فلم ’’لو اسٹوری‘‘ (۱۹۸۱ء) کے ذریعے راجندر کمار نے اپنے بیٹے کمار گورو کو فلم انڈسٹری میں لانچ کیا تھا۔ یہ فلم بلاک بسٹر ثابت ہوئی تھی۔تاہم، اس کے پوسٹروں اور ابتدائی کریڈٹ میں کسی ہدایتکار کا نام نہیں ہے۔ جانئے ایسا کیوں ہے؟ اور اس فلم کے ہدایتکار کون تھے؟
لو اسٹوری (۱۹۸۱ء)۔ تصویر : آئی این این
۱۹۸۱ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’’لو اسٹوری‘‘ کمار گورور اور وجیتا پنڈت کی پہلی فلم تھی جس کے پروڈیوسر کمار گور کے والد راجندر کمار (۶۰ء کی دہائی کے سپر اسٹار) تھے جنہوں نے اس فلم میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ ریلیز کے بعد فلم کو مثبت ریوویز ملے اور یہ بلاک بسٹر بن گئی۔ اس کا موسیقی آر ڈی برمن جبکہ نغمے آنند بخشی نے لکھے تھے۔ ۱۹۸۱ء میں یہ سب سے زیادہ کمائی کرنے والی ۵؍ ویں فلم تھی جس نے راتوں رات کمار گورو کو سپر اسٹار بنا دیا تھا۔ تاہم، اس فلم کی ایک عجیب بات یہ ہے کہ یہ واحد ہندوستانی فلم ہے جو ہدایتکار (ڈائریکٹر) کے کسی تذکرے کے بغیر ریلیز ہوئی تھی۔’’لو اسٹوری‘‘ کے پوسٹرس اور کریڈٹس میں ہدایتکار کا نام نہیں درج ہے۔
مینز ایکس پی کی ایک رپورٹ کے مطابق اس فلم کی ہدایتکاری کے فرائض راہل راویل نے انجام دیئے تھے لیکن جب صرف ایک دن کی شوٹنگ باقی تھی تو کسی بات پر ان کا پروڈیوسر راجندر کمار سے جھگڑا ہو گیا تھا جس کی وجہ سے ان کا نام کریڈٹ سے نکال دیا گیا۔ اس کے بارے میں تفصیلات کا انکشاف کرتے ہوئے، راہل رویل نے حال ہی میں فرائیڈے ٹاکیز کے یوٹیوب چینل کو بتایا کہ ’’فلم مکمل ہو گئی تھی۔ ان دنوں ’’ترشول‘‘ ریلیز ہوئی تھی جس میں ایک نغمہ وحیدہ رحمان اور سنجیو کمار پر فلمایا گیا تھا۔ اس وقت راجندر کمار نے کہا کہ ’’لو اسٹوری‘‘ میں ایک گانا ان کے اور ودیا سنہا پر فلمایا جانا چاہئے۔ جس پر میں نے کہا کہ فلم کون دیکھے گا؟ ویسے بھی آپ کا حصہ میں نے کاٹ کر چھوٹا کردیا ہے۔ میں تو سوچ رہا ہوں آپ کا حصہ اور بھی چھوٹا کروں کیونکہ لوگ فلم دیکھنے آپ کے بیٹے کی وجہ سے آئیں گے۔‘‘ فلمساز نے مزید کہا کہ اس پر ان میں جھگڑا ہوا اور راجندر کمار نے ان کے خلاف ڈائریکٹر اسوسی ایشن میں مقدمہ دائر کر دیا۔
یہ بھی پڑھئے:’امراؤ جان‘ کیلئے صرف ایک نغمہ گانا تھا لیکن تمام نغمے مجھے مل گئے: آشا بھوسلے
راہل راویل نے مزید دعویٰ کیا کہ ڈائریکٹر اسوسی ایشن کے ممبران مکمل طور پر راجندر کمار کے ساتھ تھے اس لئے انہوں نے فلم کا کریڈٹ نہ لینے کا فیصلہ کیا۔ راجندر کمار نے اس سے اتفاق کیا اور کہا کہ وہ کسی اور کا نام دیں گے لیکن راہل اس بات پر بضد تھے کہ یا تو ان کا نام کریڈٹ میں آنا چاہیے یا پھر کسی ڈائریکٹر کا ذکر نہیں ہونا چاہئے۔ راہل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انہیں ’’لو اسٹوری‘‘ کی ہدایتکاری کیلئے صرف ۲۵؍ ہزار روپے ادا کئے گئے جبکہ باقی ۲۵؍ ہزار روپے انہوں نے راجندر کمار سے اپنی طرف سے کسی ادارے کو عطیہ کرنے کو کہا۔ اس عمل نے راجندر کمار کو مزید ناراض کردیا۔اس کے بعد راہل نے کہا کہ ’’پھر میں کورٹ گیا جہاں جج نے قانونی طور پر حکم دیا کہ ’’لو اسٹوری‘‘ کے ہدایتکار کے طور پر کسی اور کا نام نہیں دیا جاسکتا۔ راجندر کمار ہدایتکار کے طور پر اپنا نام دینا چاہے تھے۔ تاہم، قانونی حکم کے بعد ’’ لو اسٹوری‘‘ کے ڈائریکٹر کے طور پر کسی کو بھی تسلیم نہیں کیا جاتا۔‘‘اگرچہ ’’لو اسٹوری‘‘ کے ابتدائی کریڈٹ میں کسی ہدایتکار کا کوئی ذکر نہیں ہے، لیکن اس کے آخر میں ایک سلیٹ ہے جس پر لکھا ہے ’’راجندر کمار کی ایک فلم۔‘‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ کمار گورو نے اپنے ۱۸؍ سالہ فلمی کریئر میں ۲۵؍ فلاپ فلمیں دی ہیں۔