Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

بالی ووڈ کا زوال شروع ہوگیا ہے، نئے اداکاروں کو ہندی نہیں آتی : وویک اگنی ہوتری

Updated: March 10, 2025, 7:27 PM IST | Mumabi

فلم ہدایتکار وویک اگنی ہوتری نے کہا کہ ’’بالی ووڈ کا زوال شروع ہوگیا ہے اور باکس آفس اب جعلی آفس بن گیا ہے۔سب باکس آفس کے نمبرات کے تعلق سے تشویش میں ہیں۔‘‘

Vivek Agnihotri. Photo: INN
وویک اگنی ہوتری۔ تصویر:آئی این این

ایسی چند چیزیں ہیں جن پر ہندوستانی ہدایتکار انوراگ کشیپ اور وویک اگنی ہوتری متفق ہیں۔ یہ دونوں فلمسازہندوستانی سنیما میں ہونے والی تبدیلی کو ایک ہی نظرسے دیکھتے ہیں۔ کچھ ہفتے قبل ہدایتکار انوراگ کشیپ نے اعلان کیا تھا کہ بالی ووڈ بربادہوگیاہے اور اب ’’کشمیر فائلس‘‘ کے ہدایتکار وویک اگنی ہوتری نے بھی ایسا ہی بیان دیا ہے۔ وویک اگنی ہوتری نے اپنے ایکس پوسٹ میں ایک بڑا نوٹ لکھا ہے جس میں انہوںنے بتایا ہے کہ بالی ووڈ کس طرح سے زوال پذیر ہورہا ہےاور انہوں نے انڈسٹری کے بربادہونے کی جو وجوہات بیان کی ہیں وہ انتہائی شرمناک ہیں۔ وویک نےاپنے نوٹ میں ایسے ہدایتکاروں اور پروڈیوسرز کو ہدف تنقید بنایا ہے جو کارپوریٹ کی لالچ کا شکار ہوگئے ہیں اور یہ قبول کر لیا ہے کہ بالی ووڈ میں نئے اداکاروں کے آنے کی کوئی امید نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھئے: گلوکار اور ریپر بادشاہ کے وزن میں ڈرامائی کمی، سوشل میڈیا پر اوزیمپک کی گونج

’’بالی ووڈ زوال پذیر ہورہا ہے‘‘
وویک اگنی ہوتری نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’بالی ووڈ زوال پذیر ہے اور یہ اچھی چیزہے۔ بالی ووڈ ابترہورہا ہےاور یہ انڈسٹری کیلئے اچھی بات ہے۔ نئی عمارت کھڑی کرنے کیلئے آپ کو پرانی عمارت کو تباہ کرنا ہوتا ہے۔ یہ وہی وقت ہے۔ آج بالی ووڈ میں مشکل سےآزادانہ پروڈیوسرز رہ چکے ہیں۔ کوئی بھی نیا پروڈیوسر نہیں ہے۔نئے خیالات کی کمی ہے۔فلموں کی اختراعی تقسیم نہیں ہورہی ہے اور مارکیٹنگ کی حکمت عملی کی بھی کمی ہے۔ کچھ سال قبل درجنوں اسٹوڈیوز تھے جبکہ اب صرف ۲؍ یا تین ہی باقی رہ گئے ہیں جن پر اجارہ داری قائم ہوگئی ہے۔ سنیما کیلئے رغبت کو کارپوریٹ کی لالچ سے تبدیل کر دیا گیا ہے۔‘‘

 

’نئے اداکاروں کو اداکاری نہیں آتی ‘‘
انہوں نے فلموں کی ری ریلیز کے ٹرینڈ کے تعلق سےبات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’فلمیں ہی نہیں ہیں اسی لئے فلموں کی ری ریلیزکا ٹرینڈجاری ہے۔بہت سےہدایتکاروں نے ہار مان لی ےاور او ٹی ٹی پر چلے گئے ہیں۔ فلموں کی تجارت کو زندہ رکھنےکیلئے اداکار اہم ہیں۔ یہاں نئے اداکاروں کی بھی کمی ہے۔ اگر آپ کسی فلم کیلئے ۲۱؍ سال سے ۳۵؍ سال کے کسی شخص کو کاسٹ کرنا چاہیں گے تو آپ کو کوئی نہیں ملے گا،نہ ہی ہیرواور نہ ہی ہیروئن۔ اگر کچھ ہیرواورہیروئن ہیں بھی تو وہ ہندی نہیںبول سکتے اور فلموں سے زیادہ انسٹاگرام سے دلچسپی رکھتے ہیں۔زیادہ کچھ حاصل کئے بغیر یہ اپنے منیجرز، سوشل میڈیا ٹیم ، ٹرینرز اور وہاٹ نوٹ کےساتھ آتے ہیں۔‘‘

’’باکس آفس مزاحیہ آفس بن گیا ہے‘‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’اگرآپ کسی اجنبی شخص کو کاسٹ کرتے کا فیصلہ کرتے ہیںہیں توفلموں کی فنڈنگ، مارکیٹنگ اور تقسیم محدود ہوجاتی ہے۔ باکس آفس، جعلی آفس بن گیا ہے۔ آپ میری تصویر شائع کریں، اس کے نام پر مفت میں ٹکٹیں تقسیم کریں، کارپوریٹ بکنگ کا انتظام کریں اور بک مائی  شو میں ہیراپھیری کریں، آپ کو جو چاہئے وہ کریں۔ یہ سب کیلئے مفت ہے۔ ہر کوئی باکس آفس کے نمبر کے تعلق سے خوفزدہ ہے لیکن ان کی فلموں میں کوئی دم نہیں ہے۔ اب کوئی بھی ذہین ناقد نہیں رہ گیا ہے، نہ ہی حقیقی میگزین ہے اور نہ ہی ٹیبلوئیڈ رہ گیا ہے۔ کوئی بھی کتنی بھی رقم ادا کر کے کچھ بھی لکھوا سکتا ہے۔ اس میں کوئی عجیب بات نہیں ، بالی ووڈ نے ایک آسان راستے کا انتخاب کیا ہے ، ہیرا پھری اور بدعنوانی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK