• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ کی ریلیز پر تھیٹر خالی تھے، راجکمار ہیرانی مایوس ہوگئے تھے

Updated: August 16, 2024, 1:06 PM IST | Mumbai

’’منا بھائی ایم بی بی ایس‘‘ کے پروڈیوسر ودھو ونود چوپڑا نے انکشاف کیا کہ فلم کی ریلیز کے وقت تھیٹر خالی تھے کیونکہ کوئی بھی سنجے دت کو نہیں دیکھنا چاہتا تھا۔ فلم کے ہدایتکار راجکمار ہیرانی مایوس ہوگئے تھے۔ تاہم، پیر سے فلم نے رفتار پکڑی اور عالمی باکس آفس پر ۳۶؍ کروڑ روپے کا کاروبار کیا تھا۔

Arshad Warsi and Sanjay Dutt. Photo: INN
ارشد وارثی اور سنجے دت۔ تصویر: آئی این این

’’منا بھائی ایم بی بی ایس‘‘ ایک سپرہٹ فلم تھی۔ سنجے دت کی اداکاری والی راجکمار ہیرانی کی ہدایتکاری والی اس فلم نے ’’سلور جوبلی‘‘ منائی تھی۔ ریلیز کے ۲۶؍ ویں ہفتے میں بھی فلم ملک کی ۳۰۰؍ اسکرینز پر چل رہی تھی۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ جب یہ فلم ریلیز ہوئی تھی تو تھیٹر خالی تھے؟ ۱۹؍ دسمبر ۲۰۰۳ء کو ریلیز ہونے کے بعد سنیما گھر خالی تھے۔ اس دوران سبھی کو یقین تھا کہ اب لوگ سنجے دت کو نہیں دیکھنا چاہتے۔ 

ودھو ونود چوپڑہ ایک انٹرویو کے دوران۔ تصویر: ایکس
ایک حالیہ انٹرویو میں فلم کے پروڈیوسر ودھو ونود چوپڑا نے راجکمار ہیرانی کے ردعمل کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ’’منا بھائی ایم بی بی ایس کی ریلیز کے بعد راجو یہ سوچ کر بہت پریشان تھا کہ مجھے زبردست مالی نقصان پہنچا ہے۔ اس وقت، میں نے راجو سے کہا کہ ۱۱؍ ہزار روپے بہت بڑی رقم نہیں ہے۔ اس نے کہا، میں فیس نہیں لوں گا۔ مَیں نے کہا یہ میں تمہیں اگلی فلم کیلئے دے رہا ہوں، ایسی ہی ایک اور فلم بناؤ۔ یہ ایک زبردست فلم ہے۔‘‘ اس وقت ہمارے پاس تقریباً ۴؍ کروڑ روپے تھے۔ میں ایک اور فلم بنانے پر مصر تھا۔ مجھے پروا نہیں تھی کہ منا بھائی کامیاب ہوگی یا نہیں۔ اگرچہ فلم نے پیر کے بعد رفتار پکڑنی شروع کی، لیکن ویک اینڈ کے دوران سیٹیں خالی تھیں۔‘‘ ودھو ونود چوپڑا نے بالی ووڈ ہنگامہ کو بتایا کہ میں نے ایک اور فلم بنانے کیلئے فلم کے کامیاب ہونے کا انتظار نہیں کیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس کو عالمی وباء قرار دیا

اس سے قبل، کیلوگ اسکول آف مینجمنٹ میں بات کرتے ہوئے، راجکمار ہیرانی نے انکشاف کیا کہ کس طرح تمل ناڈو کے ایک ڈسٹری بیوٹرز نے فلم کی تقسیم کیلئے پہلے رضامندی ظاہر کی، لیکن پھر فلم دیکھنے کے بعد اسے لینے سے انکار کردیا۔ انہوں نے بتایا تھا کہ ’’فلم دیکھنے کے بعد، محمد بھائی (ڈسٹری بیوٹر) نے ہمیں بتایا کہ وہ فلم نہیں لے سکتے کیونکہ کوئی بھی اس کہانی کو نہیں سمجھے گا۔ اس کی رقم واپس کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور یہ ریلیز سے صرف تین دن پہلے ہوا تھا۔‘‘
ودھو ونود چوپڑا نے مزید کہا کہ ’’میں نے اپنے ایک دوست شیام شراف کو فون کیا، جو ایک ڈسٹری بیوٹر تھا اور تمل ناڈو کے ایک بڑے تھیٹر ستیم میں ایک شو شامل کروایا۔ اس نے مجھے ایک ہی شو دیا، منا بھائی کیلئے صبح ۱۱؍ بجکر ۴۵؍ منٹ کا شو۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اس ایک شو سے مَیں نے تمل ناڈو سے ۶۷ء۱؍ کروڑ روپے کمائے تھے۔ ‘‘
سنجے دت کی اداکاری سے سجی فلم، جو ان کے والد سنیل دت کی آخری فلم تھی، کو ہندوستانی سنیما کی تاریخ میں ایک تاریخی فلم سمجھا جاتا ہے۔ اس فلم کا ایک سیکویل، ’’لگے رہو منا بھائی‘‘ ۲۰۰۶ء میں ریلیز ہوا تھا۔ سیکویل کو بھی بڑے پیمانے پر پذیرائی ملی تھی اور یہ بھی باکس آفس پر ہٹ ثابت ہوئی تھی۔ سنجے دت کے علاوہ ’’منا بھائی ایم بی بی ایس‘‘ میں ارشد وارثی، گریسی سنگھ، جمی شیرگل اور بومن ایرانی نے مرکزی کردار ادا کئے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK