• Sun, 06 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کھیتی کسانی کا انحصار موسم پر ہی ہے، موسم خراب ہوا تو سمجھ لو کھیتی برباد

Updated: October 06, 2024, 3:04 PM IST | Ahsanul Haque | Mumbai

بھادوں کا مہینہ کب کا ختم ہوا ۔ اب کُوار بھی رُخصت ہونے کو ہے ۔ اس مہینے میں حبس بھری گرمی سے تھوڑی راحت ملی ہے۔ آسمان میں بادل چھائے ہیں آندھی کے ساتھ خوب بارش ہوئی ہے۔

If there is heavy rain after the paddy plants have eared, then the entire paddy crop is destroyed. Photo: INN
دھان کے پودوں میں بالیاں آجانے کے بعد اگر تیز بارش ہوجاتی ہے تو دھان کی پوری کھیتی تباہ ہوجاتی ہے۔ تصویر: آئی این این

بھادوں کا مہینہ کب کا ختم ہوا ۔ اب کُوار بھی رُخصت ہونے کو ہے ۔ اس مہینے میں حبس بھری گرمی سے تھوڑی راحت ملی ہے۔ آسمان میں بادل چھائے ہیں آندھی کے ساتھ خوب بارش ہوئی ہے۔ اس وقت دھان کو پانی کی ضرورت بھی تھی اور لوگ سخت دھوپ سے پریشان تھے ۔ باغوں میں بیٹھنے والے بھی پسینے پسینے ہورہے تھے ۔ بارش کے ساتھ تیز ہوا چلنے سے فصلوں کو نقصان ہوا ہے۔ جگہ جگہ دھان کی فصل گر گئی ہے۔ باجرے کے اونچے اونچے پودے بھی بالیوں سمیت زمین پر آ پڑے ہیں۔وہ کسان جو وقت پر گنّا نہیں باندھے تھے ان کے پیڑ اب اوندھے منھ پڑے ہیں۔  جن کے دھان پک رہے ہیں، وہ کسان ڈرے ہوئے ہیں۔ گائوں کی بیٹھک میں دوسرے کسانوں سے کچھ اس طرح اپنی پریشانی ظاہر کررہے ہیں...بارش تو رُک نہیں رہی ہے ۔ اگر یہ سلسلہ یوں ہی رہا تو لگتا ہے اس بار فصل کٹ نہیں پائے گی، کھلیان تک لانا نصیب نہیں ہوگا بلکہ کھیت میں ہی سڑ جائے گی ۔ 
 لاہی (سرسوں) کی بوائی کرنے والے کسان پچھتا رہے ہیں ،گویا سر پر ہاتھ رکھے رو رہے ہیں۔وہ  آپس میں کچھ یوں باتیں کررہے ہیں کہ’ ہتھیا نچھتر‘ دیکھ کر بوائی کرنی تھی کس کو معلوم تھا کہ ہتھیا کی یہ تیز بارش ہماری فصلیں بھی بہا لے جائے گی۔ بزرگ کہتے ہیں کہ ہتھیا نچھتر میں بارش ہوئی تو سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے ۔ رواں سال ہتھیا کی تین چار دن کی مسلسل بارش نے تباہی مچا دی ہے ۔ جگہ جگہ فصلیں گرنے لگیں اور کتنے ہی کچے مکان بارش کی نذر ہو گئے ۔ کہتے ہیں سب نچھتر اپنی جگہ لیکن ہتھیا کی بات الگ ہے، جس سال ہتھیا برسے کھیت میں ہی دھان  سڑ جاتا ہے ۔کھیتی کسانی کا انحصار موسم پر ہی ہے۔ موسم خراب ہوا تو سمجھ لو کھیتی برباد۔ جو لوگ دھان کی فصل کی ایک روز پہلے سینچائی کر دیئے تھے وہ اب پچھتا رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں ایک دن اور انتظار کرلیتے تو ہزار روپے بچ جاتے۔ 

قطار میں درخت ایسے لگ رہے تھے جیسے صف باندھے خدا کی عبادت میں مصروف ہوں

سہیل نامی ایک کسان کہتے ہیں کہ خیرہمارے گائوں کے بڑے کاشتکار چودھری صاحب اس بار ’اگیتی ‘(وقت سے پہلے تیار کی جانے والی فصل )دھان تیار کر لئے ہیں ۔ بارش سے پہلے ان کا دھان کٹ کر گھر پہنچ گیا ہے۔ اُدھار دھان مانگنے والے اب ان کے گھرکے چکر لگا رہے ہیں۔  وہ بتا رہے ہیں کہ مشین سے کٹ کر رائس مِل جا چکا ہے ۔ اب تک تو وہ دھان سے چاول بن چکا ہوگا۔ساتھی کسان نےبڑے تجسس سے پوچھا کہ چودھری صاحب کون سا دھان لگائے رہے، وہ فخریہ انداز میں  بولے ہم تو ’ترازو‘دھان لگائے رہےبھیااور بیج الٰہ آباد سے لاوا رہے۔ دھان کی بہت سی قسمیں بازار میں موجود ہیں۔ زیادہ تر وہ بیج پسند کئے جارہے ہیں جن کی کم پانی میں بھی زیادہ پیداوار ہوتی ہے۔لمبائی میں  چھوٹے دھان کو بھی کسان ترجیح دیتے ہیںکیونکہ یہ بارش اور آندھی میں  جلدی گرتے نہیں ہیں۔دھان کے گرنے سے اُتنا نقصان نہیں ہوتالیکن پانی میں ڈوبنے سے ہوتا ہے۔ پودا سڑ گیا تو پھر کسان  کےہاتھ کچھ نہیں آتا ۔چنانچہ کسان دھان کی روپائی کے وقت بہت محتاط رہتے ہیں۔   
  بارش اور آندھی کے ساتھ اس وقت ہر گائوں کا ایک بڑا مسئلہ آدھار اَپ ڈیٹ کا ہے ۔اس روز ’جورئی کاکا‘ اپنے کندھے پر دو بچوں کوبٹھائے لئے جارہے تھے ...راستے میںمنیر چچا سائیکل روک کر پوچھنے لگے ای بارش میں کہاں ان کو لادے جائے رہے ہو، کہیں گر گئے تو بوڑھائی خراب ہوئی جائی۔ کہنے لگے کیا بتائیں بھائی...ان دونوں کا انگوٹھا نہیں لگ رہا ہے۔ کوٹے دار سے روز بحث ہوتی ہے۔ کہتا ہے آدھار اپ ڈیٹ کرا لیجئے... اب ’ڈیٹ‘ نہیں بڑھنے والی، دونوں بچوں کا آدھار اپ ڈیٹ نہیں ہوگا تو ۱۰؍ کلو راشن آپ کا گھٹ جائے گا پھر میرا قصور مت دیجئے گا۔ کئی دن سے بینک اورڈاک خانہ کی دوڑ لگا رہے ہیں ، چاہے جتنی صبح جائیں ، ۱۰۰-۲۰۰؍ لوگ پہلے ہی سے قطار میں کھڑے ملتے ہیں۔ آندھی  اور بارش دیکھ کر سوچاآج بینک جائیں بھیڑ بھاڑ نہ ہوگی تو دونوں کا آدھار اپ ڈیٹ ہو جائےگا۔ گائوں میں اس وقت آدھار اپ ڈیٹ کرانے کیلئے سب بھاگ دوڑ کررہےہیں۔ جو شہر سے کبھی گائوں نہیں آئے یہاں تک کہ ماں باپ کے مرنےپر بھی اِدھر کا  رُخ نہیں کیا، اب پانچ کلو راشن کیلئے چل پڑےہیں۔ گائوں میں جس کی شکل کبھی کوئی نہیں دیکھا، اب وہ بھی کوٹے دار کا چکر لگا رہے ہیں۔ آج نیٹ ورک نہیںہے کل مشین چارج نہیں تھی۔ بھیڑ بڑھنے پر کوٹے دار سب کو بتاتے پھرر ہے ہیں۔ پھر کچھ دیر میں فون کی گھنٹی بجتی ہے اُدھر سے کوٹے دار بولتے ہیں آجائو ...نیٹ ورک آگوا ہے ...یہی کہہ کر کوٹے دار بلاتا ہے اور مشین پر انگلیاںرَگڑواتا ہے ... ہم سب تھک چکے ہیں۔ اس وقت گائوں کا پردھان پیچھے ہو گیا ہے۔ کوٹے دار سب پر بھاری  ہے۔ دس بیس آدمی ہر وقت اس کے آگے پیچھے ٹہل رہے ہیں۔ ہمرا آدھار اپ ڈیٹ  ہوگیا ہے۔ انگوٹھوا لگی کہ نا لگی کوٹے دار صاحب ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK