عظیم گلوکار محمد رفیع کے ۱۰۰؍ویں یوم پیدائش پر خراج عقیدت۔
EPAPER
Updated: December 24, 2024, 3:22 PM IST | Ahmed Zia Ansari | Mumbai
عظیم گلوکار محمد رفیع کے ۱۰۰؍ویں یوم پیدائش پر خراج عقیدت۔
آج ۲۴؍دسمبر کو دنیا بھر میں افسانوی گلوکار محمد رفیع کی ۱۰۰؍ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔ ان کی آواز آج بھی نئی نسلوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہے اور ان کی آواز کا جادو ہے کہ ایک طویل عرصہ گزر جانے کے بعد بھی ان کے پرستاروں میں کسی قسم کی کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔ موجودہ دور کے وہ نوجوان جو اس دنیا میں رفیع صاحب کے جانے کے بعد آئے ہیں وہ بھی رفیع کے نغموں کو ایسے ہی پسند کرتے ہیں جیسا پرانے زمانے کے لوگ پسند کرتے تھے۔ محمد رفیع کی آواز ایسی ہی تھی کہ لوگ متاثر ہوئے بغیر رہ نہیں سکتے۔ نہ صرف برصغیر بلکہ پوری دنیا میں ان کے چاہنے والوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ ہندوستانی سنیما کو عروج پر پہنچانےمیں محمد رفیع صاحب کا ناقابلِ فراموش کرداررہا ہے۔
ان کے گانوں نے شائقین کو نہ صرف محظوظ کیا ہے بلکہ آج بھی خوشی ہو، غم کو، محبت ہو یا رنج کا عالم ہر موقع پر ان کے نغمے حالات کی مناسبت سے لوگوں کی زبان پر آہی جاتے ہیں۔ ان کے نغمے انسانی جذبات کی ہر پہلو سے عکاسی کرتے ہیں۔ وہ ہندوستانی معاشرے کے تانے بانے میں سما گئے ہیں اور ہماری زندگی کا ایک لازمی حصہ بن گئے ہیں۔ ہندوستانی فلم انڈسٹری میں جو مقام محمد رفیع نے حاصل کیا وہ مقام شاید ہی کوئی گلوکارحاصل کر سکے۔ وہ نہ صرف شاندار گلوکار تھے بلکہ بہترین انسان بھی تھے۔
یہ بھی پڑھئے:رفیع صاحب کے حوالے سے کچھ اہم واقعات
محمد رفیع نے اپنے زمانے کے تقریباً ہر میوزک ڈائریکٹر کے ساتھ کام کیا ہے اور تمام ہی اداکاروں کو کامیابی کی راہ پر اپنی آواز سے گامزن کیا ہے۔ یہ رفیع صاحب کی آواز کا ہی جادو ہے کہ طویل عرصہ بعد بھی ہمار ے یہاں کوئی بھی موقع ہو ہر موقع پر سننے اور سنانے کیلئے ان کا نغمہ موجود ہو۔ آج بھی کسی غریب انسان یا پھر کسی رئیس زادے کی سالگرہ کا موقع ہو تو جھوپڑے سے لے کر فائیو اسٹار ہوٹلوں تک رفیع صاحب کے گانے ’بار بار دن یہ آئے، بار بار دل یہ گائے.....‘‘کی آواز سنائی دیتی ہے۔ امیر ہو یا غریب، شہری ہو یا دیہاتی کسی کی بھی بیٹی کی شادی میں بداعی کےوقت ’بابل کی دعائیں لیتی جا، جا تجھ کو سکھی سنسار ملے‘‘گانا لگنا لازمی ہے۔
آج رفیع صاحب کے ۱۰۰؍ ویں یوم پیدائش کے موقع پر انہیں خراج تحسین کے طورپر ان کے کچھ یادگار گانوں کا ذکر ضروری ہےجن میں لفظ سو(۱۰۰)موجود ہے۔ آئیے ایسے نغموں پر ایک نظر ڈالتے ہیں :
سو سال پہلے مجھے تم سے پیار تھا
یہ گانا فلم ’جب پیار کسی سے ہوتا ہے‘ کا ہے جو ۱۹۶۱ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ آج محمد رفیع صاحب کے ۱۰۰؍ویں یوم پیدائش پر یہ نغمہ ان کے لئے بہترین خراج ثابت ہوتا ہے کیوں کہ ان کے مداح یہی کہیں گے کہ سو سال پہلے مجھے تم سےپیار تھا، آج بھی ہے اور کل بھی رہےگا۔ ‘یقیناً محمد رفیع کے چاہنے والے ان سے کل بھی محبت کرتے تھے، آج بھی کرتے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ اس گانےکو حسرت جے پوری نے لکھا تھا جبکہ اس کے میوزک ڈائریکٹر شنکر جے کشن تھے۔ یہ گانا محمد رفیع نے لتا منگیشکر کیساتھ گایا ہے جسے پردے پر دیو آنند اور آشا پاریکھ پر فلمایا گیا ہے۔ آج بھی نوجوان نسل اپنے پیار کا اظہار کرنے کیلئے اس گانے کاسہارا لیتی ہے۔
سو بار جنم لیں گے، سو بار فنا ہوں گے
۱۹۶۳ء میں ریلیز ہونے والی فلم’ استادوں کے استاد‘ کا ایک روح پرور نغمہ ہے جو محبت اور چاہت کی گہرائی کا اظہار کرتا ہے۔ اسد بھوپالی کے لکھے ہوئے بول خوبصورتی سے ہمیشہ رہنے والی محبت بیان کرتی ہے۔ محمد رفیع کے مداح بھی اس گانے کے تعلق سے یہی کہیں گے کہ ’’ سو بار جنم لیں گے سو بار فنا ہوں گے، اے جانے وفا پھر ہم بھی ہم تم نہ جدا ہوں گے‘۔ گانا سن کر دل سے یہی آواز نکلتی ہے کہ رہتی دنیا تک محمد رفیع اور ان کی آواز کے شیدائی ایک دوسرے سے جد انہ ہوں گے۔ اس خوبصورت گیت کا میوزک روی نے تیار کیا تھا جبکہ اس بیک گراؤنڈ گانے کو شکیلہ پر فلمایا گیا تھا۔
سو برس کی زندگی سے اچھے ہیں پیار کے دو چار دن
راجندر کرشن کے لکھے اس گیت کا میوزک شنکر جے کشن نے دیا ہے۔ ۱۹۶۹ء میں ریلیز ہونے والی فلم’سچائی‘ کا یہ نغمہ رفیع صاحب کی طاقتور آواز اور جذباتی رینج کو دکھاتا ہے۔ یہ گانا زندگی کی اُس سچائی کو بیان کرنے کیلئے کافی ہے کہ آدمی بھلے ہی ۱۰۰؍ سال جی لے لیکن اگر اس کے جانے کے بعد اسے لوگ بھلا دیں تو کیا فائدہ ایسی زندگی کا۔ زندگی میں کچھ دن پیار مل جائےتو بات بن جائے۔ جہاں تک محمد رفیع کی بات ہے تو کچھ دن، کچھ مہینے نہیں بلکہ برسوں گزر جانے کے بعد بھی ان کے مداحوں کے دلوں میں ان کیلئے پیار میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ شمی کپور اور سادھنا پر فلمائے گئے اس گانے کو برسوں بعد بھی لوگ اپنی زندگی سے جوڑکر دیکھتے ہیں اور یہی خواہش کرتے ہیں کہ سو برس کی زندگی سے اچھے ہیں پیار کے دوچار دن۔