• Fri, 20 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ممتا بنرجی کےساتھ مبینہ سلوک کے بعد ایک بار پھرنیتی آیوگ کی افادیت پر سوال اُٹھنے لگے ہیں

Updated: August 04, 2024, 4:33 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai

گزشتہ دنوں نیتی آیوگ کی میٹنگ سے بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ انہیں بولنے نہیں دیا گیا، واک آؤٹ کرگئیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ اس پر غیر اُردو اخبارات نے کیا کچھ لکھا ہے؟

Niti Aayog meeting, in which Mamata Banerjee is seen along with Yogi Adityanath and Pushkar Dhami. Photo: INN
نیتی آیو گ کی میٹنگ ،جس میں یوگی آدتیہ ناتھ اور پشکر دھامی کے ساتھ ممتا بنرجی بھی نظر آرہی ہیں۔ تصویر : آئی این این

ملک کے وسائل پر ہر ریاست کا مساوی حق ہے
مراٹھی اخبار سامنا نے اداریہ لکھا ہے کہ ’’نیتی آیوگ کے اجلاس میں مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی کو بولنے نہیں دیا گیا۔ ان کا مائیک بند کردیا گیا۔ ممتا بنرجی نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں صرف ۵؍ منٹ بولنے کی اجازت دی گئی۔ یہ سب وزیراعظم مودی کے سامنے ہوا اور جمہوریت کا ڈھول پیٹنے والے وزیراعظم نے اسے روکنے کی کوشش نہیں کی۔ نیتی آیوگ کی میٹنگوں میں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو خصوصی طور پر مدعو کیا جاتا ہے۔ میٹنگ میں منصوبوں، ترقیاتی کاموں، مالیاتی تبادلے پر بات چیت ہوتی ہےلیکن جب سے مودی، شاہ اقتدار میں آئے ہیں تب سے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مرکز کی ہم آہنگی ختم ہوگئی ہے۔ حکومت سیاسی پلیٹ فارم، پارلیمنٹ ہاؤس اور اب نیتی آیوگ کی میٹنگ میں اپوزیشن پارٹیوں کے وزرائے اعلیٰ کی کوئی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔ نیتی آیوگ کی میٹنگ کوئی بی جے پی کے گھر کی شادی کی تقریب نہیں تھی۔ ملک کے وسائل پر ہر ریاست کا مساوی حق ہے۔ کسی ایک ریاست میں بی جے پی کو شکست ہوئی اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس کا انتقام لیا جائے اور مذکورہ ریاست کو ترقی سے محروم کردیا جائے۔ مہاراشٹر میں جب اُدھو ٹھاکرے وزیر اعلیٰ تھےتب مہاراشٹر کو اس کا حق نہیں دیا گیا تھا۔ ممبئی مرکز کو سب سے زیادہ پیسے دینے والا شہر ہے۔ جی ایس ٹی کے ذریعے سب سے زیادہ فائدہ مرکز کو مہاراشٹر سے ہوتا ہےلیکن مرکزی بجٹ ہو یا نیتی آیوگ کی پالیسیاں، مودی حکومت ہر معاملے میں مہاراشٹر کے ساتھ ناانصافی کرتی رہی ہے۔ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ نے نیتی آیوگ کی میٹنگ میں چھپی ہوئی تقریر پڑی۔ انہوں نے کپاس، سویا بین اور پیاز کی برآمد پر عائد شدہ پابندی ہٹانے کی بات کہی۔ فی الوقت مہاراشٹر پر ۸؍لاکھ کروڑ کا قرض ہے۔ بےروزگاری بڑھتی جارہی ہے کیونکہ کوئی نیا پروجیکٹ ریاست کو نہیں مل رہا ہے۔ مودی اور ان کے دوست عام اور متوسط طبقے سے ٹیکس کا پیسہ اکٹھا کرکےخوشی سے زندگی گزار رہے ہیں مگر نیتی آیوگ اس پر کوئی بات نہیں کرتا ہے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے:کانوڑ یاترا سے پہلے اُترپردیش حکومت کامتنازع فیصلہ ملک میں نفرت کو بڑھانے والاہے

مرکزی حکومت پر ریاستوں کے ساتھ ناانصافی کا الزام
مراٹھی اخبار’ پربھات‘ اپنے ۲۹؍ جولائی کے اداریے میں لکھتا ہے کہ ’’وزیر مالیات نرملا سیتا رمن پر سالانہ بجٹ میں غیر بی جے پی ریاستوں کے ساتھ ناانصافی کا الزام ابھی زیر بحث ہی تھا کہ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے نیتی آیوگ کی میٹنگ میں اپنے ساتھ توہین آمیز سلوک کرنے کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔ ملک کی تمام ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو نیتی آیوگ کی اجلاس میں مدعو کیا جاتا ہے جو ملک کی اقتصادی ترقی کی منصوبہ بندی کیلئے قائم کیا گیا ہے۔ حالانکہ اس میٹنگ میں سبھی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو مدعو کیا گیا تھا لیکن اپوزیشن پارٹیوں سے صرف ممتا بنرجی ہی موجود تھیں۔ انہیں توقع تھی کہ اپوزیشن جماعتوں کی نمائندگی کرنے کی وجہ سے ان کا احترام کیاجائے گا اور ان کی بات سنی جائے گی لیکن ممتا بنرجی نے الزام عائد کیا کہ میٹنگ میں انہیں بولنے کیلئے اتنا وقت نہیں ملا جتنا وقت بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ یا آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو کو دیا گیا۔ اگرچہ حکومت کے ترجمان اور نیتی آیوگ نے ممتا بنرجی کے الزام کو مسترد کر دیا ہے لیکن اس بات کو سنجیدگی سے لینا ہوگا کہ ایک بار پھر مرکزی حکومت پر ریاستوں کے ساتھ ناانصافی کا الزام لگایا جارہا ہے۔ ۹؍ سال قبل نریندر مودی نے اپنے پہلے دور اقتدار میں ہی طویل عرصہ سے چل رہے پلاننگ کمیشن کو برخاست کرکے نیتی آیوگ بنایا تھا۔ اس کا مقصد تمام ریاستوں کے ساتھ یکساں سلوک کرتے ہوئے انہیں ترقی کی راہ پر گامزن کرنا تھا لیکن پچھلے۹؍ برسوں میں نیتی آیوگ نے ایسا کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کی مسلسل تنقید کی وجہ سے نیتی آیوگ ہمیشہ زیر بحث رہا ہے۔ نیتی آیوگ میں تمام ریاستوں کے نمائندوں کو حصہ لینا چاہئےلیکن پچھلے کچھ برسوں سے جن ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت نہیں ہے، وہاں کے وزرائے اعلیٰ نیتی آیوگ کی میٹنگوں میں شرکت نہیں کررہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اپوزیشن ریاستوں سے تعصب برتا جاتا ہے جس کی متعدد مرتبہ نشان دہی بھی کی گئی ہے اور نیتی آیوگ کی افادیت پر بھی سوال کھڑے کئے گئے ہیں۔ ‘‘
نیتی آیوگ کو سیاست سے دور رہنا چاہئے
 ہندی روز نامہ ’لوک مت سماچار‘ لکھتا ہے کہ ’’مرکز میں تیسری بار نریندر مودی کی حکومت بننے کے بعد پہلی مرتبہ نیتی آیوگ میٹنگ کا انعقاد کیا گیا تھالیکن کیرالا، تمل ناڈو، کرناٹک، تلنگانہ، دہلی، پنجاپ، جھار کھنڈ، ہماچل پردیش اور بہار کے وزرائے اعلیٰ نے میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے گاؤں کی سطح سے غربت ختم کرنے کا ہدف مقرر کرنے کی اپیل کی۔ ریاستوں سے اپیل کی گئی کہ وہ امن و امان پر توجہ دیں اور زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری حاصل کرنے کیلئے انفراسٹرکچر کو اہمیت دیں لیکن اس بحث سے کچھ نہیں نکلا۔ اس کے برعکس مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا میٹنگ سے بائیکاٹ کرنے کی خبر زیادہ سرخیوں میں رہی۔ ممتا بنرجی نے الزام عائد کیا کہ ان کے خطاب کے دوران مائیک بند کردیا گیا تھاجبکہ حکومت نے واضح کیا کہ ممتا بنرجی سمیت سبھی وزرائے اعلیٰ کو ۷؍ منٹ کا وقت دیا گیاتھا۔ کچھ وزرائے اعلیٰ کی درخواست پر انہیں اضافی وقت دیا گیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئےسنڈے اسپیشل : قتل کے مجرم بی جے پی لیڈر کی سزا معاف لیکن عمر خالد کو ضمانت تک نہیں! ایسا کیوں؟

نیتی آیوگ کا کہنا ہے کہ میٹنگ میں شرکت نہیں کرنے سے ریاستوں کا نقصان ہورہا ہے۔ نیتی آیوگ کو سیاست سے دور رہنا چاہئے کیونکہ یہ ریاستوں کی ترقی کا معاملہ ہے۔ ملک میں سیاست کیلئے کئی پلیٹ فارم موجود ہیں۔ اگر سیاست کو ایک طرف رکھ کر عوامی مسائل کو ایسے فورمز میں مضبوطی سے پش کیا جائے تو یقیناً ریاستوں کو فائدہ ہوسکتا ہے۔ ‘‘
مرکزی حکومت کا جواب تسلی بخش نہیں 
 انگریزی روز نامہ’فری پریس جنرل‘ نے لکھا ہےکہ ’’بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نےنیتی آیوگ کی میٹنگ سے اس وقت واک آؤٹ کیا جب ان کا مائیک مبینہ طور پر ۵؍ منٹ بعد ہی بند کردیا گیا۔  یہ تیسری بار اقتدار میں آنے والی مودی حکومت اور اپوزیشن کے رشتہ نئی شروعات ہے۔ جب انڈیا اتحاد میں شامل سبھی پارٹیوں نے مرکزی بجٹ میں اپنی ریاستوں کو نظر انداز کئے جانے کے خلاف احتجاجاً نیتی آیوگ کی میٹنگ میں شرکت نہیں کرنے کا فیصلہ کیا تھا تب ممتا بنرجی حیرت انگیز طور پر اپوزیشن کے نقطہ نظر کو پیش کرنے کیلئے نیتی آیوگ کی میٹنگ میں شریک ہوئی تھیں۔ تاہم انتہائی برہمی کے ساتھ نیتی آیوگ کے اجلاس کو چھوڑ کر وہ باہر نکل گئیں اور میڈیا کو بتایا کہ ان کے ساتھ توہین آمیز سلوک کیا گیا۔ اسی کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب وہ کسی میٹنگ میں شرکت نہیں کریں گی۔ مرکزی حکومت نے ان الزامات کا جواب تو دیا تاہم وہ تسلی بخش نہیں تھے۔ وزیر مالیات نے ممتا بنرجی کے الزامات کو سرے سے خارج کرتے ہوئے اسے جھوٹ کا پلندہ قرار دیا۔ انڈیا اتحاد کی تمام پارٹیاں ممتا کی حمایت میں آگئیں اور مرکزی حکومت پر غیر جانبداری کا الزام عائد کیا۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK