• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

عالمی ادب سے ایک کہانی ایک نظم: ایـثــار

Updated: July 14, 2024, 1:27 PM IST | Anton Chekhov | Mumbai

میں شکار کھیلنے کے بعد گھر کے باغ کی روش پر سے گزر رہا تھا۔ میرا وفادار کتا مجھ سے چند گز کے فاصلے پر دوڑتا چلاجارہا تھا۔ 

Photo: INN
تصویر : آئی این این

میں شکار کھیلنے کے بعد گھر کے باغ کی روش پر سے گزر رہا تھا۔ میرا وفادار کتا مجھ سے چند گز کے فاصلے پر دوڑتا چلاجارہا تھا۔ 
یک لخت اس کی رفتار مدھم پڑ گئی۔ اگلے پنجوں کو اس طرح اٹھانے لگا گویا کسی شکار کو سونگھ رہا ہے۔ 
جب میں نے روش پر نظر دوڑائی تو مجھے قریب ہی زمین پر چڑیا کا ایک بچہ دکھائی دیا۔ جس کی چونچ زرد تھی اور بدن پر نرم نرم روئیں اگ رہے تھے۔ یہ غالباً اپنے گھونسلے سے گر پڑا تھا کیونکہ آج ہوا بہت تیز چل رہی تھی اور روش کے آس پاس لگے ہوئے درخت زور زور سے ہل رہے تھے۔ 
معصوم بچہ چپ چاپ زمین پربیٹھا ہوا تھا۔ اڑنے کے لئے ننھے ننھے پر پھیلاتا مگر اتنی طاقت نہ تھی کہ پرواز کرسکے، یہی وجہ تھی کہ بے چارہ اُڑنے کی کوشش میں پھڑپھڑا کر رہ جاتا۔ 
میرا کتا اس کی طرف آہستہ آہستہ جارہا تھا کہ دفعتاً قریب کے درخت سے ایک چڑیا اتری اور کتے اور بچے کے درمیان زمین پر اس طرح آپڑی جیسے پتھر گر پڑا ہو۔ 

یہ بھی پڑھئے: اُردو کے رثائی اَدب میں مرثیہ ادبی شکوہ کا اعلیٰ ترین نمونہ ہے

کتے کے کھلے ہوئے جبڑوں کی طرف دیکھ کر ایک درد ناک اور رحم طلب آواز میں چلائی اور اس کی طرف جھپٹ پڑی… وہ اپنے ننھے بچے کو میرے کتے سے بچانا چاہتی تھی۔ اسی غرض کے لئے اس نے اسے اپنے بدن سے ڈھانپ لیا اور چیخ پکار شروع کردی… اس کے چھوٹے گلے میں آواز گھٹنے لگی… تھوڑی دیر کے بعد بے جان ہو کر گری اور مر گئی… اور اس طرح اپنے آپ کو قربان کردیا۔ 
وہ اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے بچے کو کتے کا لقمہ بنتے نہیں دیکھ سکتی تھی۔ اس کی نظروں میں میرا کتا غالباً ایک ہیبت ناک دیو کی مانند تھا۔ 
وہ کیا شے تھی جو چڑیا کو شاخ صنوبر سے کشاں کشاں زمین پر لے آئی؟ 
میرا کتا حساس تھا۔ چڑیا کو اس طرح قربان ہوتے دیکھ کر ٹھٹکا اور ایک طرف ہٹ گیا۔ میں نے اسے اپنی طرف اشارہ سے بلا لیا اور آگے بڑھ گئے۔ 
یہ واقعہ دیکھ کر مجھے تسکین سی ہوئی۔ روح سے ایک بوجھ ہلکا ہوتا نظر آیا۔ اس بہادر چڑیا کی غیر معمولی جرأت نے میرے دل میں احترام اور احساس فرض کے جذبات موجزن کردیئے۔ 
 میں نے خیال کیا کہ محبت، موت اور اس کی ہیبت سے کہیں زیادہ طاقتور جذبہ ہے اور صرف محبت ایسی چیز ہے جو زندگی کے نظام کو قائم اور متحرک رکھتی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK