Inquilab Logo Happiest Places to Work

عیسائی برادری کی جانب سے سنی دیول کی فلم ’’جاٹ‘‘ پر پابندی کا مطالبہ

Updated: April 17, 2025, 6:34 PM IST | Mumbai

عیسائی برادری کے مذہبی جذبات مجروح کرنے پر کمیونٹی نے سنی دیول کی’’جاٹ‘‘ پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے ساتھ انہوں نے رندیپ ہڈا کے خلاف بھی نعرےبازی کی۔

Randeep Hooda in a controversial church scene in the film `Jaat`. Photo: INN.
رندیپ ہڈا فلم’جاٹ‘ میں چرچ کے متنازع منظر میں۔ تصویر: آئی این این۔

سنی دیول ان دنوں اپنی حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم ‘ جاٹ’ کو لے کر خبروں میں ہیں۔ فلم کو شائقین کی جانب سے زبردست رسپانس مل رہا ہے اور اسے دیکھنے کیلئے بڑی تعداد میں لوگ سینما گھروں کا رخ کر رہے ہیں۔ اس کا براہ راست اثر فلم کی باکس آفس کمائی پر بھی نظر آرہا ہے۔ تاہم، اب فلم ‘ جاٹ’ میں چرچ سے متعلق ایک سین کو لے کر تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ کچھ گروپ نے کہا ہے کہ اس منظر سےعیسائی برادری کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اور وہ اسے توہین آمیز قرار دے رہے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ فلمساز اس تنازع پر کیا ردعمل دیتے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: یوٹیوبر کا گوری خان کے ریستوراں ٹوری میں نقلی پنیر استعمال کئے جانے کا دعویٰ

فلم ‘جاٹ’ کا ایک سین جو چرچ کے اندر شوٹ کیا گیا تھا تنازع کا باعث بن گیا ہے۔ اس سین میں ولن کا کردار ادا کرنے والے رندیپ ہڈا چرچ کے اسٹیج کے قریب تشدد کرتے نظر آ رہے ہیں۔ فلم کے متنازع منظر میں رندیپ ہڈا کا کردار چرچ کے مقدس مقام پر کھڑا ہوتا ہے، جہاں وہ صلیب کے نیچے اپنے بازو پھیلا کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مصلوبیت کی مشابہت پیش کرتا ہے۔ اس دوران چرچ میں موجود عبادت گزار خوفزدہ نظر آتے ہیں، اور منظر میں تشدد اور خوف کی فضا دکھائی گئی ہے۔ عیسائی برادری نے چرچ کے اندر خونریزی اور غنڈہ گردی کی تصویر کشی پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ منظر ان کے مذہبی عقائد اور چرچ جیسے مقدس مقام کی توہین کرتا ہے۔ کمیونٹی کا الزام ہے کہ عیسائی برادری کی شبیہ کو نقصان پہنچانے کیلئے جان بوجھ کر ایسے مناظر دکھائے گئے ہیں۔ عیسائی برادری نے فلم کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئےہیں اور حکام کو یادداشت پیش کی ہے، جس میں فلم کی نمائش پر فوری پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: نوازالدین صدیقی کی فلم ’’کوسٹاؤ‘‘ کا ٹریلرریلیز

بتا دیں کہ یہ تنازع سنی دیول کی فلموں کے حوالے سے پہلا نہیں ہے، اس سے قبل۲۰۰۵ء میں ان کی فلم’’جو بولے سو نیہال‘‘ بھی مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے الزامات کی زد میں آ چکی ہے۔ ​فلم’’جاٹ‘‘ کے حوالے سے جاری تنازع پر فلم سازوں یا سنی دیول کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ ​ ​

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK