• Sat, 15 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مختصر زندگی میں بے مثال فلموں کی اداکارہ مدھو بالا

Updated: February 14, 2025, 9:38 PM IST | Agency | Mumbai

 بالی ووڈ میں مدھوبالا کو ایک ایسی اداکارہ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنی دلکش اداؤں اوربہترین اداکاری سےتقریباً۴؍ دہائیوں تک فلمی مداحوں کے دلوں پر راج کیا۔

Madhubala, the queen of beauty. Photo: INN
حسن کی ملکہ مدھوبالا۔ تصویر: آئی این این

 بالی ووڈ میں مدھوبالا کو ایک ایسی اداکارہ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنی دلکش اداؤں اوربہترین اداکاری سےتقریباً۴؍ دہائیوں تک فلمی مداحوں کے دلوں پر راج کیا۔ مدھوبالا کی پیدائش ۱۴؍فروری ۱۹۳۳ءکوہوئی تھی۔ ان کے والد عطا اللہ خان رکشا چلایا کرتے تھے۔ تبھی ان کی ملاقات ایک نجومی سے ہوئی جس نےبتایا کہ مدھو بالامستقبل کی بہت کامیاب اداکارہ بنیں گی، خوب نام کمائیں گی لیکن یہ پوری عمر نہیں جی پائیں گی۔ انتہائی خوبصورت اور معصوم سی مسکراہٹ بکھیرنےوالی مدھو بالا کا شمار ہندی فلموں کی سب سےبااثر اور خوبصورت اداکاراؤں میں کیا جاتا ہے۔ وہ ۴۰ء اور۵۰ءکی دہائی میں اپنی اداکاری سے مداحوں کے دلوں پر راج کرنے لگی تھیں۔ 
 مدھو بالا کا اصل نام ممتازجہاں بیگم تھا۔ انہوں نے ۱۹۴۲ء میں محض ۹؍برس کی عمر سے بے بی ممتاز کےنام سے فلم بسنت سے اپنے فلمی کریئرکا آغازکیا تھا۔ اس وقت کی مشہور فلم ساز دیویکا رانی نے انہیں مدھوبالا کا فلمی نام دیا۔ ۱۹۴۷ءمیں مدھو بالا نے فلم نیل کمل میں راج کپور کے مدمقابل مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے:سالگرہ کے موقع پر خراج عقیدت: مدھوبالا کے بارے میں۱۲؍غیر معروف اور دلچسپ حقائق

فلم محل سے شہرت اور نام کا جو سفر مدھو بالا نے شروع کیااسےکوئی فراموش نہیں کرسکتا۔ ’محل ‘کے بعد توانھوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھااور ایک سےبڑھ کر ایک کامیاب فلمیں دیتی رہیں جن میں ’دلاری‘، ’بے قصور‘اور ’ ترانہ ‘جیسی ہٹ فلمیں شامل ہیں۔ 
 شہرہ آفاق فلم مغل اعظم کےبعد مدھو بالامحض اداکارہ نہیں رہیں بلکہ سنیما کی تاریخ میں لیجنڈ کی حیثیت اختیار کر گئیں۔ اپنی مختصر زندگی میں مدھو بالا نے۲۴؍فلموں میں کام کیا جن میں سے زیادہ تر سپر ہٹ رہیں لیکن دلیپ کمار کے ساتھ مدھو بالاکی جوڑی کافی پسند کی گئی۔ 
مدھوبالا اپنی خوابناک آنکھوں اور حسن کی وجہ سےبہت مشہور تھیں لیکن جو لوگ ان کو حقیقی زندگی میں دیکھاکرتے تھے ان کا کہنا تھاکہ اسکرین مدھو بالا کےحسن کو بمشکل ’نصف ‘ہی دکھا پاتا ہے۔ 
ان کی مشہور فلموں میں نیل کمل (۱۹۴۷ء)، امر (۱۹۵۴ء)، محل (۱۹۴۹ء)، بادل(۱۹۵۱ء)، ترانہ (۱۹۵۱ء)، مسٹر اینڈ مسز ۵۵؍(۱۹۵۵ء)، چلتی کا نام گاڑی (۱۹۵۸ء)، ہائوڑہ بریج، کالا پانی (۱۹۵۸ء)، مغل اعظم(۱۹۶۰ء) ہاف ٹکٹ(۱۹۶۲ء) اور برسات کی رات (۱۹۶۰ء) جیسی چند نہایت کامیاب فلمیں شامل ہیں۔ کشور کمار سےشادی کے بعدبھی مدھوبالا نے کئی کامیاب فلمیں دی لیکن ان کی طبیعت کافی خراب رہنےلگی۔ اسی بیچ ایک فلم کے دوران مدھوبالا کو خون کی الٹی ہوئی توپتہ چلا کہ ان کے دل میں سراخ ہے۔ اس دور میں اس مرض کا علاج ممکن نہ تھا۔ کشور کمار مدھوکو لندن لے گئے۔ اس سے ان کی طبیعت کچھ سنبھلی تو مگر مکمل طور پرٹھیک نہیں ہوئی، وہ واپس ہندستان آگئیں۔ پھر فلموں میں کام کرنے لگیں مگر شاید ان کی زندگی کو یہ منظورنہ تھا اور وہ بستر سے لگ گئیں اور پھر اٹھ نہ سکیں۔ لاکھوں دلوں پر راج کرنے والی یہ بے مثال حسن کی ملکہ، لازوال رومانوی کردار ادا کر کے امر ہوجانے والی مدھوبالا محض ۳۶؍ برس کی عمرمیں ۲۳؍ فروری ۱۹۶۹ءکواس دنیاکو الوداع کہہ گئیں اور فلمی صنعت ایک حسین وجمیل اور باکمال اداکارہ سے محروم ہوگئی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK