• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

قرض کی ادائیگی ضروری ہے

Updated: July 26, 2024, 3:00 PM IST | Muhammad Akram Fazl | Mumbai

کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ اشد ضرورت کے سبب کسی کو قرض لینے کی نوبت آجائے۔ اسلام چونکہ دین فطرت ہے اس لئے اس نے اس سے منع نہیں کیا لیکن اس بات کی تاکید ضرور فرمائی کہ یہ لین دین سودی نہ ہو اور قرض کی ادائیگی بروقت کی جائے۔

It is imperative that the loan, whether small or large, be documented and witnessed. Photo: INN
یہ ایک لازمی امر ہے کہ قرض، خواہ تھوڑا ہو یا زیادہ، اس کی دستاویز تحریر کی جائے اور ساتھ میں گواہ بھی رہیں۔ تصویر : آئی این این

مال و دولت اور اولاد، اللہ کی نعمت اور دنیا کی زینت کا سامان ہے۔ اللہ تعالیٰ بعض لوگوں کو ان نعمتوں سے نواز کر آزماتا ہے اور بعض کو محروم کر کے۔ انسان کے حالات ہمیشہ ایک سے نہیں رہتے اور گردش ایام کے باعث زندگی میں قرض یا ادھارلینے کی نوبت بھی آسکتی ہے۔ ایسے مواقع پر قناعت پسند افراد حتی الامکان قرض سے پرہیز کی کوشش کرتے ہیں اور سخت مجبوری کی حالت میں اس راستے کو اختیار کرتے ہیں اور پھر حسب ِ وعدہ قرض لوٹانے کی فکر اور کوشش کرتے ہیں۔ دنیا میں انسانوں کی زندگی باہمی تعاون سے ہی باوقار اور پرسکون ہوتی ہے لیکن بعض لوگ اس باہمی تعاون اور اعتماد کو دانستہ یا نادانستہ ٹھیس پہنچاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج اکثر لوگ استطاعت کے باوجود اپنے ضرورتمند بھائی کی حاجت روائی سے بے اعتنائی برتتے ہیں اور ٹال مٹول سے کام لیتے ہیں۔ جو شخص اپنے ضرورتمند بھائی کی حاجت پوری کرتا ہے اور مجبوری کے وقت قرض دے کر اس کی ضرورت پوری کرتا ہے وہ ضرورتمند کا محسن ہے۔ اس کا بدلہ احسان ہی کی صورت میں ہونا چاہئے۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے: ’’احسان کا بدلہ احسان کے سوا کچھ نہیں ہے۔ ‘‘ (الرحمٰن:۶۰) اس کا طریق کار نبی کریمؐ نے یہ بتایا ہے کہ احسان کرنے والے کے لئے دعا کی جائے اور وقت مقررہ پر اس کا قرض ادا کیا جائے۔ قرض ایک ایسا بوجھ ہے کہ جس سے ہمارے آقا و مولا حضرت محمد ﷺ نے پناہ مانگی اور آپؐ اکثر و بیشتر یہ دعا فرمایا کرتے تھے : ’’اے اللہ، میں گناہ اور قرض کے بوجھ سے پناہ مانگتا ہوں۔ ‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’قرض رات کا غم اور دن میں ذلت کا ذریعہ ہے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: وقت کے قدر دان

حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ حضورؐ نے فرمایا: ’’جس نے لوگوں کا مال لیا اس حال میں کہ وہ اس کو واپس کرنے کا ارادہ رکھتا تھا، تو اللہ تعالیٰ اسے ادا کرنے کی توفیق عطا فرماتا ہے۔ اور جو اس ارادے سے لیتا ہے کہ اسے تلف کردے گا، یعنی واپس نہ کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے اپنے مال کو تلف کردے گا۔ ‘‘ (صحیح بخاری) آپؐ کا ارشاد گرامی ہے کہ مال کے ہوتے ہوئے قرض کی واپسی میں تاخیر کرنا زیادتی ہے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم) یعنی قرض لے کر ادا کرنے کی قدرت اور استطاعت کے باوجود ٹال مٹول کرنا اور لاپروائی برتنا ظلم ہے۔ ہاں جو شخص تنگ دست ہو تو اس کو مہلت دی جانی چاہئے۔ احادیث میں اس کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ رسول کریمؐ کا ارشاد ہے ’’جو کسی تنگ دست (مقروض) کو مہلت دے یا اس کا قرض معاف کردے تو اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن اپنے عرش کے نیچے سایہ دے گا جس دن اس کے سائے کے سوا کوئی اور سایہ نہ ہوگا۔ ‘‘ (ترمذی، مسند احمد)
قرض (لین دین) کی دستاویز
 یہ ایک لازمی امر ہے کہ قرض (تھوڑا ہو یا بہت) کی دستاویز تحریر کی جائے نیز قرض کی تحریری دستاویز گواہوں کی موجودگی میں ہونا چاہئے۔ قرآن مجید میں صراحت کے ساتھ اس کا حکم ہے: ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب کسی مقرر مدت کے لئے تم آپس میں قرض کا لین دین کرو، تو اسے لکھ لیا کرو فریقین کے درمیان انصاف کے ساتھ ایک شخص دستاویز تحریر کرے جسے اللہ نے لکھنے پڑھنے کی قابلیت بخشی ہو، اسے لکھنے سے انکار نہ کرنا چاہئے وہ لکھے اور املا وہ شخص کرائے جس پر حق آتا ہے (یعنی قرض لینے والا)، اور اُسے اللہ، اپنے رب سے ڈرنا چاہئے کہ جو معاملہ طے ہوا ہو اس میں کوئی کمی بیشی نہ کرے لیکن اگر قرض لینے والا خود نادان یا ضعیف ہو، املا نہ کرا سکتا ہو، تواس کا ولی انصاف کے ساتھ املا کرائے پھر اپنے مردوں سے دو آدمیوں کی اس پر گواہی کرا لو اور اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں تاکہ ایک بھول جائے، تو دوسری اسے یاد دلا دے۔ گواہ ایسے لوگوں میں سے ہونے چاہئیں، جن کی گواہی تمہارے درمیان مقبول ہو، گواہوں کو جب گواہ بننے کے لئے کہا جائے تو انہیں انکار نہ کرنا چاہیے معاملہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا، میعاد کے تعین کے ساتھ اس کی دستاویز لکھوا لینے میں تساہل نہ کرو اللہ کے نزدیک یہ طریقہ تمہارے لئے زیادہ مبنی بر انصاف ہے، اس سے شہادت قائم ہونے میں زیادہ سہولت ہوتی ہے اور تمہارے شکوک و شبہات میں مبتلا ہونے کا امکان کم رہ جاتا ہے، ہاں جو تجارتی لین دین دست بدست تم لوگ آپس میں کرتے ہو، اس کو نہ لکھا جائے تو کوئی حرج نہیں، مگر تجارتی معاملے طے کرتے وقت گواہ کر لیا کرو کاتب اور گواہ کو ستایا نہ جائے ایسا کرو گے، تو گناہ کا ارتکاب کرو گے، اللہ کے غضب سے بچو وہ تم کو صحیح طریق عمل کی تعلیم دیتا ہے اور اسے ہر چیز کا علم ہے۔ ‘‘ (سورۃ البقرہ:۲۸۲) 
میت کے ترکہ سے 
قرض کی ادائیگی کا حکم
  قرض کی ادائیگی ایک لازمی امر ہے جو کہ بعد از مرگ بھی واجب الادا رہتا ہے۔ اس کی ادائیگی میت کے ترکے میں سے کی جانی چاہئے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’اگر وہ بھائی بہن ایک سے زیادہ ہوں تو سب ایک تہائی میں شریک ہوں گے (یہ تقسیم بھی) اس وصیت کے بعد (ہو گی) جو (وارثوں کو) نقصان پہنچائے بغیر کی گئی ہو یا قرض (کی ادائیگی) کے بعد۔ یہ اللہ کی طرف سے حکم ہے، اور اللہ خوب علم و حلم والا ہے۔ ‘‘ (النساء:۱۲)
 حضرت ابورافعؓ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ نبی ؐ نے ایک آدمی سے ایک اونٹنی ادھار خریدی۔ جب صدقے کے اونٹ آئے تو آپؐ نے مجھے حکم دیا کہ اس کا قرض ادا کردو۔ میں نے عرض کیا :یا رسولؐ اللہ! یہ ساری اونٹنیاں بہت زیادہ قیمتی اوربہتر ہیں۔ آپؐ نے فرمایا: یہی دے دو۔ بہترین آدمی وہی ہے جو قرض اچھا ادا کرے۔ (مسلم) اگر مقروض خود قرض ادا کرتے وقت زیادہ دے تو یہ جائز ہے لیکن اگر قرض خواہ قرض دیتے وقت یہ شرط طے کرے کہ مَیں تجھ سے زیادہ لوں گا یا قرض بہتر لوں گا تو یہ سود ہوگا اور یہ حرام ہے۔ حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ حضورؐ نے فرمایا : ’’ہر قرض جو نفع کھینچ کر لائے، وہ سود ہے۔ ‘‘
 اللہ کے رسولؐ نے کسی مقروض کی نماز جنازہ اس وقت تک نہ پڑھائی جب تک کہ اس کا قرض ادا نہ کردیا گیا۔ حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی فوت ہوگیا۔ ہم نے اس کو غسل دیا، خوشبو لگائی اور کفن دیا۔ پھر ہم آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسولؐ اللہ! اس کی نماز جنازہ پڑھائیے۔ آپؐ نے چند قدم اٹھائے، پھر دریافت فرمایا : ’’اس پر قرض بھی تھا؟‘‘ ہم نے کہا : جی، دو دینار تھے۔ یہ سن کر آپؐ واپس آگئے۔ یہ دیکھ کر قرض کی ادائیگی حضرت ابوقتادہؓ نے اپنے ذمے لے لی۔ ہم پھر آپؐ کے پاس آئے۔ حضرت ابوقتادہؓ نے کہا : یا رسولؐ اللہ! وہ دو دینار مَیں ادا کروں گا۔ آپؐ نے پوچھا: ’’قرض خواہوں کو دے کر میت کو اس سے بَری کرتے ہو؟‘‘ انہوں نے کہا : جی ہاں۔ 
 اس تیقن کے بعد اللہ کے رسولؐ نے اس شخص کی نماز جنازہ پڑھائی۔ (احمد، ابوداؤد، نسائی، ابن حاکم اور ابن حسان)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK