ماسٹرمدن کی پیدائش ۲۸؍ دسمبر ۱۹۲۷ء کو پنجاب کے جالندھر شہرمیںایک سکھ خاندان میں ہوئی تھی۔ماسٹر مدن کے والدسردار امر سنگھ ہندوستانی حکومت کے محکمہ تعلیم می ںکام کرتے تھے۔
EPAPER
Updated: December 28, 2024, 10:11 AM IST | Mumbai
ماسٹرمدن کی پیدائش ۲۸؍ دسمبر ۱۹۲۷ء کو پنجاب کے جالندھر شہرمیںایک سکھ خاندان میں ہوئی تھی۔ماسٹر مدن کے والدسردار امر سنگھ ہندوستانی حکومت کے محکمہ تعلیم می ںکام کرتے تھے۔
ہندستانی موسیقی کی دنیا میں اپنے سروں کے جادوسےسامعین کو محظوظ کرنے والے گلوکار تو کئی آئے اور ان کاجادو بھی سر چڑھ کر بولا لیکن کچھ ایسے بھی گلوکار ہوئے جو گمنامی کے اندھیرےسے باہر ہی نہیں آسکے، یہاں تک کہ ان کی یاد بھی لوگوں کے ذہن میں نہیں ہے، انہیں میں سے ایک تھے ماسٹر مدن۔ ماسٹرمدن کی پیدائش ۲۸؍ دسمبر ۱۹۲۷ء کو پنجاب کے جالندھر شہرمیںایک سکھ خاندان میں ہوئی تھی۔ماسٹر مدن کے والدسردار امر سنگھ ہندوستانی حکومت کے محکمہ تعلیم میںکام کرتے تھے۔موسیقی سے دلچسپی رکھتےتھے اور ہارمونیم اور طبلہ بجانے میں ماہر تھےجبکہ ماسٹر مدن کی ماں مذہبی خیالات کی خاتون تھیں۔ماسٹر مدن کے بھائی بہن بھی موسیقی میں کافی دلچسپی رکھتےتھے اور انہیںگلوکاری اور ساز و آواز کے میدان میںبڑی شہرت حاصل تھی۔گھرمیں موسیقی کا ماحول ہونےکی وجہ سے ماسٹر مدن کارجحان بھی موسیقی کی جانب ہوگیا۔
یہ بھی پڑھئے: پرویز مشرف کا سنایا ہوا شعر جسے سن کر منموہن سنگھ بے چین ہو گئے تھے
موسیقی کے ذوق کا یہ عالم تھاکہ محض۲؍سال کی عمر سے ہی ماسٹر مدن نےاپنی ۱۴؍سالہ بڑی بہن سےموسیقی کی تربیت لینی شروع کردی تھی۔اس کے علاوہ انہوں نےموسیقارپنڈت امرناتھ اور گوسائی بھگودکشورسے بھی موسیقی کی تربیت حاصل کی۔ماسٹر مدن اپنے بڑے بھائی موہن کےساتھ موسیقی کا ریاض کیا کرتے تھے۔ وہ مدن کو بھی وہ اپنے ساتھ لے جاتے۔ مدن کی آوازبہت سریلی تھی اور اس میں ایک طرح کی چاشنی اور کشش ان مذہبی کیرتن میں بہت ابھرکر آتی تھی جو عموماً سکھوں کی مذہبی محفلوں اور گردواروں میں منعقد ہوتی تھیں۔پنڈت امرناتھ گھر پرماسٹر مدن کے دونوں بھائیوں کو موسیقی کی اعلیٰ تعلیم دینے آتے تھے۔ اس دوران مدن بھی وہیں کہیں آس پاس موجود رہتے ، یاد رہےکہ یہ وہی پنڈت امر ناتھ ہیں،جو نہ صرف ہندوستان کے بہت بڑے اور مایہ ناز موسیقار تھے بلکہ نامور موسیقارحسن لال بھگت رام کے بڑے بھائی بھی تھے۔
ان دنوں مشہور گلوکار کندن لال سہگل شملہ میں ریمنگٹن نامی ٹائپ رائٹرکمپنی میں کام کرتے تھے اور ماسٹر مدن کے گھر ان کا اکثر آنا جاناہوتا تھا۔ وہ مدن کے بڑے بھائی کے ساتھ موسیقی کا ریاض کیا کرتے تھے جسے ماسٹر مدن بھی سنا کرتے تھے۔
ماسٹرمدن نے اپنا پہلا پروگرام محض ساڑھے تین برس کی عمر میں دھرم پور میں پیش کیا۔ اس پروگرام میں ماسٹر مدن کو سننے والوں میں شاستریہ سنگیت کی کچھ معروف ہستیاں موجود تھیں جو ان کی موسیقی کی صلاحیت سےبے انتہا متاثرہوئیں۔ اس وقت انھوں نے راگ در وپدگاکر سنایا تھا۔ ان کاگاناسن کرسامعین موسیقی پر ان کی گرفت دیکھ کر حیران رہ گئے تھے۔ موسیقی کی اس محفل کے اختتام پر انھیں ایک سونے کی انگوٹھی اورگولڈمیڈل دیاگیا۔ہندوستان کے سبھی بڑے اخباروں میں ان کی تصاویر شائع ہوئیں اور وہ ایک ’’ننھے منے لیجنڈ‘‘ بن گئے۔ماسٹرمدن واقعی ایک طلسماتی آواز کے حامل تھے اور ساغر نظامی کی لکھی ہوئی غزل ’’حیرت سے تک رہا ہے‘‘ انہوں نے ساڑھے نو برس کی عمر میں آل انڈیا ریڈیو دہلی پر پیش کی تھی۔ مدتوں تک یہی دو غزلیں میسر رہیں لیکن ایک عرصے بعد دوران تحقیق ماسٹر مدن کی گائی ہوئی دو مزید غزلیں، چار اردو گیت اور دو پنجابی گیت بھی تلاش کرلئے گئے۔ان میں سے ایک دو کے سوا باقی تمام یو ٹیوب پر موجود ہیں۔ محض۱۴؍برس ۵؍ مہینے اور۱۱؍ دن کی عمر میں یہ معصوم گلوکار اس دنیا کو لوداع کہہ گیا ۔