بالی ووڈ میں فاروق شیخ ایک ایسے اداکار کے طور پریاد کئے جاتے ہیں جنہوں نے ڈراموں اور متوازی سنیما کے ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ سنیما میں بھی ناظرین کے درمیان اپنی مخصوص شناخت بنائی۔
EPAPER
Updated: March 25, 2025, 10:49 AM IST | Mumabi
بالی ووڈ میں فاروق شیخ ایک ایسے اداکار کے طور پریاد کئے جاتے ہیں جنہوں نے ڈراموں اور متوازی سنیما کے ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ سنیما میں بھی ناظرین کے درمیان اپنی مخصوص شناخت بنائی۔
بالی ووڈ میں فاروق شیخ ایک ایسے اداکار کے طور پریاد کئے جاتے ہیں جنہوں نے ڈراموں اور متوازی سنیما کے ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ سنیما میں بھی ناظرین کے درمیان اپنی مخصوص شناخت بنائی۔فاروق شیخ کی پیدائش ۲۵؍ مارچ ۱۹۴۸ء کوگجرات کےشہر بدولی کے قریب ایک گاؤں نشوالی، امراہلی ضلع بڑودا میں ہوئی تھی۔ ان کے والدمصطفی شیخ ممبئی کے معروف وکیل تھے۔ فاررق شیخ ۵؍ بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔انہوں نے سینٹ میری اسکول(ممبئی) سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد ’سینٹ زیویئرس کالج(ممبئی) اور پھر قانون کی سند ’سدھارتھ کالج‘ سے حاصل کی تھی۔ وہ کچھ دن اپنے والد کے ساتھ وکالت کرتےرہے۔ مگر وہ وکالت کے میدان میں کامیاب نہ ہوسکے۔ فاروق شیخ نے قانون کے پیشے میں ناکام رہنے کے بعد تھیٹر کا رخ کیا اور ’پونے فلم انسٹی ٹیوٹ‘ میں داخلہ لے لیا۔ کالج کے دنوں میں وہ اداکاری اوراسٹیج ڈراموں میں حصہ لیتے تھے اور یہیں پر ان کی ملاقات ان کی مستقبل کی شریک حیات روپا سے ہوئی۔ ان کی ۲؍ بیٹیاں ثناء شیخ اور شائستہ شیخ ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: شدید گرمی کے پیش نظر اسکولوں کیلئے گائیڈ لائن جاری
وہ بہت شستہ اردو میں گفتگو کیا کرتے تھےاور ان کا طرز تحریر بھی بہت خوب صورت تھا۔ کئی فلمی مکالمہ نگار، اپنی اسکرپٹ میں زبان و بیان کی اصلاح فاروق شیخ سے کرایا کرتے تھے۔ ۷۰ء کے عشرےمیں بطور اداکار فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے کیلئے فاروق شیخ ممبئی آئے۔ وہ یہاں تقریباً ۶؍ سال تک جدوجہد کرتے رہے۔ انہیں یقین دہانی تو سبھی کراتے رہے ، لیکن کام کرنے کا موقع کوئی نہیں دیتا تھا۔پھر فاروق شیخ کو ۱۹۷۳ء میں ہندوستان کی آزادی اور تقسیم کے موضوع پر بننے والی فلم ’گرم ہوا‘ میں کام کرنے کا موقع ملا اور یہیں سے ان کے فلمی کریئر کا آغاز ہوا۔ اس فلم میں کام کرنے کا معاوضہ انہیں ۷۵۰؍ روپے ملا تھا۔ يوں تو پوری فلم اداکار بلراج ساہنی پر مرکوزتھی لیکن اس فلم سے فاروق شیخ ناظرین کے درمیان کچھ حد تک اپنی پہچان بنانے میں کامیاب رہے۔
اس کے بعد ہدایتکار ستیہ جیت رے کی فلم ’شطرنج کے کھلاڑی‘ میں انہیں کام کرنے کا موقع ملا لیکن اس سے بھی انہیں کچھ خاص فائدہ نہیںہوا۔ فاروق کی قسمت کا ستارہ فلمساز یش چوپڑہ کی ۱۹۷۹ءمیں ریلیزہونے والی فلم ’نوری‘ سے چمکا۔ بہترین نغمے، موسیقی اور اداکاری سےسجی اس فلم کی کامیابی نے نہ صرف ان کو ، بلکہ اداکارہ پونم ڈھلوں کو بھی اسٹار بنادیا۔ فاروق کے فلمی کریئر کی اہم فلم ’امرا ؤ جان‘تھی۔ مرزا ہادی رسواکےمشہور اردو ناول پر مبنی اس فلم میں انہوں نے نواب سلطان کا کردار نبھایا۔ اس کردار کو انہوں نے اتنی سنجیدگی سے نبھایا جسے ناظرین آج بھی بھول نہیں پائے ہیں۔اسی سال فاروق شیخ کے فلمی کریئر کی ایک اور سپر ہٹ فلم ’چشمِ بددور‘ پردۂ سیمیں کی رونق بنی۔ سائی پرانجپے کی ہدایتکاری میںبنی اس فلم میں ان کی اداکاری کا نیا رنگ دیکھنے کو ملا۔ اس فلم سےپہلے ان کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ وہ صرف سنجیدہ کردار ادا کرنے میں ہی مہارت رکھتے ہیں لیکن اس فلم سے انهوں نے اپنی زبردست مزاحیہ اداکاری سے ناظرین کا دل جیت لیا۔ ۱۹۸۲ءمیں ان کے فلمی کریئر کی ایک اور اہم فلم ’بازار‘ پردۂ سمیں کی زینت بنی۔
فاروق شیخ نہایت فیاض اور غریب پرور آدمی تھے۔ خاص طور پر ہونہار اور ذہین طلبہ کی تعلیمی امداد کیلئے وہ ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے اور ان کی پہلی شرط یہ ہوتی تھی کہ ان کی امداد کے بارے میں کسی کو پتہ نہ چل سکے۔ اپنی لاجواب، سنجیدہ، مزاحیہ، اور دلفریب اداکاری سے ناظرین کی تفریح کرنے والے فاروق شیخ ۲۷؍ دسمبر ۲۰۱۳ء کو ۶۵؍ سال کی عمر میں اس دارِ فانی سے کوچ کر گئے۔