Updated: August 20, 2024, 10:08 PM IST
| Mumbai
معروف نغمہ نگار اور اسکرپٹ رائٹر جاوید اختر نے پرائم ویڈیو پر ریلیز اپنی دستاویزی سیریز ’’اینگری ینگ مین‘‘ میں اپنے ابتدائی دنوں کی روداد سنائی۔ انہوں نے آبدیدہ ہوکر بتایا کہ جب وہ ممبئی آئے تھے تو پارکوں اور ریلوے اسٹیشن پر سوکر دن گزارے، جسم کے کپڑے تک پھٹ چکے تھے، اور ایک وقت ایسا بھی آیا جب وہ تین دن تک بھوکے رہے تھے۔ خیال رہے کہ ’’اینگری ینگ مین‘‘ ۲۰؍ اگست کو ریلیز ہوئی ہے۔
معروف نغمہ نگار اور اسکرپٹ رائٹر جاوید اختر۔ تصویر: آئی این این
امیزون پرائم ویڈیو پر ریلیز ہونے والی دستاویزی فلم ’’اینگری ینگ مین‘‘ میں بالی ووڈ کے معروف نغمہ نگار،اور اسکرپٹ رائٹر جاوید اختر نے اپنے ممبئی آمد کے ابتدائی دنوں کی سخت جد وجہد اور ،کاوشوں کا ذکر کیا ہے۔ بالی ووڈ کی سب سے زیادہ با اثر اسکرین رائٹر سلیم -جاوید کی جوڑی کے جاوید اختر نے اپنے سفر، مصائب اورپھر کامیابی کی کہانی بیان کی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: راجستھان: سادھو کی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر
جاوید اختر جو بھوپال کے صوفیہ کالج سے گریجویٹ ہیں آنکھوں میں معروف ہدایت کارگرودت یا راج کپور کے معاون ہدایت کار کے طور پر کام کرنے کا خواب لے کر ممبئی منتقل ہوئے،یہ وہ ہدایت کار تھے جنہوں نے جاوید اختر کو کافی متاثر کیا تھا، جاوید اختر کا خیال تھا کہ وہ کم وقت میں خود بھی ایک ہدایت کار بن جائیں گے۔لیکن فلمی دنیا کی طلسماتی تصویر ،حقیقی زندگی کی تصویر سے بالکل مختلف تھی۔ جاوید اخترنے بتایا کہ ’’ ممبئی آمد پر وہ پانچ دنوں تک اپنے والد کے گھر پر رہے،لیکن پھر اپنی مرضی سے گھر چھوڑ دیا، حالانکہ ان کے پاس کوئی ٹھکانہ نہیں تھا، وہ اپنے دوست کے ساتھ رہتے تھے، کبھی ریلوے اسٹیشن پر سوجا یا کرتے ، کبھی پارک میں، کبھی اسٹوڈیو کے احاطے میں،یا کبھی بینچوں پر وہ رات گزار لیا کرتے تھے۔زند گی کا گزارہ بہت ہی مشکل تھا۔انہوں نے اپنے جدوجہد کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ’’میرے پاس پہننے کیلئے کوئی کپڑا ہی نہیں بچا تھا،میری پینٹ اس حد تک پھٹ چکی تھی کہ اب وہ پہننے کے قابل ہی نہیں رہی تھی،اور دوسرا کوئی کپڑا بھی نہیں تھا۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ اپنی خالہ کے گھر سے ۱۵؍ سال کی عمرمیں نکلنے کے بعد کبھی بھی اپنے خاندان سے مدد نہیں مانگی، وہ جو کچھ کرناچاہتے تھے اپنے دم پر کرنا چاہتے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: راہل گاندھی کا اُبر میں سفر، ڈرائیور کے مسائل کو سمجھا
جاوید اختر کی بیوی شبانہ اعظمی نے ایک دردناک واقع کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ’’ ایک وقت ایسا بھی آیاجب جاوید اختر نے تین دن سے کچھ نہیں کھایا تھا،وہ تیز بارش میں سڑک کنارے کھڑے ہوکر ایک عمارت کے کمرے سے آتی ہوئی مدھم روشنی کو تکتے ہوئے خود سے کہنے لگے میں یوں ہی مرنے کیلئے پیدا نہیں ہوا، یہ وقت بھی گزر جائےگا۔‘‘ ان مشکل دنوں کو یاد کرتے ہوئے جاوید اختر آبدیدہ ہو گئے۔ انہوں نےبتایا کہ’’ زندگی میں محرومی کے تجربات آپ کی زندگی پر بہت گہرا اثر ڈالتے ہیں۔اگر آپ اپنی زندگی میں کھانے اور سونے کے محتاج ہوں تو اس کے گہرے نشان آپ زندگی بھر نہیں بھولتے، آج بھی جب میں پانچ ستارہ پر تعیش ہوٹل میں ٹہرتا ہوں اورمیرے سامنے مسکہ، جیم، انڈوں اور کافی کے ناشتے سے سجی میز آتی ہے تو میں خود سے یہ سوال کرتا ہوں کہ جاوید کیا تیری یہ اوقات تھی؟ کیا تو اس کے لائق ہے؟ آج بھی میں محسوس کرتا ہوں کہ کیا یہ ناشتہ میرے لئے موزوں ہے۔‘‘