ایجنڈے کے ساتھ مطابقت رکھتی ہیں، جو ایکس اور یورپی ثقافتی اداروں کے درمیان تعلقات کو مزید پیچیدہ بناتی ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: کنڑ شارٹ فلم’’سن فلاورز ویر دی فرسٹ ونز ٹو نو‘‘ نے آسکر ۲۰۲۵ء کیلئے کوالیفائی کیا

واضح رہے کہ کسی بڑے ادارے کا ایکس چھوڑ دینے کا رجحان نیا نہیں ہے۔ اس سال کے شروع میں، وینس فلم فیسٹیول کے ساتھ طویل عرصے سے کام کرنے والے ڈائریکٹر البرٹو باربیرا نے ایکس چھوڑ دیا تھا۔ انہوں نے ایلون مسک کے سبب ہی ایکس چھوڑا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK