شاہ رخ خان اور منیشا کوئرالا کی فلم ’’دل سے‘‘ باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوسکی تھی مگر آج ناظرین کے دلوں پر راج کررہی ہے۔ فلم کے مکالمہ نگار تگمانشو دھولیا نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ فلم کے نہ چلنے کی ایک وجہ اس کا کلائمکس تھا۔
EPAPER
Updated: December 07, 2024, 8:19 PM IST | Mumbai
شاہ رخ خان اور منیشا کوئرالا کی فلم ’’دل سے‘‘ باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوسکی تھی مگر آج ناظرین کے دلوں پر راج کررہی ہے۔ فلم کے مکالمہ نگار تگمانشو دھولیا نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ فلم کے نہ چلنے کی ایک وجہ اس کا کلائمکس تھا۔
شاہ رخ خان اور منیشا کوئرالا کی ’’دل سے‘‘ آج بھی ناظرین میں مقبول ہے مگر منی رتنم کی ہدایتکاری میں بنی اس فلم کو باکس آفس پر کامیابی اس کے غیر روایتی کلائمکس کے سبب نہیں ملی تھی۔ یہ فلم ’’ہیپی اینڈنگ‘‘ نہیں تھی، اور اس زمانے میں ناظرین ایسی فلمیں دیکھنا پسند کرتے تھے جس کا اختتام خوش کن ہو۔ فلم کے ڈائیلاگ رائٹر، ڈائریکٹر تگمانشو دھولیا نے للن ٹوپ اڈا کے ساتھ بات چیت میں اس کی عکاسی کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’جب فلم نہیں چلی تو مجھے بہت برا لگا۔ اس حقیقت کے باوجود کہ اس میں حیرت انگیز گانے تھے۔ دراصل، میری بیٹی کا نام ایک گانے سے متاثر تھا۔ جب میوزک ریلیز ہوا تو میں اس کے ساتھ وہ گانے سن رہا تھا۔ اس وقت میری بیٹی ۲؍ سے ۳؍ ماہ کی ہو چکی تھی۔ میری بیوی نے کہا کہ ہم اس کا نام شریاسی سے بدل کر جانسی رکھیں گے۔ ایک طرح سے گلزار صاحب نے میری بیٹی کا نام رکھا۔‘‘
Where every gaze, every touch, and every silence tells a story of undying passion. 🔥
— N. (@DuskTales) December 4, 2024
SRK and Manisha in Dil Se are simply magnetic. https://t.co/rfgoKM17Yc pic.twitter.com/4LB1432o6n
یہ بھی پڑھئے: عامر خان نے ایس آرکے اور سلمان خان کے ساتھ فلم میں کام کرنے کی تصدیق کی
انہوں نے مزید کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے کہ لوگ اداکاروں کو آخر تک موت کی طرف لے جانا نہیں چاہتے تھے، شاید یہی وجہ ہے کہ فلم تھیٹروں میں نہیں چل پائی۔ میرے خیال میں کلائمکس ناظرین کیلئے مایوس کن تھا۔ کیونکہ دوسری صورت میں، فلم خوبصورتی سے چل رہی تھی۔ منی رتنم بطور ہدایت کار ایک فنکار ہیں، میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ ڈائریکٹر ہو تو منی رتنم جیسا ہو ۔ انہیں اپنے کام پر بھروسہ تھا، یہ کام کرتا ہے یا نہیں کرتا، انہیں کوئی پروا نہیں تھی۔ وہ کبھی شاٹ نہیں بدلتے، چاہے فلم چلے یا نہ چلے۔‘‘