Inquilab Logo Happiest Places to Work

قرآن مجید میں زکوٰۃ کے آٹھ مصارف کا ذکر کیا گیا ہے

Updated: March 08, 2024, 12:40 PM IST | Mufti Abdul Qayyum Khan Hazarvi | Mumbai

قرآن کریم میں زکوٰۃ کے یہ آٹھ مصارف ذکر ہوئے، احناف کے نزدیک ان میں سے کسی بھی مصرف میں زکوٰۃ دینے سے ادائیگی ہو جائے گی اور دینے والا دینی فریضہ سے سبکدوش ہوجائے گا۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

قرآن پاک کی سورہ توبہ، آیت نمبر ۶۰؍ میں میں ارشادِ خداوندی ہے:
 ’’بیشک صدقات (زکوٰۃ) محض غریبوں اور محتاجوں اور ان کی وصولی پر مقرر کئے گئے کارکنوں اور ایسے لوگوں کے لئے ہیں جن کے دلوں میں اسلام کی الفت پیدا کرنا مقصود ہو اور (مزید یہ کہ) انسانی گردنوں کو (غلامی کی زندگی سے) آزاد کرانے میں اور قرض داروں کے بوجھ اتارنے میں اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں پر (زکوٰۃ کا خرچ کیا جانا حق ہے)۔ یہ (سب) اللہ کی طرف سے فرض کیا گیا ہے، اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے۔ ‘‘
قرآن کریم میں زکوٰۃ کے یہ آٹھ مصارف ذکر ہوئے، احناف کے نزدیک ان میں سے کسی بھی مصرف میں زکوٰۃ دینے سے ادائیگی ہو جائے گی اور دینے والا دینی فریضہ سے سبکدوش ہوجائے گا۔ خواہ ایک پر صرف کرے خواہ دو پر خواہ زیادہ پر۔ اب ان آٹھ مصارف کی ضروری وضاحت و تفصیل و تشریح بیان کی جاتی ہے۔ 
پہلا اور دوسرا مصرف : فقراء و مساکین: فقیر اور مسکین دونوں ہی اپنی مالی ضروریات کے لئے زکوۃ کا پہلا اور دوسرا مصرف ہیں، فقیر، مسکین دوسروں کے مالی تعاون کے محتاج ہیں۔ دونوں کو زکوۃ دی جا سکتی ہے۔ مسکین، فقیر سے بڑھ کر خستہ حال ہوتا ہے۔ فقیر تنگ دست ہوتا ہے تہی دست نہیں ہوتا۔ مسکین وہ ہے جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو۔ فقیر وہ ہے جس کے پاس کچھ نہ کچھ مال ہوتا ہے مگر ضروریات زندگی اس سے پوری نہیں ہوتیں۔ 
(بدائع الصنائع، فتاوی عالمگیری)

یہ بھی پڑھئے: نماز میں کلمات ثناء، ان کی حکمت اور فلسفہ

تیسرا مصرف : والعاملین علیہا: وہ لوگ جو حکومت کی طرف سے زکوۃ و عشر جمع کرنے پر مامور ہوں، ان سب کو زکوۃ فنڈ سے اجرت یا تنخواہ دی جائے گی۔ خواہ امیر ہوں خواہ غریب۔ ’’عامل جو زکوٰۃ لینے کا مستحق ہے، وہ صرف اپنے کام کی بناء پر اس کا حقدار ہے نہ کہ زکوٰۃ کی حیثیت سے، دلیل یہ ہے کہ اسے تنخواہ ملے گی اگرچہ وہ غنی و امیر ہو، اس پر امت کا اجماع ہے۔ اگر یہ صدقہ ہوتا تو امیر کے لئے جائز نہ ہوتا۔ ‘‘(بدائع الصنائع، فتح القدير تفسير کبير)
چوتھا مصرف : مولفہ القلوب: زکوٰۃ و عشر کا چوتھا مصرف مولفہ قلوب ہیں۔ یعنی وہ لوگ جن کی تالیف قلب مقصود ہے۔ تالیف قلب کا مطلب ہے دل موہ لینا، مائل کرنا، مانوس کرنا۔ اس حکم خداوندی کا مقصد یہ ہے کہ جو لوگ اسلام کے سخت مخالف ہیں اور مال دے کر ان کی مخالفت ختم کی جا سکتی ہے تو ان کو زکوۃ دی جا سکتی ہے۔ جس کے نتیجہ میں پہلے ان کا جوش عداوت ٹھنڈا ہوگا اور بالآخر وہ اسلام میں داخل ہو سکتے ہیں۔ یا وہ لوگ جو نئے نئے مسلمان ہوں اور ان کی مناسب مالی مدد نہ کی گئی تو امکان ہے کہ وہ اپنی کسمپرسی اور کمزوری کی بناء پر پھر کفر کی طرف پلٹ جائیں گے۔ 
پانچواں مصرف : وفی الرقاب:’’گردنیں چھڑانے میں ‘‘ اسلام سے پہلے دنیا کے اکثر ممالک میں غلامی کا دور دورہ تھا۔ کمزور، نادار اور پسماندہ انسانوں کو طاقت ور لوگ اپنا غلام بنا لیتے تھے۔ اسلام نے انسانی غلامی کو جرم قرار دیا جو صدیوں سے نسلاً بعد نسل غلام تھے ان کو قانوناً و اخلاقاً کئی طریقوں سے آزاد کرنے کا دروازہ کھول دیا۔ جو مالک اپنے غلاموں، لونڈیوں کو بلامعاوضہ آزاد کرنے پر آمادہ نہ تھے، ان کو مالی معاوضہ دے کر آزادی دلائی گئی۔ 
چھٹا مصرف : الغارمین: ’’والغارمین‘‘ اور قرض داروں کو یعنی مال زکوۃ سے قرض داروں کے قرض بھی ادا کئے جاسکتے ہیں۔ 
ساتواں مصرف : وفی سبیل اللہ:’’اور اللہ کے راستے میں ‘‘ امام ابو یوسفؒ نے اس سے مراد فی سبیل اللہ جہادکرنے والے مجاہدین مراد لئے ہیں، اور امام محمدؒکے نزدیک وہ عازمین حج جو راستے میں مالی مدد کے محتاج ہوں۔ کچھ علماء کے نزدیک طالب علم مراد ہیں۔ امام کاسانی حنفی نے فرمایا :
’’فی سبیل اللہ سے مراد ہے تمام نیکی کے کام ہیں، اس میں ہر وہ شخص شامل ہے جو اللہ کی اطاعت اور نیک کاموں میں تگ و دو کرے۔ جب کہ (زکوٰۃ کا) حاجت مند ہو۔ ‘‘(بدائع الصنائع، تفسير روح المعانی )
آٹھواں مصرف : مسافر: زکوٰۃ کا آٹھوں مصرف مسافر ہے، خواہ گھر میں مالدار ہو مگر سفر میں تنگدست ہوجائے اور مالی تعاون کا محتاج ہو، تو زکوۃ سے اس کی مالی مدد کی جائے گی۔ 
’’اس سے مراد وہ شخص ہے جس کے وسائل و اسباب، گھر، ٹھکانہ اور مال دور سفر میں ہونے کی وجہ سے اس کی دسترس سے باہر ہیں۔ اس کو مال زکوٰۃ سے دیا جائیگا اگرچہ اپنے شہر میں امیر ہو‘‘۔ (الجامع الاحکام القرآن للقرطبی)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK