این سی پی لیڈر با با صدیقی کی فائرنگ میں موت کے بعد بی جے پی لیڈر ہرناتھ سنگھ نے سلمان خان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ہرن شکار معاملے میں بشنوئی سماج کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے معافی مانگ لیں۔بابا صدیقی کے قتل میں شامل ملزمین کا تعلق بشنوئی گینگ سے ہے۔
EPAPER
Updated: October 15, 2024, 10:09 PM IST | Mumbai
این سی پی لیڈر با با صدیقی کی فائرنگ میں موت کے بعد بی جے پی لیڈر ہرناتھ سنگھ نے سلمان خان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ہرن شکار معاملے میں بشنوئی سماج کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے معافی مانگ لیں۔بابا صدیقی کے قتل میں شامل ملزمین کا تعلق بشنوئی گینگ سے ہے۔
این سی پی لیڈر با با صدیقی کی فائرنگ میں موت کے بعد بی جے پی کے لیڈر ہرناتھ سنگھ یادونے اس واقع کو بالی ووڈ اداکار سلمان خان کو مشورہ دینے کا موقع گردانتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کالے ہرن کے شکار معاملے میں بشنوئی سماج سے معافی مانگ لے۔کیونکہ ان کے اس عمل سے بشنوئی سماج سخت غصہ میں ہے، اور انہیں ان کے جذبات کی قدر کرنی چاہئے۔ سوشل میڈیا ایکس پر شائع پوسٹ میں ہرناتھ سنگھ نے لکھا کہ’’ سلمان خان ایک بڑے اداکار ہیں، عوام کی ایک بڑی تعداد ان کی مداح ہے ،انسان سے غلطی ہوتی ہے انہیں اپنی سنگین غلطی کیلئے بشنوئی سماج سے معافی مانگنی چاہئے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: بابا صدیقی کو گولی مارنے والے شیوکمار کے مدھیہ پردیش میں روپوش ہونے کا امکان
واضح رہے کہ سلمان خان لارنس بشنوئی گینگ کے نشانے پر ہیں، اس کی جانب سے سلمان خان کی جان کو خطرہ ہے۔امسال کے اوائل میں حالات اس وقت مزید خراب ہو گئے جب ان کے ممبئی کے گھر پر مبینہ فائرنگ کی گئی، جس کے بعد سلمان خان کے تحفظ پرسوالیہ نشان لگ گیا۔۱۲؍ اکتوبر کو ممبئی کے باندرہ علاقے میں این سی پی لیڈر بابا صدیقی کو ان کے ایم ایل اے بیٹے ذیشان صدیقی کے دفتر کے سامنے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا، اس میں ملوث حملہ آوروں میں سے تین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔حالیہ گرفتاری پونے سے پروین لونکر نامی شخص کی ہوئی ہے جس نے فیس بک پوسٹ میں اس جرم کا اعتراف کیا تھا، تینوں کا تعلق بشنوئی گینگ سے ہے۔
یہ بھی پڑھئے: با با صدیقی قتل کیس : ملزم کا نابالغ ہونے کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا
اس سے قبل دو مشتبہ گرمیل بلجیت سنگھ اور دھرم راج سنگھ کو فائرنگ کے فوراً بعد پکڑ لیا گیا تھا۔ حکام کا خیال ہے کہ پروین نے اس معاملے میں اپنے بھائی شبھم لونکر کے ساتھ مل کراس سازش میں کلیدی کردار ادا کیا تھا، اس کے ساتھ کشیپ اور شیوکمار گوتم بھی اس سازش میں شامل تھے۔