• Thu, 21 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

میوزک کمپوزر اے آررحمان اور سائرہ بانو نے علاحدگی اختیار کی

Updated: November 20, 2024, 7:06 PM IST | Mumbai

موسیقار اے آر رحمان اور ان کی بیوی نے علاحدگی اختیار کر لی، اس طلاق کے تعلق سےانہوں نے ایک جذباتی پوسٹ لکھا، ان کی شادی کے ۳۰؍ سال مکمل ہونے سے پہلےہی دونوں نے ایک دوسرے سے علاحدہ ہونے کا فیصلہ کیا۔ان کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔

AR Rahman with his ex-wife Saira Banu. Photo: INN
اے ار رحمان اپنی سابقہ بیوی سائرہ بانو کے ہمراہ۔ تصویر : آئی این این

موسیقار اے آر رحمان نے بدھ کو ایکس پر ایک جذباتی نوٹ لکھا  ’’ ہمیں ان حسین ساتھ کے تیس سال مکمل ہونے کی امید تھی، لیکن ایسا لگتا ہے کہ ہر چیز کا ایک نادیدہ انجام ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ خدا کا تخت بھی ٹوٹے ہوئے دلوں کے بوجھ سے کانپتا ہے۔ پھر بھی، اس بکھرنے میں، ہم معنی تلاش کررہے ہیں۔اگرچہ یہ بکھرے ہوئے لمحے دوبارہ اپنا مقام نہیں پا سکتے، ہم ایک نازک دور سے گزر رہے ہیں، تمام دوستوں کا شکریہ جو انہوں نے ہماری نجی زندگی کی رازداری کا احترام کیا۔‘‘اسی کے ساتھ رحمان نے ہیش ٹیگ اے آر ر سائرہ بریک اپ بھی شامل کیا۔

ئی بھی پڑھئے: فن کی سرحد نہیں ہوتی: ریدھی ڈوگرہ نے فواد خان کے ساتھ کام کرنے کے متعلق کہا

ان کی بیٹی خدیجہ رحمان نے اپنے انسٹا گرام پوسٹ میں لکھا،’’ میرے لئے یہ بات نہایت قابل ستائش ہوگی اگر اس معاملے میں انتہائی رازداری اور احترام کا پاس رکھا جائے۔آپ کی فکر مندی کا شکریہ۔‘‘ اے آر رحمان کے بیٹے امین نے بھی انسٹا اسٹوریز پر جاکر نجی زندگی کی رازداری کا احترام کرنے کی درخواست کی۔

واضح رہے کہ اے آر رحمان اور سائرہ نے ۱۹۹۵ء میں نکاح کیا تھا، ان کے تین بچے ہیں خدیجہ، رحیمہ، اور امین۔منگل کو ان کی وکیل وندنا شاہ نے ایک بیان میں کہا کہ دونوں نے تعلقات میں جذباتی تناؤ کے بعد علا حدگی کا فیصلہ کیا۔پہلے سائرہ نےعلاحدگی کا اعلان کیا اس کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا۔ جس کے مطابق ’’ شادی کے کئی سالوں کے بعد، سائرہ اور ان کے شوہر اے آر رحمان نے ایک دوسرے سے علاحدگی کا مشکل فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ ان کے تعلقات میں اہم جذباتی تناؤ کے بعد آیا ہے۔ ایک دوسرے سے گہری محبت کے باوجود، جوڑے نے نے پایا کہ تناؤ اور مشکلات نے ان کے درمیان ایک ناقابل تسخیر خلیج پیدا کر دی ہے، جسے اس وقت کوئی بھی فریق خود کو پاٹنے کے قابل محسوس نہیں کرتا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK