پیرس اولمپکس ۲۰۲۴ء میں بیڈمنٹن کے مقابلے میں کانسہ کا تمغہ ہار جانے والے لکشیا سین نے ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ میچ کے بعد دپیکا نے انہیں فون کرکے تسلی دی تھی۔ یاد رہے کہ رنویر سنگھ نے بھی لکشیا کی کوششوں کو سراہا تھا۔
EPAPER
Updated: August 27, 2024, 10:02 PM IST | Mumbai
پیرس اولمپکس ۲۰۲۴ء میں بیڈمنٹن کے مقابلے میں کانسہ کا تمغہ ہار جانے والے لکشیا سین نے ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ میچ کے بعد دپیکا نے انہیں فون کرکے تسلی دی تھی۔ یاد رہے کہ رنویر سنگھ نے بھی لکشیا کی کوششوں کو سراہا تھا۔
پیرس اولمپکس ۲۰۲۴ء میں کانسے کا تمغہ ہار جانے کے بعد بیڈمنٹن اسٹار لکشیا سین کو بالی ووڈ اداکارہ دپیکا پڈوکون نے فون کیا تھا۔ خیال رہے کہ دپیکا کے والد پرکاش پڈوکون لکشیا سین کے کوچ بھی رہ چکے ہیں۔ ایک حالیہ انٹرویو میں لکشیا نے انکشاف کیا کہ میچ کے بعد دپیکا نے انہیں فون کرکے تسلی دی تھی۔ واضح رہے کہ چند دنوں قبل دپیکا اور لکشیا رات کے کھانے پر ایک ساتھ دیکھے گئے تھے۔ ’’ہیومن آف بامبے‘‘ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے لکشیا نے کہا کہ ’’میچ کے بعد مَیں سخت دباؤ کا شکار تھا۔ یہ ایک تکلیف دہ لمحہ تھا کہ مَیں اولمپکس میں ہندوستان کو تمغہ نہیں دلا سکا۔ میں جانتا تھا کہ میرا میچ وکٹر ایکسلسن سے ہے۔ میں نے اچھی تیاری کی تھی۔ لیکن کورٹ میں شاید میں اپنا بہترین نہیں دے سکا۔ اب جب میں اس میچ کے بارے میں سوچتا ہوں تو یہی خیال آتا ہے کہ کچھ چیزیں ایسی تھیں جو میں مزید بہتر کر سکتا تھا۔‘‘
Lakshya Sen on Deepika Padukone! ✨️
— Sports with naveen (@sportswnaveen) August 27, 2024
"They have been really supportive. Even after the bronze medal match, she called me and said - It`s fine don`t worry you did good".pic.twitter.com/syp1HsRyOz
انہوں نے مزید کہا کہ ’’کانسہ کے تمغے کے مقابلے کے بعد دپیکا نے مجھے فون کیا اور کہا کہ سب ٹھیک ہے۔ فکر مت کرو۔ تم نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ پرکاش سر! میرے سرپرست اور والد کی طرح ہیں۔ اگر میں کوئی مشورہ چاہتا ہوں تو ان سے آزادانہ طور پر بات کرسکتا ہوں۔ ان سے بات کرنا ہمیشہ اچھا لگتا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ’دیوانہ‘ میں شاہ رخ مرکزی کردار میں تھے مگر نصف سے کم وقفہ کیلئے نظر آئے تھے
یاد رہے کہ لکشیا سین کو پیرس اولمپکس کے مردوں کے سنگلز بیڈمنٹن میں کانسے کے تمغے کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ میچ کے بعد، رنویر سنگھ نے بھی ۲۲؍ سالہ نوجوان کو تسلی دی تھی۔ انہوں نے مردوں کے بیڈمنٹن میں اولمپک سیمی فائنل میں پہنچنے والے پہلے ہندوستانی مرد شٹلر کے طور پر تاریخ رقم کی۔