چھوٹے جانور میں ایک اور قربانی کے کسی بڑے جانور میں سات آدمیوں تک شریک ہو سکتے ہیں۔ بندہ اپنے حالات کے مطابق مناسب فیصلہ کرسکتا ہےمگر پیسہ بچانے کی نیت نامناسب ہے۔
EPAPER
Updated: May 31, 2024, 1:37 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai
چھوٹے جانور میں ایک اور قربانی کے کسی بڑے جانور میں سات آدمیوں تک شریک ہو سکتے ہیں۔ بندہ اپنے حالات کے مطابق مناسب فیصلہ کرسکتا ہےمگر پیسہ بچانے کی نیت نامناسب ہے۔
(۱)میں بکری/ بکرا کی قربانی کرنے کی استطاعت رکھتا ہوں لیکن پیسہ بچانے کے لئے کیا میں کسی بڑے جانور میں ایک حصہ لے سکتا ہوں ؟ (۲)اگر گھر پر قربانی کرنے کیلئے زیادہ جگہ نہیں ہے تو کیا میں مدرسہ میں کسی بڑے جانور میں قربانی کا ایک حصہ لے سکتا ہوں ؟ (۳)کس عمر سے قربانی ضروری ہے؟ میرے بچے ہیں جن کی عمر بارہ، گیارہ اور چھ سال ہے۔ ایک بچے کے پاس اچھا بینک بیلنس ہے، کیا اس پر بھی قربانی واجب ہے؟ (۴)چونکہ پانچ لوگوں کی طرف سے بکرے کی قربانی کرنا بہت مہنگا ہوگا تو کیا ہم بڑے جانور میں پانچ حصہ لے سکتے ہیں ؟ (۵)اگر میں اپنے بچوں کی قربانی نہیں کرتا ہوں تو کیا اس کے لئے مجھ کوعذاب ہوگا؟(فرمان علی، مرادآباد)
باسمہ تعالی۔ ھوالموفق: (۱۔ ۲)چھوٹے جانور میں ایک اور قربانی کے کسی بڑے جانور میں سات آدمیوں تک شریک ہو سکتے ہیں۔ بندہ اپنے حالات کے مطابق مناسب فیصلہ کرسکتا ہے مگر پیسہ بچانے کی نیت نامناسب ہے، ضرورت ہو تو مدرسہ میں کسی بڑے جانور میں بھی حصہ لیا جاسکتا ہے (۳)بچہ جب شرعاً بالغ ہو جانے تب اس پر قربانی واجب ہوتی ہے اس سے پہلے نہیں، آپ نے بچوں کی جو عمریں لکھی ہیں اس کے مطابق نہ ان میں سے کوئی بالغ ہے نہ ہی ان پر قربانی واجب ہے اگر ان کی طرف سے قربانی نہ کریں تو گنہگار نہ ہوں گے۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
یہ بھی پڑھئے: فتاوے: وراثت کا مسئلہ، مدرسے کا پیسہ مسجد میں استعمال کرنا،امام سے قرأت میں غلطی
(۱)نذر یا منت کی قربانی سے پہلے کیا واجب قربانی کی جاسکتی ہے؟(۲)اگر قربانی مشترک ہو تو کیا ہر ایک کی اجازت یا ہر ایک کی موجودگی ضروری ہے؟ (۳)اگر قربانی کے جانور کی ایک سینگ یا دو سینگ ٹوٹ جائے تو ایسے جانور کی قربانی کرسکتے ہیں یا نہیں ؟ (جاوید، بھوپال)
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: سوال نمبر ایک کی بظاہر کوئی معقول وجہ نظر نہیں آتی، شاید سائل نے نذر اور منت کو زیادہ اہم اس لئے سمجھا ہو کہ نذر کو خود بندے نے خود پر واجب کیا ہے اس لئے پہلے اسے ادا کرے جبکہ میری رائے یہ ہے کہ قربانی جو شرعاً واجب ہے اسے مقدم ہونا چاہئے (۲)قربانی کے وقت تمام شرکاء کی موجودگی ضروری نہیں البتہ اجازت سب کی ہونی چاہئے (۳) سینگ ٹوٹے ہوں یا چھوٹے، قربانی سے مانع نہیں البتہ اگر سینگ اس طرح ٹوٹے کہ اندر کا مغز تک ہل جائے تو یہ قربانی سے مانع ہوگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
(۱)ایک آدمی کے دو مکان ہیں، ایک میں خود رہتا ہے اور ایک کرایہ پر دیا ہوا ہے . کرایہ ہی اس کا ذریعہ معاش ہے اس پہ کوئی قرضہ بھی نہیں ہے، کرایہ دس ہزار ہے اور وہ گھر کے خرچوں میں استعمال ہوجاتا ہے۔ اس کے پاس نہ سونا ہے نہ چاندی، نہ ہی نقدی مال ہے اور نہ ہی تجارت کا سامان ہے۔ کیا اس آدمی پر قربانی واجب ہے ؟ (۲) ایک آدمی کی ملکیت میں ایک مکان ہے۔ نچلے حصّے میں خود رہتا ہے اور اوپر والا حصّہ کرایہ پر دیا ہوا ہے۔ اس کا الگ میٹر، الگ راستہ ہے۔ کیا یہ اوپر والا مکان کا حصّہ حاجات اصلیہ سے زائد شمار ہوگا ؟ تو کیا اس آدمی پر قربانی واجب ہے ؟(عابد علی، ممبئی)
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: (۱) جس کے دو مکان ہیں ایک میں خود رہتا ہے، دوسرا کرائے پر دےکر اس سے گھر کا خرچ چلاتاہے اس کے علاوہ اسکے پاس سونا چاندی اور نقدی وغیرہ کـچھ بھی نہیں تو شرعاً اس پر قربانی واجب نہیں (۲)کوئی نیچے خود رہتا ہے اور اوپر کا حصہ کرائے پر دےکر گھر کا خرچ چلاتا ہے جس کا راستہ بھی الگ ہے تواصولاً یہ حصہ حاجات اصلیہ سے زاید نہیں بلکہ ضروریات میں شامل ہے اس لئے اس پر بھی قربانی واجب نہیں۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
عید الاضحی کے روز ہم کسی جانور کو خریدکر حلال کرتے ہیں اگر ہم ایسا کرنے کے بجائے جتنے روپے کا جانور لیتے ہیں اتنے روپے غریبوں میں تقسیم کردیں یا کسی ایسے تعلیمی ادارے میں دے دیں جہاں پر ضرورت ہے تو کیا یہ صحیح ہے یا قربانی ہی کرنی ہے؟(عبد اللہ، ممبئی)
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: غریب پورے سال اور ہر علاقے میں ملتےہیں ضرورتمند ادارے بھی کثیر تعداد میں ہرجگہ موجود ہیں، سال بھر ان کا بھرپور تعاون کریں کوئی منع نہیں کرتا۔ قربانی کا صرف ایک ہی وقت ہے عیدالاضحی اور اس کے بعد کے دو دن، ان ایام میں قربانی ہی سب سے افضل عمل ہے اور اس کا کوئی بـدل بھـی نہیں اس لئے قربانی کی جگہ غرباء اور ضرورتمند اِداروں پر خرچ کرنا بے وقت کی راگنی ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم