Updated: March 02, 2025, 9:12 PM IST
| Washington
گولڈن گلوب اب ووٹنگ ممبران کو ۷۵؍ ہزارڈالر تنخواہ ادا نہیں کرے گا۔گولڈن گلوبز کے ترجمان نے کہا کہ یہ تبدیلی اس خیال کو روکنےکیلئے کی گئی ہے کہ ووٹنگ میں تعصب پایا جاتا ہے۔ یہ وہ ممبران ہیں جو یہ فیصلہ کرتے تھے کہ کون سی فلمیں اور ٹیلی ویژن شوگولڈن گلوب جیتیں گی۔
گولڈن گلوب کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ اب اس کے ووٹنگ ممبران کو ۷۵؍ ہزار ڈالر سالانہ تنخواہ نہیں دی جائےگی، یہ ممبران کسی بھی فلم یا ٹیلی ویژن شو کے گولڈن گلوب ایوارڈ جیتنے کا فیصلہ کیا کرتے تھے۔اور انہیں سالوں تک ان کی خدمات کیلئے معاوضہ دیا جاتا تھا۔لیکن اب نہیں۔ لاس اینجلس ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق گولڈن گلوب کے صدر ہیلن ہوہنے نے جمعہ کو زوم کال پر اس فیصلے سے متاثر ہونے والے ۵۰؍اراکین کو بتایا کہ اب انہیں ۷۵؍ ہزار ڈالر کی سالانہ تنخواہ نہیں ملے گی، گولڈن گلوبز اس پالیسی میں تبدیلی کو اس بات کی تصدیق کے طور پردیکھتا ہے کہ اراکین کو تنخواہ جاری رکھنے سے ووٹنگ میں تعصب کا خیال بڑھ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ہالی ووڈ فلم میں سلمان خان اور سنجے دت کا کیمیو، سعودی عرب میں شوٹنگ جاری
وہ۵۰؍ ووٹنگ ممبران جو تنخواہ وصول کر رہے تھے، وہ ہالی ووڈ فورین پریس ایسوسی ایشن کے سابق اراکین تھے، یہ غیر منفعتی گروپ تفریحی صحافیوں پر مشتمل تھا جس نے گولڈن گلوبز کو ایک بڑے ایوارڈ پاور ہاؤس میں تبدیل کر دیا تھا، یہاں تک کہ آسکر کے برابر۔ تاہم۲۰۲۱ء میں ایک سلسلہ واراسکینڈل کے بعد جو ایچ ایف پی اے کو ہلا کر رکھ دیا، جس کے باعث این بی سی نے گولڈن گلوبز کو ٹیلی ویژن پر نشر کرنا بند کر دیا، ہالی ووڈ میڈیا فرم پینسک میڈیا ایلڈریج نے اس گروپ کو حاصل کرلیا اورگولڈن گلوبزکو منافع بخش ادارے میں تبدیل کردیا۔ یہ پروگرام۲۰۲۳ء میں دوبارہ ٹیلی ویژن پرواپس آیا۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: اکیڈمی میوزیم آف موشن پکچرز ۱۲؍ ہندوستانی فلموں کی اسکریننگ کرے گا
ترجمان نے کہا کہ گولڈن گلوبز کے ووٹنگ باڈی میں اب۳۰۰؍ اراکین ہیں اور یہ۸۵؍ ممالک کے تفریحی صحافیوں پر مشتمل ہے۔ واضح رہے کہ ہالی ووڈ کے دیگر مشہور ایوارڈ شو جیسے اکیڈمی ایوارڈ، ایمیز، اور گریمی اپنے ووٹنگ ممبران کو تنخواہ نہیں دیتے۔