Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

کیا مودی نڈر بھی ہیں اور ڈرے ہوئے بھی؟

Updated: March 18, 2025, 1:28 PM IST | Hasan Kamal | Mumbai

نریندر مودی نڈر ہی نہیںکھلنڈرے بھی ہیں۔ انہوں نے اپنی طاقت کے زعم میں کشمیر سے دفعہ ۳۷۰؍ ہٹا دی، عجلت میں جی ایس ٹی نافذ کیا ، کیش لیس اکنامی پر اصرار کیا اور نوٹوں کی ہیئت بدل دی۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

دنیا کی مختلف جمہوریتوں  کی طرح ہندوستان میں  بھی کئی وزیر اعظم گزرے اور بارہا گزرے، ان میں  سے کچھ وزیر اعظم تو ہر طرح سے بہت نڈر تھے لیکن جہاں  تک ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو کا تعلق ہے، وہ ایسے لیڈر تھے جنہیں  نڈر تو نہیں  کہا جاسکتا لیکن وہ بڑے صاحب تدبر تھے۔ انہوں  نے ہندوستان کی ترقی کے لئے بے پناہ کام کئے۔ آپ جانتے ہیں ، آج ملک  میں  جو آئی آئی ٹی کالج ہیں  ان میں  سے دس کالج جواہر لعل نہرو کے دور میں  قائم ہوئے تھے۔ ایسا کام ہندوستان کے پاس پڑوس کے کسی ملک میں  نہیں  ہوا۔ یہ آئی آئی ٹی کالج آج تک ہندوستانیو ں کی ترقی میں  بہت معاون ثابت ہورہے ہیں ۔ پنڈت نہرو ہی وہ واحد لیڈر تھے جنہوں  نے مختلف ممالک کی مدد سےناوابستہ کانفرنس بنائی تھی۔ پنڈت نہرو کے وقت تک دنیا دو خیموں  میں  بٹ چکی تھی ۔ پہلا خیمہ تو ظاہر ہے کہ امریکہ کا تھا لیکن رفتہ رفتہ روس بھی دنیا کی بڑی طاقت بن گیا ۔ پنڈت نہرو جانتے تھے کہ ان میں  سے کسی ایک کی طرف جھکنا دیگر ملکوں  کو پسند نہیں  آئے گا۔ اسی لئے انہوں  نے ناوابستہ  (کسی بھی خیمے سے وابستگی نہیں ) کانفرنس کا انعقاد کیا تاکہ ہندوستان دونوں  قوتوں  کے باہمی تصادم سے بچا رہے۔
 کہنے کو تو یہ کانفرنس ناوابستہ تھی لیکن عملی طور پر اس کا جھکاؤ روس کی طرف زیادہ تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب دُنیا میں  روسی سوشلزم رفتہ رفتہ زور پکڑ رہا تھا۔ پنڈت نہرو نے اس کا فائدہ اٹھایا لیکن وہ صاحب تدبر تھے اس لئے انہوں  نے یہ دیکھا کہ اس کانفرنس میں  شرکت کرنے والوں  میں  سے زیادہ تر لیڈر فوجی حکمراں  ہیں  جو  اپنے اپنے علاقوں  میں  عوامی طور پر بہت مقبول ہیں ۔ ان میں  سے چند جمال عبدالناصر، انڈونیشیا کے صدر سویکارنو اور یوگوسلاویہ کے صدر مارشل ٹیٹو تھے۔ پنڈت نہرو کو یہ خیال آیا کہ ان لیڈروں  کی طرح کہیں  ہندوستان میں  بھی فوجی لیڈر طاقت نہ پکڑ لیں ۔ اسی خیال کے تحت  انہوں  نے ہندوستانی فوج کا کچھ اس طرح انتظام کیا کہ یہاں  کوئی فوجی سردار یا جرنیل مقبول نہ ہوسکے۔ انہوں  نے فوج کی کمان کسی ایک ہاتھ میں  رکھنے کے بجائے ساری طاقتوں  یعنی بری، بحری اور ہوائی طاقتوں  کو اس طرح تقسیم کیا کہ ان میں  سے کوئی ایک زیادہ طاقتور نہ ہو۔ اس کے علاوہ پنڈت نہرو نے یہ بھی محسوس کیا کہ ہندوستان بحیثیت قوم ایک نہیں  ہے، یہ کئی ذیلی طاقتو ں  کا مجموعہ ہے۔ ملک میں  مذہب، زبان اور ثقافتی ادارو ں میں  ایک دوسرے سے بہت اختلاف ہے  اس لئے فوج کی بڑھتی ہوئی طاقتوں  کو روکنے کے لئے انہوں  نے جو کچھ کیا عوام نے اس کا استقبال کیا۔
  پنڈت نہرو عالمی طور پر ایک بڑے لیڈر ضرور مانے جاتے تھے لیکن ہندوستان میں  ا ن کی مقبولیت غیر معمولی تھی، ان کا جیسا وزیر اعظم دوبارہ پیدا نہیں  ہوا، لیکن پنڈت نہر و کے زمانے میں  ہی چین اور ہندوستان کا تصادم ہوا جس کے نتیجے میں  چینی فوج ہندوستان کے اندر تک آگئی تھی، بعدمیں  چینی فوج نے از خود واپسی کا ارادہ ظاہر کیا اور واپس چلی گئی۔
 پنڈت نہرو کے دور کی جنگ کے بعد ہندوستان میں  سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا، ان کے بعد لال بہادر شاستری وزیر اعظم بنے جو بھلے مانس  تھے۔ ۱۹۶۵ء  میں  ہندوستان اور پاکستان کی جنگ ہوئی اور پھر تاشقند معاہدہ بھی ہوا۔ شاستری جی اس معاہدے سے خوش نہیں  تھے لیکن روس اور امریکہ کی وجہ سے انہیں  یہ ماننا ہی پڑا۔ مگر وہ جلد ہی  دُنیا چھوڑ کر چلے گئے۔ شاستری کے بعد ایک بار پھر سیاسی عدم استحکام شروع ہوا۔ لوگ چاہتے تھے کہ اندرا گاندھی وزیر اعظم بنیں  لیکن ان کے مخالف بھی کچھ کم نہیں  تھے۔ بالآخر اندراگاندھی وزیراعظم بن ہی گئیں ۔اس دوران ہندوستان میں  کئی وزیر اعظم بنے، ان میں  چندر شیکھر بھی تھے جن کے دور میں  تیل اور گیس کا ایسا بحران پڑا کہ ہندوستان دیوالیہ ہوتے ہوتے بچا۔ پھر دیوے گوڑا بھی وزیر اعظم بنے، جنہیں  ہندی کا ایک لفظ بھی بولنا نہیں  آتا تھا اور ہاں  اس تمام عرصے میں  ایک اور وزیر اعظم مرارجی دیسائی تھے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب راقم اردو بلٹز کا ایڈیٹر تھا او رہم نے اردو بلٹز میں  ایک ادبی صفحہ کی بنیاد ڈالی تھی جس میں  افسانہ نگاروں کے افسانے اور شاعروں  کی شاعری شائع ہوا کرتی تھی۔ اسی زمانے میں  رام پو رکے ایک شاعر غالباً رضا رام پوری نے اپنی کچھ غزلیں  بھیجیں  جو ہم نے شائع کیں ، ان میں  سے ایک مرارجی بھائی کے بارے میں  تھی۔

یہ بھی پڑھئے: رابندر ناتھ ٹیگور،شانتی نکیتن اور ہزاری پرساد دِویدی

 ہندوستان کے آج کے وزیر اعظم نریندر مودی ہیں  جن کے بارے میں  بلاخوف و تردد کہا جاسکتا ہے کہ وہ ہندوستان کے سب سے زیادہ نڈر اور سب سے زیادہ ڈرے ہوئے وزیر اعظم ہیں ۔ یہ وزارت عظمیٰ انہیں  تب ملی جب ڈاکٹر من موہن سنگھ بقید حیات تھے جو پنڈت نہرو کے بعد ہندوستان کے سب سے بڑے صاحب تدبر وزیر اعظم تھے۔ نریندرمودی کو وزارت عظمیٰ ۲۰۱۴ء  میں  ملی جب انہیں  یہ معلوم ہوا کہ ہندوستان میں  بی جے پی اور آر ایس ایس نے ان کے نام کی دھوم مچا رکھی ہے۔ نریندر مودی گجرات کے مسلم کش فسادات کے وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے لیکن ان فسادات نے لال کرشن اڈوانی کو یہ ضرور بتلا دیا تھا کہ وہ واجپئی کو مجبور کریں  کہ اگر نریندر مودی وزیر اعظم نہ بنے تو تمام ہندو ووٹ بی جے پی سے دور ہوجائیں  گے اور پھر دُنیا نے دیکھا کہ نریندر مودی وزیر اعظم بن گئے۔ شروع کے ہی چار سالوں  میں معلوم ہوگیا کہ نریندر مودی   نڈر تو ہیں  ہی، بہت کھلنڈرے بھی ہیں ۔ انہوں  نے اپنی طاقت کے زعم میں  کشمیر سے دفعہ ۳۷۰؍ ہٹا دی، جی ایس ٹی نافذ کردیا  اور نوٹ بندی کے بعد کیش لیس اکنامی پر اصرار کیا۔ یہی نہیں ، نوٹوں  کی  ہیئت بھی بدل دی۔ پرانے اور نئے نوٹوں  کو دیکھنے والوں  کو معلوم ہوگا کہ ان نوٹوں  میں  کتنا فرق ہے۔ یہ سب تو ہوہی رہا تھا لیکن اس سب کے ساتھ اپنے حالیہ امریکی دورہ میں  مودی نے ٹرمپ کے قدموں  میں  ہندوستان کا تحفظ بھی رکھ دیا۔ وہ امریکہ سے جو معاہدے کرکے آئے ہیں ، ابھی سب کو ان کا علم تو نہیں  ہے لیکن دو چار مہینوں میں  ہی جب گرانی اور بے روزگاری مزید بڑھے گی تو لوگوں  کو علم ہوگا مگر  یہ طے ہے کہ ہم سب کو یہ سہنا پڑیگا کیونکہ اس کے علاوہ چارہ ہی نہیں  ہے۔ ہم خدا سے دعا کرتے ہیں  کہ اس کا دورانیہ  زیادہ نہ ہو۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK