• Thu, 30 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ڈونالڈ ٹرمپ کی دوسری بار حلف برداری کے ساتھ ہی امریکہ میں نئے دور کا آغاز

Updated: January 29, 2025, 10:45 PM IST | Ejaz Abdul Ghani | Mumbai

چار سال کے وقفہ کے بعد عالمی اقتصادی سپر پاور کہلائے جانے والے امریکہ کی قیادت ایک بار پھر ڈونالڈ ٹرمپ کے ہاتھوں میں ہے۔حلف برداری کے فوراً بعد ٹرمپ نے بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا اشارہ دیا ہے۔ ’امریکہ فرسٹ‘کی پالیسی پر عمل درآمد کرتے ہوئے نو منتخب صدر نے اپنی توجہ خصوصی طور پر اندرونی پالیسیوں، توانائی، معیشت اور مہنگائی جیسے موضوعات پر مرکوز کرنے کا عندیہ ظاہر کیا ہے

Upon his re-election as president, Trump made it clear that he would make some tough decisions. Photo: INN
دوبارہ صدر منتخب ہوتے ہی ٹرمپ نے واضح کر دیا تھا کہ وہ کچھ سخت فیصلے کریں گے۔ تصویر: آئی این این

چار سال کے وقفہ کے بعد عالمی اقتصادی سپر پاور کہلائے جانے والے امریکہ کی قیادت ایک بار پھر ڈونالڈ ٹرمپ کے ہاتھوں میں ہے۔ حلف برداری کے فوراً بعد ٹرمپ نے بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا اشارہ دیا ہے۔ ’امریکہ فرسٹ‘کی پالیسی پر عمل درآمد کرتے ہوئے نو منتخب صدر نے اپنی توجہ خصوصی طور پر اندرونی پالیسیوں، توانائی، معیشت اور مہنگائی جیسے موضوعات پر مرکوز کرنے کا عندیہ ظاہر کیا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ غیر اردو اخبارات نے اس موضوع پر کیا کچھ لکھا ہے؟

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ اہل ِغزہ کو مصر اور اُردن منتقل کرنے کی ناقابل قبول تجویز پر بضد

ٹرمپ کے جارحانہ تیور کااظہار
 مراٹھی اخبار’ پربھات‘ اپنے اداریہ میں لکھتا ہے کہ’’ ڈونالڈ ٹرمپ نے دوسری مرتبہ امریکہ کے ۴۷؍ ویں صدر کی حیثیت سے حلف لیا ہے۔ ان کا پہلا صدارتی دور کافی متنازع اور ہندوستان کیلئے خاص طور پر چیلنجنگ تھا۔ اسلئے اب یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ اس دوسری مدت میں ہندوستان کے تئیں ان کا رویہ کیسا ہوگا۔ ٹرمپ پہلی مدت ختم ہونے کے انتخابی میدان میں اترے تھے تاہم انہیں شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔ اس وقت ٹرمپ نے اقتدار چھوڑنے سے تقریباً انکار کردیا تھالہٰذا دنیا نے دارالحکومت واشنگٹن میں ایک غیر معمولی ڈرامے کا مشاہدہ کیا تھا۔ جس جنون کے ساتھ انہوں نے دارالحکومت میں اپنے حامیوں کو اکٹھا کیا، وہ حیران کن تھا۔ اس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ اس سے پہلے بھی ان کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں۔ جنسی زیادتی کے معاملات بھی رپورٹ ہیں۔ اقتدار سنبھالنے سے پہلے ٹرمپ ایسے ہی ایک معاملہ میں قصور وار پائے گئے تھے، لیکن صرف اسلئے کہ وہ صدر بننے جارہے ہیں انہیں سزا سے مستثنیٰ رکھا گیا۔ کہنے کا مطلب صرف اتنا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ ایک متنازع شخصیت کے مالک لیکن بلاشبہ وہ اتنے ہی مقبول لیڈر بھی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عوام نے انہیں دوسرا موقع دیا ہے۔ ٹرمپ پہلے ہی اپنی دوسری مدت کے ایجنڈے کا اعلان کرچکے ہیں۔ انہوں نے یہ کہہ کر اپنا جارحانہ ارادہ ظاہر کردیا ہے کہ صدر بننے کے بعد وہ ۱۰۰؍ انتظامی آرڈیننس جاری کریں گے۔ انہوں نے میکسیکو کی سرحد سیل کرنے، امریکہ میں مقیم غیر قانونی شہریوں کو نکالنے اور امریکی سرزمین کے نیچے موجود ایندھن یا معدنی تیل کو تلاش کرکے امریکہ کو خود کفیل بنانے کا اعلان کیا ہے۔ وہ اپنے دور حکومت میں توسیع پسند چین کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ اس کیلئے وہ کیا کیا کرتے ہیں۔ ‘‘
 ٹرمپ کی پالیسی دہلی کیخلاف
 ہندی اخبار’ نوبھارت‘ نے ۲۱؍ جنوری کو اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ ’’ ملک کے ۴۷؍ ویں صدر کی حیثیت سے حلف لینے کے ساتھ ہی امریکہ میں ٹرمپ دور کا آغازہوچکا ہے۔ حلف اٹھانے سے پہلے ہی ٹرمپ نے جس طرح کینڈا، گرین لینڈ اور پناما وغیرہ کو امریکہ میں ضم کرنے کی براہ راست دھمکی دی اور بالواسطہ طور پر تجارتی محاذ پر چین اور ہندوستان کو دیکھ لینے کی بات کہی ہے، اس سے ان کا دور کئی طرح کے سوالوں کی زد میں آگیا ہے۔ کیا ٹرمپ کے اس دوسرے دور میں ہندوستان اور امریکہ کے تعلقات اتنے ہی دوستانہ اور خوشگوار رہیں گے؟جیسے کہ پچھلی دو دہائیوں سے بہتررہے ہیں۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور وزیر اعظم نریندر مودی جس طرح ایک دوسرے کو اچھا دوست کہہ رہے ہیں، فی الحال عملی طور پر ایسا کچھ نظر نہیں آتا ہے۔ اس کے برعکس صدر منتخب ہونے کے بعد ٹرمپ نے سب سے پہلے یہ کہہ کر ہندوستان کو دھمکی دینے کی کوشش کی کہ اگر گزشتہ برس برکس سربراہی اجلاس کے دوران شروع ہوئی’برکس کرنسی‘ پر بات چیت کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی گئی تو اس کے خلاف تجارتی تنازع کھڑا ہوجائے گا۔ امریکہ تجارت میں ہندوستان کے خلاف ٹیرف ٹرمپ کارڈ کا استعمال کرنے میں ذرا بھی نہیں ہچکچائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بین الاقوامی تجارت میں امریکی کرنسی کا ہی دبدبہ قائم رہے۔ اگر ہندوستان نے ڈالر کا مقابلہ کرنے کیلئے کوئی حکمت عملی اپنانے کی کوشش کی تو امریکہ ہندوستان سے سخت بدلہ لے گا۔ صدارتی انتخابات کے دوران ٹرمپ نے ` امریکہ فرسٹ `کی پالیسی کے تحت ویزا حاصل کرنے میں ہندوستانی پیشہ ور افراد کیلئے مشکلات پیدا کرنے کا عندیہ ظاہر کیا تھا۔ ٹرمپ کی اس پالیسی کو سنجیدگی سے لینا ضروری ہے کیونکہ انہوں نے اپنی پہلی میعاد کے دوران بھی ایچ ون بی ویزا کے قوانین میں بدلاؤ کئے تھے۔ ‘‘
 ٹرمپ کیلئے ابھی بہت سارے چیلنجز ہیں 

یہ بھی پڑھئے: غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف ٹرمپ کی کارروائی نے این فرینک کی یاد تازہ کردی

مراٹھی اخبار ’مہاراشٹر ٹائمز‘ ` نے اداریہ لکھا ہے کہ ’’چند روز قبل امریکہ کے نومنتخب صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ حلف برداری کے دن میں ایسے فیصلے کروں گا کہ آپ حیران رہ جائیں گے۔ رپبلکن پارٹی کے سربراہ ٹرمپ کے اس قسم کے بیانات اور ان کی مجموعی شخصیت کو دیکھتے ہوئے امریکہ تو کیا پوری دنیا کے عوام اپنی سانسیں روک کر رکھے تو کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔ ٹرمپ جو دوسری مرتبہ مسند صدارت پر فائز ہوئے ہیں، ان کے سامنے بہت سے چیلنجز ہیں۔ وہ ان کا کیسے سامنا کرتے ہیں اس پرنہ صرف امریکہ بلکہ بہت سارے دیگر ممالک کا مستقبل بھی منحصر ہے۔ حلف برداری کے دوسرے دن غزہ۔ اسرائیل جنگ بندی ٹرمپ کے نقطہ نظر سے اچھی شروعات ہےلیکن روس، چین، شمالی کوریا اور ایران کے ساتھ مختلف سطحوں پر جاری تنازعات، روس یوکرین جنگ، امریکہ میں بڑھتی مہنگائی، جرائم میں اضافہ جیسے بین الاقوامی مسائل ٹرمپ کا اصل امتحان لیں گے۔ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ٹرمپ امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن، میکسیکو کے درانداز، امریکی شہریت، موسمیاتی پالیسی، اسقاط حمل اور غیر ملکی اشیاء پر ٹیکس جیسے مسائل پر ٹرمپ نے جارحانہ موقف اختیار کیا ہے۔ ‘‘
ہندوستان کو ٹرمپ کے فیصلوں پر نظر رکھنی ہوگی
 انگریزی اخبار’ لوک مت ٹائمز‘ ` نے ۲۱؍ جنوری کے اداریہ میں لکھا ہے کہ ’’عالمی رہنماؤں اور کاروباری افراد کی موجودگی میں ٹرمپ نے امریکہ کے ۴۷؍ ویں صدر کے طور پر حلف لیا۔ ۷۸؍ سالہ رپبلکن لیڈر نے اپنے حامیوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ وائٹ ہاؤس میں واپسی کے پہلے دن سے تاریخی رفتار سے کام کریں گے۔ اپنی حلف برداری کے پہلے ہی دن امیگریشن، توانائی کی پالیسی اور وفاقی حکومت کی کارروائیوں سے متعلق آرڈیننس جاری کردیئے۔ اقتدار سنبھالنے سے پہلے ٹرمپ نے اپنے عوامی بیانات میں واضح کردیا تھا کہ وہ اپنے’امریکہ فرسٹ‘ کے نعرے پر قائم رہے گے۔ ان کے اس اعلان نے امریکہ کے روایتی اتحادیوں کے ساتھ ساتھ دشمنوں کو بھی بے چین کردیا تھا۔ ایک قابل ذکر پالیسی کی تبدیلی میں ٹرمپ نے امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی کو موخر کرنے کا اعلان کر کے سب کو حیرت زدہ کردیا ہے۔ انہوں نے عہدہ سنبھالنے کے بعد چین کا دورہ کرنے کی خواہش بھی ظاہر کی ہے۔ ان کے اس قدم پر ہندوستان کو اپنی آنکھیں کھلی رکھنی ہوں گی۔ ‘‘

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK